عمران خان کو بطور سابق وزیراعظم سیکیورٹی فراہم کردی گئی
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو بطور سابق وزیراعظم سیکیورٹی فراہم کردی گئی۔
عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک پر پولیس اہلکار سیکیورٹی پر مامور کردیے گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو قوانین کے تحت ملنے والی سیکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار مختلف شفٹوں میں ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں۔
زمان پارک سے رکاوٹیں ختم، پولیس کی بھاری نفری تعینات
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے گرد رکاوٹیں ختم کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر قائم کی گئیں تجاوزات کے خاتمے کے لیے آپریشن حتمی مراحل میں داخل ہوگیا۔
زمان پارک کے باہر تجاوزات ہٹانے کیلئے آپریشن گزشتہ روز شروع کیا گیا تھا جبکہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ٹاؤن آفس کی گاڑیوں اور عملے نے آپریشن میں حصہ لیا۔
آپریشن کے دوران ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بھاری مشینری کی مدد سے کینٹینر اور دیگر رکاوٹیں ہٹا دی گئی تھیں۔
گزشتہ روز نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے تجاوزات کے خاتمے کی ہدایت کی تھی اور آپریشن زمان پارک انتظامیہ کی درخواست پر کیا گیا تھا۔
آج صبح سے ہی لاہور ویسٹ منیجمنٹ کی جانب سے صفائی کا عمل جاری ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے زمان پارک کے گرد رکھی گئی رکاوٹیں ہٹانے کا کام مکمل ہوچکا ہے، جس کے بعد زمان پارک آنے والے راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ زمان پارک کے باہر کینال روڈ تاحال ٹریفک کے لیے بند ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان زمان پارک میں موجود ہیں۔
سابق وزیراعظم اپنے مقدمات ، رہنماؤں اور کارکنوں رہائی کے حوالے سے اپنے قانونی ٹیم سے مشاورت کریں گے۔
ترجمان پنجاب پولیس نے سینئر صحافی کا دعویٰ مسترد کردیا
ترجمان پنجاب پولیس نے سینئر صحافی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سینئر صحافی نے جیل میں موجود افراد کی زمان پارک سے گرفتاری ظاہر کرنے سے متعلق بیان میں کوئی صداقت نہیں۔
پنجاب پولیس نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کی جھوٹی ویڈیو ری ٹوئٹ کی گئی، کہا گیا کہ 8 لوگ وہ ہیں جو پولیس نے زمان پارک سے گرفتار کیے، جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ یہ 8 لوگ جیل سے نکال کر لائے گئے، کہا گیا کہ ملزمان کے ہاتھوں پر جیل کی مہرثبت ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ویڈیو میں موجود کسی شخص کو زمان پارک سے نہیں پکڑا گیا، وین میں موجود تمام لوگ اپنے نام بتارہے ہیں، گرفتار 8 افراد میں سے ایک بھی وین میں موجود نہیں۔
ترجمان پولیس نے کہا کہ گرفتار ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا، ایم پی او کے تحت گرفتاری پر ہاتھوں پر جیل کی مہریں لگی ہیں، پولیس ریکارڈ میں ان کی گرفتاری ایم پی او کے تحت ہوئی تھی۔
کمشنر لاہور کے عمران خان اور لیگل ٹیم سے مذاکرات
کمشنر لاہور اپنی ٹیم کے ہمراہ زمان پارک میں واقع تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے گھر پہنچے جہاں انہوں نے عمران خان اور ان کی لیگل ٹیم سے مذاکرات کیے اور واپس روانہ ہو گئے جبکہ اس کے کچھ ہی دیر بعد روکاٹیں ہٹانے کے لئے کرین زمان پارک پہنچ گئی۔
کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک کی تلاشی کے لئے پہنچے، ڈی سی لاہور رافعیہ حیدر، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی شعیب بھی ان کے ہمراہ تھے، اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنی اہلیہ اور لیگل ٹیم کے ہمراہ زمان پارک میں ہی موجود رہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا کہ حکومت کی 3 رکنی ٹیم اور عمران خان کے وکلاء عمیر نیازی، حسین ارشد، رانا مدثر کے مابین 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے مذاکرات ہوئے۔
دوسری طرف حکومت اور عمران خان کے وکلاء کے مذاکرات کے بعد رکاٹیں ہٹانے کے لئے کرین زمان پارک پہنچا دی گئی۔ کرین کے ذریعے کنٹینرز ہٹائے گئے۔
سرچ آپریشن کیلئےعمران خان نے شرائط رکھ دیں
حکومتی ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے درمیان مذاکرات ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہے، ٹیم نے دہشت گردوں سے متعلق شواہد انتظامیہ کے حوالے کیے، تاہم پولیس اور انتظامیہ کو سرچ آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی، اور سرچ آپریشن کیلئےعمران خان نے شرائط رکھ دیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کمشنر لاہور نے دہشت گردوں کی لسٹ عمران خان کے حوالے کی، اور بتایا کہ متعدد دہشت گردوں کو یہاں سے بھاگتے ہوئے پکڑا ہے، اور متعدد دہشت گردوں کو یہاں سے بھگایا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق حکومتی ٹیم نے عمران خان کو دہشت گردوں سے متعلق تفصیل سے بتایا، جب کہ عمران خان کو 9 مئی کو حملہ کرنے والوں کے ثبوت بھی دیئے گئے، اور حملے میں ملوث پی ٹی آئی لیڈر شپ کے بارے میں بھی بتایا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومتی ٹیم اور عمران خان کے وکلاء مذاکرات کے لئے گھر کے اندرونی حصہ میں داخل ہوئے، اور زمان پارک انتظامیہ نے صحافیوں کو بھی رہائش گاہ کے اندر بلا لیا۔ اور مذاکرات کے بعد حکومتی ٹیم واپس روانہ ہوگئی۔
