مصنوعی ذہانت کے استعمال سے کروڑوں کا فراڈ
مصنوعی ذہانت کے بڑھتے استعمال کے ساتھ ہی فوائد سے زیادہ اس کے نقصانات سامنے آرہے ہیں، چین میں ایک کاروباری شخص کو اے آئی کی بناء پر کروڑوں یوآن سے ہاتھ دھونے پڑے۔
چینی حکام کے مطابق فراڈ کرنے والے شخص نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے ایک بزنس مین کے دوست کا روپ دھارا جس نے اسے قابل بھروسہ ہونے کی بناء پرکروڑوں یوآن دینے کی حامی بھرلی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فراڈ کا نشانہ بننے والے شخص گوو کو گزشتہ ماہ ایک ایسے شخص کی جانب سے ایک ویڈیو کال موصول ہوئی جو اس کے قریبی دوست جیسا نظرآرہا تھا۔
سرکاری میڈیا پورٹل پر شائع مضمون کے مطابق فون کرنے والا دراصل ایک کون آرٹسٹ تھا جس نے چہرہ اور آوازتبدیل کرنے کیلئے اسمارٹ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا اور گوو کے قریبی دوست کا روپ دھارکر دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا۔
فراڈ کرنے والے شخص نے گوو کو تقریباً ساڑھے چارکروڑ یوآن منتقل کرنے پر راضی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کے ایک اور دوست کو عوامی ٹینڈر پر گارنٹی ادا کرنے کیلئے کمپنی کے بینک اکاؤنٹ سے رقم کی ضرورت ہے۔
کون آرٹسٹ نے گوو کا ذاتی بینک اکاؤنٹ نمبر مانگا اور پھردعویٰ کیا کہ اس اکاؤنٹ میں اتنی ہی رقم بھیج دی گئی ہے، ساتھ ہی ادائیگی کے جعلی ریکارڈ کا اسکرین شاٹ تک بھیج دیا۔ اسکے بعد گوو نے یہ چیک کیے بغیرکہ اسے رقم موصول ہوئی ہے یا نہیں،۔ اپنی کمپنی کے اکاؤنٹ سے 2 ادائیگیوں میں مطلوبہ رقم بھیج دی۔
دھوکہ دہی کا نشانہ بننے والے شخص کا موقف ہے کہ میں ویڈیو کال کرنے والے شخص کا چہرہ اور آواز اصل سمجھ بیٹھا اسلئے احتیاط کا مظاہرہ نہ کر سکا۔ اسے اپنی غلطی کا احساس تب ہوا جب اصل دوست کو پیغام بھیجا جس کی شناخت چوری کی گئی تھی، لیکن اسے اس تمام لین دین کے بارے میں بالکل بھی علم نہیں تھا۔
گوو نے پولیس ک فراڈ کے بارے میں آگاہ کیا جنہوں نے دوسرے شہر میں بینک کو رقم کی منتقلی روکنے کا کہا اورکل رقم میں سے ساڑھے تین کروڑ یوآن واپس لینے میں کامیاب ہوگئے۔پولیس کے مطابق بقیہ رقم کی واپسی کیلئے کوششیں جاری ہیں لیکن انہوں نے فراڈ کے مرتکب افراد کی شناخت ظاہرنہیں کی۔
واضح رہے کہ نومبر 2022 میں امریکی کمپنی اوپن آئی اے کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی کے آغازسے ہی مصنوعی ذہانت سے جنم لینے والے ممکنہ مسائل کو بہت زیادہ زیر بحث لایا جارہا ہے۔
گو چین میں دستیاب نہیں لیکن امریکی سافٹ ویئرچینی صارفین میں انتہائی مقبولیت حاصل کررہا ہے جو ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کا استعمال کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.