یاسمین راشد کور کمانڈر حملہ کیس میں بری
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو کور کمانڈر حملہ کیس میں بری کردیا جبکہ گوجرانوالہ کی عدالت کی جانب سے سابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو کرپشن کے 2 مقدمات سے بری کیے جانے کے فورا بعد تیسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔
سابق وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف گوجرانوالہ اینٹی کرپشن کے درج 2 مقدمات 6/23 اور 7/23 کی سماعت ہوئی۔
جس میں عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد دونوں مقدمات میں چوہدری پرویز الہٰی کو ڈسچارج کرنے کا حکم دے دیا۔
اینٹی کرپشن حکام عدالتی فیصلے سے پہلے ہی پرویز الہٰی کو لے گئے۔
چوہدری پرویز الہیٰ دوبارہ گرفتار
دوسری جانب گوجرانوالہ کی عدالت سے رہائی ملنے کے فوراً بعد اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔
ترجمان اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیوں کے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کی 12 غیر قانونی بھرتیاں کیں، پنجاب اسمبلی میں فیل شدہ اُمیدواروں کو ریکارڈ میں ردوبدل کر کے بھرتی کیا گیا، بھرتی کے عمل میں گھپلوں کے لیے جعلی ٹیسٹنگ سروسز کی خدمات لی گئیں۔
ترجمان اینٹی کرپشن نے کہا کہ اینٹی کرپشن انکوائری میں پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیاں ثابت ہوئیں، بھرتیوں میں کرپشن کے واضح ثبوت موجود ہیں، اینٹی کرپشن لاہور نے پنجاب اسمبلی جعلی بھرتیوں کیس میں پرویز الہٰی کو گرفتار کیا ہے۔
مونس الہٰی کا پرویز الہٰی کی دوبارہ گرفتاری پر ردعمل
پی ٹی آئی کے رہنما مونس الہٰی نے اپنے والد چوہدری پرویز الہٰی کی دوبارہ گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ پہلے کرپشن کرپشن کی رٹ لگائی ہوئی تھی، لاہور کے ایک کیس اور گوجرانوالہ کے دونوں کیسوں میں چوہدری پرویز الہٰی بری ہوگئے تو اب پنجاب اسمبلی کی بھرتیوں کے بھونڈے کیس میں گرفتار کر لیا۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ الحمداللہ چوہدری پرویز الہٰی عدلیہ سے سرخرو ہو رہے ہیں، صرف انتقامی ایجنڈے کے تحت مقدمات درج ہو رہے ہیں۔
آج ہونے والی سماعت کا احوال
اینٹی کرپشن نے سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی کو آج ڈیوٹی مجسٹریٹ سینئر سول جج محمد افضل کی عدالت میں پیش کیا،جہاں اینٹی کرپشن کی طرف سے پرویز الہٰی کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد پرویزالہیٰ کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کارکن ڈٹ جائیں، کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں، پرویز الہٰی
جس کے بعد اینٹی کرپشن ٹیم تحریک انصاف کے صدر کو عدالت سے لے کر روانہ ہوگئی۔
جو عدالت فیصلہ کرے گی، انشاءاللہ وہی ہوگا، پرویز الہٰی
پیشی کے موقع پر چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ رات مجھے حوالات میں رکھا گیا، تھانے کا سب سے خراب علاقہ تھا جہاں مجھے رکھا گیا، مجھے ادویات بھی نہیں دی گئیں، صبح میں نے بڑی مشکل سے ادویات لیں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے تمام لوگ مضبوط رہیں، پی ٹی آئی نہیں چھوڑ رہا، یہ جتنا مرضی ظلم کرلیں کوئی فرق نہیں پڑرہا، یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے لیکن ہم چٹان کی طرح ڈٹ کر کھڑے ہیں، مجھے باتھ روم بھی نہیں جانے دیا گیا۔
مزید پڑھیں: پرویز الہٰی کو کرپشن کیس میں ڈسچارج کرنے کے عدالتی فیصلے پر نگراں وزیر اطلاعات پنجاب کا ردِعمل
انہوں نے کہا کہ جو عدالت فیصلہ کرے گی، انشاءاللہ وہی ہوگا، عدلیہ کا بھی امتحان ہے، عدلیہ کا وقار بلند ہوگا اور عدلیہ ٹھیک فیصلہ کرے گی۔
پرویز الہٰی کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا
بعد ازاں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الہٰی کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
