عمران خان نے آڈیو لیکس پر جوڈیشل کمیشن کا قیام سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے بننے والے جوڈیشل کمیشن کے قیام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
عمران خان نے ایڈووکیٹ بابر اعوان کے توسط سے جوڈیشل کمیشن کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی، جس میں وزارت قانون و انصاف اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: ججز کی مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات: حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ چیف جسٹس کی اجازت کے بغیر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نہیں ہوسکتی اور اس کے لیے کسی جج کو بھی نامزد نہیں کیا جاسکتا۔
آئینی درخواست میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے کسی جج کے خلاف تحقیقات یا کارروائی کا فورم صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہے، اسی حکومت کے ناک کے نیچے آڈیو ٹیپ ہوتی رہیں، یہ بھی تحقیقاتی عمل میں شامل کیا جائے کہ کس نے یہ آڈیو ٹیپ کیں۔
مزید پڑھیں: آڈیولیکس: کسی جج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی، جسٹس فائز عیسیٰ
درخواست میں استدعا کی گئی کہ سپریم کورٹ اپنی 1999 کی ججمنٹ کو فالو کرتے ہوئے کمیشن بنانے کا حکم دے جو آڈیو لیکس کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات کرے جبکہ اس جوڈیشل کمیشن کے قیام کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔
جوڈیشل کمیشن کا مقصد کیا ہے؟
خیال رہے کہ 2 روز قبل آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کمیشن میں بلوچستان ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس شامل ہیں۔
کمیشن جوڈیشری کے حوالے سے لیک ہونے والی آڈیوز پر تحقیقات کرےگا، یہ آڈیو لیکس درست ہیں یا من گھڑت،کمیشن تحقیقات کرےگا۔
کمیشن اپنی رپورٹ 30 دن کے اندر وفاقی حکومت کو پیش کرے گا، وکیل اور صحافی کے درمیان بات چیت کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، سابق چیف جسٹس اور وکیل کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، کمیشن سوشل میڈیا پر لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے داماد کی عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے الزامات کی آڈیو لیک کی تحقیقات کرےگا،کمیشن چیف جسٹس کی ساس اور ان کی دوست کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔
Comments are closed on this story.