پنجاب اسمبلی کی بحالی: درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت
لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی کی بحالی کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار شفقت علی کے وکیل محمد عادل چٹھہ نے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔
درخواست میں پنجاب حکومت، سابق وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی اور گورنر پنجاب کو فرق بنایا گیا ہے۔
عادل چھٹہ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سنگل بینچ نے ان کے خلاف متاثرہ فریق نہ ہونے پر درخواست خارج کی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ متاثرہ فریق کیسے ہیں؟،جس پر عادل چھٹہ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اعلیٰ عدالتوں کے متعدد فیصلے موجود ہیں جن میں متاثرہ فریق ہونا ضروری نہیں،سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ قرار دے چکی ہیں کہ اسمبلی تحلیل مفاد عامہ کا معاملہ ہے،لاہور ہائیکورٹ نے سیاسی ورکر کی درخواست پر اسمبلی تحلیل کے معاملے کو پرکھا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے،اس کے لیے مناسب فورم سپریم کورٹ ہے،آپ سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔
عدالت نے درخواست گزار کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے حقائق کے منافی فیصلے جاری کیا، سنگل بینچ فیصلے کے مطابق درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے،مفاد عامہ کے مقدمے میں براہ راست متاثرہ فریق ہونا ضروری نہیں،پنجاب اسمبلی کی تحلیل غیر قانونی و غیر آئینی تھی،لاہور ہائیکورٹ نے 1988 میں اسمبلی کی تحلیل غیر قانونی قرار دیا تھا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کی جانب سے بھیجی گئی ایڈوائس آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی،ایک لائن کی تجویز میں اسمبلی تحلیل کرنے کی وجوہات کا ذکر نہیں،اختیارات کا اس قسم کا استعمال آئین اور عدالتی فیصلوں کے منافی ہے،آئین عوامی عہدہ رکھنے والے افراد کو اس قسم کی من مانی کی اجازت نہیں دیتا، الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے اس مقدمے کی سماعت اور بھی زیادہ ضروری ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ پنجاب اسمبلی تحلیل ایڈوائس کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے، عدالت پنجاب اسمبلی کو بحال کرنے کا حکم دے۔
ایم پی او 3 اور 16 کے تحت نظربندیاں:اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل معاونت کیلئے طلب
لاہور ہائیکورٹ نے ایم پی او 3 اور 16 کے تحت نظربندیوں کے خلاف درخواست پر اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو معاونت کے لیے طلب کر لیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے تحریک انصاف کی سابق رکن اسمبلی زنیب عمیر کی درخواست پر سماعت کی جس میں ایم پی او کے تحت نظربندیوں کو چیلنج کیا گیا۔
عدالت نے ایم پی او اور 16 کے تحت ہونے نظر بندیوں پر تفصیلی اور جامع رپورٹ مانگ کی۔
عدالت نے ہدایت کی اب تک ہونے نظر بندیوں پر رپورٹ داخل کی جائے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا۔
درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ ایم پی او 3 اور 16کے تحت نظر بندیاں کی جا رہی ہیں، وکیل کے مطابق ایم پی او 3 اور 16 آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ نقص امن کے قانون کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور کسی شہری کو نظر بند کرنے سے پہلے شوکاز نوٹس دینا چاہیئے لیکن ایسا نہیں کیا جا رہا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ ایم پی او سیکشن 16 اور 3 کو کالعدم قرار دیا جائے جبکہ درخواست پر آیندہ سماعت 12 جون کو ہوگی۔
عدالت نے اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کو اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتیوں سے روک دیا
لاہور ہائیکورٹ نے اسکول ٹیچرز کی ٹائم اسکیل پروموشن واپس لینے کے خلاف درخواست پر اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کو اساتذہ کی تنخواہوں میں کٹوتیوں سے روک دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے خاتون ٹیچر عاصمہ یاسین سمیت 10 اساتذہ کی درخواست پر سماعت کی۔
اساتذہ کی طرف سے میاں داؤد ایڈووکیٹ نے دلائل دیے اور عدالت کو بتایا کہ گورنر کی منظوری سے پنجاب بھر کے اساتذہ کو ٹائم اسکیل پروموشن دی گئی، ایک سال گزرنے کے بعد محکمہ خزانہ کے ایک جونیئر افسر نے اساتذہ کی حد تک پالیسی تبدیل کر کے ٹائم اسکیل پروموشن واپس لے لی۔
وکیل درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لاہور ہائیکورٹ کے 2 الگ الگ فیصلوں میں ٹائم اسکیل پروموشن واپس لینے کا اقدام غیرقانونی قرار دیدیا گیا۔
عدالت عالیہ نے سیکرٹری خزانہ کو دوبارہ قانون کے مطابق ٹائم اسکیل پروموشن پر فیصلے کا حکم دیا لیکن سیکرٹری خزانہ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں کے خلاف دوبارہ ٹائم اسکیل پروموشن واپس لینے کے احکامات جاری کر دیے۔
درخواست گزار کے وکیل میاں داؤد نے بتایا کہ سیکرٹری خزانہ اور محکمہ خزانہ کے افسر کو گورنر کی پالیسی تبدیل یا ترمیم کرنے کا اختیار نہیں، استدعا ہے کہ عدالت اساتذہ کی ٹائم سکیل پروموشن واپس لینے کے نئے احکامات غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کرے۔
عدالت نے اساتذہ کو ٹائم اسکیل پرموشن کی مد کی گئی ادائیگیوں کو ریکوری کے لیے تنخواہوں سے کٹوتی کو روکتے ہوئے سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری سکولز ایجوکیشن کو تین ہفتوں میں جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
Comments are closed on this story.