اسدعمر کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ
انسداد دہشتگردی عدالت نے سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کل سنایا جائے گا۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (ATC) میں سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔
اسدعمر کے وکیل سردار مصروف نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ جب وقوعہ ہوا تو اسد عمر اسلام آباد ہائیکورٹ میں تھے، واقعہ کے دن اسدعمر جوڈیشل کمپلیکس آئے ہی نہیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ یہ وہی دن ہے جس دن جج ظفراقبال کی عدالت اے ٹی سی کمرہ عدالت میں لگائی گئی تھی، مجھے رات کو ایک بجے پیغام آیا تھا کہ میری عدالت صبح جج ظفراقبال کی عدالت میں لگے گی۔
پروسیکوٹر عدنان علی نے عدالت کو بتایا کہ اسد عمر نہ صرف کارکنان کو لائے بلکہ جلاؤ گھیراؤ بھی کروایا۔
جج نے پروسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کوئی ایسا کیس بتا دیں جہاں دہشت گرد اسلحے کے بغیر آیا ہو، یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے جب دہشت گرد خالی ہاتھ آیا ہے۔
پروسیکیوٹرعدنان علی نے جواب دیا کہ عدم استحکام پیدا کرنے کی مہم کی گئی، پی ٹی آئی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر گاڑیاں جلائیں۔
اسدعمر کے وکیل نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرتی ہے اور ان پر کوئی مقدمہ نہیں ہوتا، پروسیکیوشن نے دہشت گردوں کا معیار ہی کم کردیا ہے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر سابق وفاقی وزیر اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کل سنایا جائے گا، جج راجا جواد عباس درخواستِ ضمانت پر فیصلہ سنائیں گے۔
Comments are closed on this story.