Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

’پی ٹی آئی کے لوگوں کی تضحیک نہ کی جائے‘ مخدوم جاوید ہاشمی

' کچھ اور یاد دلاؤں' شاہد خاقان عباسی کے جواب پرجاوید ہاشمی کا ردعمل
شائع 03 جون 2023 01:56pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

مسلم لیگ ن کے سابق سینیئررہنما جاوید ہاشمی نے اپنے ایک بیان کے ردعمل میں آنے والے شاہد خاقان عباسی کے جواب پر ’پی ٹی آئی والوں کی تضحیک نہ کرنے‘ کا مطالبہ کیا ہے۔

ن لیگ کو خیر باد کہہ کر 2011 میں پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے والے جاوید ہاشمی نے بعد ازاں کنارہ کشی اختیار کرلی تاہم ان کی ہمدردیاں اب تک پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔

دوروز قبل فیس بُک پر اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیو میں جاوید ہاشمی نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصروں کے علاوہ پرانے رفقاء کو بھی نشانہ بنایا۔

سماء ٹی وی کے پروگرام میں شریک شاہد خاقان عباسی سے اسی حوالے سے سوال کیا گیا کہ 1999 میں جب میاں صاحب باہرگئے تھے تو آپ جیل گئے تھے، جاوید ہاشمی صاحب کا کہنا ہےکہ اس وقت آپ کا کہنا تھا کہ صرف کاروبار کریں گے اورسیاست سے دوری اختیارکرلیں گے تو کیا یہ بیان کسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔

جواب مین شاہد خاقان عباسی کا کہناتھا کہ ’میری عمر 65 سال اور ہاشمی صاحب 75 سال کے ہوگئے ہیں، ہمارا حافظہ بہت کمزور ہوجاتا ہے بھول جاتے ہیں باتیں، وہ میرے بڑے بھائی ہیں اس لیے میں ان کی باتوں کا برا نہیں مناتا۔‘

شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا کہ ہائی جیکنگ کیس کا مرکزی ملزم میں تھا اور بطور چیئرمین پی آئی اے مجھ پر ہی جہاز کو نوابشاہ بھیجنے کا االزام تھا، کیس چلا اور بریت کے بعد بھی میں اور غوث علی شاہ ایک سال جیل میں رہے، تب ایم پی او کے تحت نظربندی میں رکھا جاتا تھا لیکن انہوں نے کہا کہ نظربندی ختم کررہے ہیں آپ گھرجاسکتے ہیں۔چند ماہ بعد لوکل باڈیز الیکشن تھے، ہماری جماعت کے کچھ سرکردہ لوگ جو آج کل پی ٹی آئی کے رہنما ہیں میرے پاس آئے اور کہا کہ آپ ناظم کیلئے الیکشن لڑیں، میں نے پارٹی کیلئے الیکش لڑا کیونکہ اور کوئی سامنے نہیں آرہا تھا۔’