گوجرانوالہ کے ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ محمد افضل نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اینٹی کرپشن میں درج 2 مقدمات 6/23 اور 7/23 میں چوہدری پرویز الہٰی کو ڈسچارج کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے عدم ثبوت کی بنیاد پر چوہدری پرویز الہٰی کو دونوں مقدمات سے بری کرنے کا حکم دیا۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پرویز الہٰی کو ڈیرہ غازی خان میں درج مقدمے میں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پرویز الہٰی کو عدالت سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرکے اینٹی کرپشن ہیڈ کوارٹر گوجرانوالہ منتقل کردیا گیا تھا۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو 27 اپریل کو درج کیے گئے مقدمے میں گرفتار کیا، ان پر ترقیاتی منصوبوں میں کک بیکس لینےکا الزام ہے۔
پرویز الٰہی پر الزام ہے کہ انہوں نے 50 لاکھ رشوت لے کر غیر معروف کمپنی کو 10 کروڑ 30 لاکھ کا ٹھیکہ دیا جب کہ اس غیر قانونی کام میں محکمہ ہائی وے کے افسران بھی شریک ہیں۔
واضح رہے کہ اینٹی کرپشن گوجرانوالہ میں پرویز الٰہی کے خلاف 2 مقدمات درج ہیں۔
یاسمین راشد کور کمانڈر حملہ کیس سے بری
اس سے قبل لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو کور کمانڈر حملہ کیس سے بری کردیا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کو جسمانی ریمانڈ کے لیے انسداد دہشت گردی عدالت میں جج عبہر گل خان کے روبرو پیش کیا گیا۔
مزید پڑھیں: رہائی کے بعد یاسمین راشد اسپتال سے دوبارہ گرفتار
پولیس کی درخواست پر یاسمین راشد کو جیل سے طلب کر کے انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت یاسمین راشد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو ملزمان کے بیانات کی روشنی میں مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد کو سانس لینے میں دشواری
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ یاسمین راشد سے موباٸل برآمد کرنا ہے اور ان کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ بھی کروانا ہے، لہٰذا یاسمین راشد کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین راشد کو جناح ہاؤس حملہ کیس سے ڈسچارج کر دیا۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف کی رہنما یاسمین راشد کا جسمانی ریمانڈ مؤخر
عدالت نے تھانہ سرور روڑ کے مقدمہ نمبر 96/23 میں ڈاکٹر یاسمین راشد کا نام نکالنے کا حکم دیتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد اس مقدمہ میں نامزد نہیں ہیں، انہیں شریک ملزم کے بیان کی بنیاد پر بلایا گیا ہے جس کی قانون میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: توڑ پھوڑ کیس: عدالت نے یاسمین راشد کو تفتیش میں شامل کروانے کیلئے طلب کرلیا
عدالت کے مطابق یاسمین راشد کے خلاف کوئی ایسا ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا جس سے ثابت ہو کہ وہ مجرم ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری رہا کر دیا جائے۔
واضح رہے کہ سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کو لاہور کے سروسز اسپتال سے گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: پنجاب پولیس یاسمین راشد کی گرفتاری میں ناکام
پولیس کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد تین مقدمات میں مطلوب تھیں، وہ تھانہ سرور روڈ، گلبرگ اور تھانہ شادمان میں درج مقدمات میں نامزد ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ تینوں مقدمات میں دہشتگردی سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کو طبعیت خراب ہونے پر سروسز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: محمود الرشید کو جسمانی اور یاسمین راشد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
ماڈل ٹاؤن ڈویژن کی پولیس ڈاکٹر یاسمین راشد کو گرفتار کرنے کے لیے سروسز اسپتال پہنچی تھی۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ طبعیت ناسازی کے باعث ڈاکٹر یاسمین راشد کو اسپتال میں ہی رکھا جائے گا۔
Comments are closed on this story.