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم الیکشن ہم جیت رہے تھے لیکن جب دباؤ آیا تو سب بھاگ گئے۔ ایک جج پر دباؤ ڈال کر ہمیں نااہل کرنا ہڑا جب الیکشن مین 3 دن رہتے تھے، پھر قومی اسمبلی کے الیکشن آگئے اور مجھ پرق لیگ میں شمولیت کیلئے بھی بڑا دباؤ تھا۔ میرے پاس سیاسی اور دیگر لوگ بھی آئے لیکن میں نے کہا کہ میں سیاست نہیں کروں گا، میں اس مجمع میں نہیں آؤں گا۔ پھر الیکشن آیا تو ہم چند لوگ رہ گئے تھے۔ ان لوگوں کو ایک ہاتھ کی انگلیوں پر گنا جاسکتا ہے جو 13 اکتوبر199 کی رات نواز شریف کے ساتھ تھے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ میں نے شیر کا انتخابی نشان لیا تو اس پربھی کہا گیا کہ آپ جیپ کا انتخابی نشان لے لیں، مجھے واضح کیا گیا کہ آپ الیکشن نہیں جیتیں گے میں نے کہا6 جیتے ہوئے ہیں ، ایک ہار جاؤں گا خیرہے،شکست کے بعد کاروبار کا آغاز کیا لیکن اس کے باجود جماعت سے وابستگی رکھی۔ایف 10 کے اندر دفتر تھا جہاں 10، 12 لوگوں سے زیادہ افراد اکٹھے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ لوگ ڈرتے تھے ، ہمیں کئی بار مارگلہ روڈ پر روکا گیا کہ میٹنگ کیلئے نہ جائیں تو یہ حالات تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ، ’یہ ہمارا کام یے۔۔۔ سیاست اصول ہر کرنی ہے اور اگر وہ اصول اتنے مہنگے ہیں کہ آپ انہیں برداشت نہیں کرسکتے تو پھر چھوڑ دیں سیاست ۔ جاوید ہاشمی صاحب شکوے کر رہے ہیں۔‘

جواب میں جاوید ہاشمی نے اس ویڈیو کلپ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے اس بات پر اظہار تشکرکیا کہ شاہد خاقان عباسی نے غصے میں ان کے بیان کی تصدیق کردی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ“پی ٹی آئی کے لوگوں کی تضحیک نہ کی جائے“۔

جاوید ہاشمی نے واضح کیا کہ ان کا مقصد کسی کی تضحیک نہیں تھا، عمران خان نے جو طریقہ کاراختیار کیا اس نے جمہوری عمل کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور ان کا اشارہ ۔جمہوری عمل کی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کی جانب تھا۔

شاہد خاقان عباسی کی جانب سے بتائی گئی تفصیلات کے تناظرمیں جاوید ہاشمی نے لکھا ، ’آپ نے ہمت کے ساتھ جیل کاٹی تھی، آپ مارچ 2001 کے شروع میں رہا ہو کر اسلام آباد ائرپورٹ پر تشریف لائے۔ پارٹی مشکل دورسے گزر رہی تھی، ہم نے آپ کا استقنبال کیا پھر آپ کو گھر چھوڑ آئے۔ آپ نے ہمیں آئندہ ملنے سے روک دیا۔ ہمارا مرکزی دفتر آپ کے گھر کے قریب تھا، احسن اقبال کے بارے میں آپ نے صحیح کہا ہے، انہیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر نہیں آنے دیتے تھے۔ ہم انہی حالات سے گزررہے تھے، آپ ایک دن کے لئے بھی منظرعام پر نہیں آئے، آپ نے الیکشن میں اپنی مرضی سے حصہ لیا اور ہارے، پھر آپ میاں صاحب کے واپس آنے کے بعد تک منظر عام پر نہیں آئے۔‘

جاوید ہاشمی نے اپنی ٹویٹ میں لیگی رہنماؤں کے نام لیکران کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے دوبارہ واضح کیا کہ ان کا مقصد تضحیک نہیں تھا۔

انہوں نے لکھا کہ ، ’ پی ٹی آئی کے لوگوں کی تضحیک نہ کی جائے جنہیں عمران خان آج بھول چکا ہے۔ آپ(شاہد خاقان عباسی) کی یادداشت کو داد دیتا ہوں کہ آپ نے میری تاریخ پیدائش یاد رکھی۔ میری یاداشت کی تضحیک نہ کی جائے، مجھے تو Non Serious Parliamentarian پارٹی بھی یاد ہے جس کے صدر اعجاز الحق تھے اور جنرل سکریٹری آپ۔’

جاویدہاشمی نے سابقہ ساتھی کے سامنے سوال رکھا، ’اپنی یاداشت کا ٹیسٹ دینے کے لیے کچھ اور یاد دلا دوں؟‘۔

pti

PMLN

Shahid Khaqan Abbasi

Makhdoom Javed Hashmi