حکومتی ٹیم کی نگراں وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات
ذرائع نے بتایا کہ حکومتی ٹیم عمران خان سے مذاکرات کے بعد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے ملاقات کے لئے پہنچ گئی اور مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے عمران خان کی شرط مانتے ہوئے زمان پارک کے باہر پولیس کی ناکہ بندی ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ تاہم محسن نقوی کا کہنا تھا کہ وعدے کے مطابق انتظامیہ زمان پارک میں تجاوزات ختم کرے، عملدرآمد ہوتے ہی پولیس کا ناکہ بھی ختم کر دیا جائے گا۔
عمران خان کے سیکیورٹی انچارج کا بیان
حکومتی مذاکراتی ٹیم کے جانے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے سیکیورٹی انچارج افتخار گھمن کا کہنا تھا کہ وہ آئے تھے ہم نے ان کو چائے پیش کی ہے، اور کمشنر یہاں سے مطمئن ہو کر گئے ہیں، تاہم حکومتی ٹیم کے ساتھ کوئی ٹی او آرز طے نہیں ہوئے۔
افتخار گھمن کا کہنا تھا کہ حکومتی ٹیم نے کچھ نام دیئے ہم نے کہا یہاں ایسا کچھ نہیں ہے، یہاں کوئی شرپسند نہیں ہے، کشمنر لاہور سے کہا ہے کہ آپ رکاوٹیں ہٹا کر راستے کھول دیں، اگر سرچ کرنا ہوگا تو نوٹس کے ساتھ آئیں ہم ویلکم کریں گے۔
معاون خصوصی عطا تارڑ کا بیان
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ دفاعی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، دفاعی تنصیبات پرحملے کرنے والوں کو ہار نہیں پہنائے جا سکتے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والوں نے اپنے لیڈر کی کرپشن چھپانے کیلئے حملے اور توڑ پھوڑ کی، عمران خان اور تحریک انصاف کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
زمان پارک سرچ آپریشن میں کون کون شامل ہوگا
ذرائع کے مطابق لیگل ٹیم سرچ وارنٹ دیکھ کر گھر کی تلاشی کی اجازت دے گی، اور سرچنگ کا عمل شروع ہوگا۔ لاہور پولیس کے مطابق تلاشی کے لئے کمشنر لاہور کے ہمراہ ایس پی رینک کا افسر اور خواتین پولیس اہلکار بھی ہمراہ ہوں گے اورعمران خان کے گھر کے اندورنی اور بیرونی حصوں میں سرچنگ کی جائے گی۔
لاہور پولیس کے مطابق زمان پارک کی تلاشی میں 400 پولیس اہلکار حصہ لیں گے، اور سرچ آپریشن میڈیا نمائندگان کی موجودگی میں مکمل کیا جائے گا۔
زمان پارک کی تلاشی شروع نہیں کی
دوسری جانب نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ جو 3 رکنی ٹیم زمان پارک گئی ہے اس نے ابھی سرچ آپریشن نہیں کرنا، ٹیم نے گھر کی تلاشی کے لئے ایس او پیز طے کرنے ہیں۔
عامر میر کا کہنا تھا کہ میڈیا کی جس ٹیم کو دورہ کروایا گیا تھا اسے گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی، یہ دعویٰ بے بنیاد ہے کہ گھر کی تلاشی دے دی گئی۔
لاہور پولیس نے عمران خان کے گھر کی سیکیورٹی سنبھال لی
عمران خان کے کی رہائش گاہ زمان پارک میں مبینہ شرپسندوں کے خلاف آپریشن کے معاملے پر لاہور پولیس کے اہلکاروں نے سابق وزیراعظم کے گھر کی سیکیورٹی سنبھال لی، جب کہ گھر کے باہر 30 سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
9 مئی واقعے میں ملوث مزید 6 دہشت گرد گرفتار
9 مئی واقعے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، لاہور پولیس نے مزید 6 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔
سی سی پی او لاہور کے مطابق 2 دہشت گرد کور کمانڈر ہاؤس اور 4 دہشت گرد عسکری ٹاور حملے میں ملوث تھے، زیرہ ٹالرنس کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں، دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
مزید پڑھیں: زمان پارک میں کسی بھی وقت بڑا آپریشن متوقع، 8 مشتبہ افراد گرفتار
لاہور پولیس نے 2 روز قبل بھی 8 دہشت گردوں کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد مجموعی طور پر گرفتار دہشت گردوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔
پنجاب حکومت کا آج کمشنر لاہور کو زمان پارک بھیجنے کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے آج کمشنر لاہور کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
نگراں وزیراطلاعات پنجاب عامر میر کا کہنا تھا کہ کمشنر کی سربراہی میں وفد زمان پارک جائے گا، زمان پارک میں 40 دہشت گرد موجود ہیں، کمشنر کی سربراہی میں 400 اہلکار زمان پارک کی تلاشی لیں گے، کیمروں کی موجودگی میں زمان پارک کی تلاشی لی جائے گی۔
مزید پڑھیں: حملوں میں ملوث ’دہشتگرد‘ زمان پارک میں ہیں، پی ٹی آئی حوالے کرے، پنجاب حکومت
زمان پارک جانے والے راستے بند
لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ پر ممکنہ سرچ آپریشن کے باعث حالات ابھی بھی نارمل نہیں ہوسکے۔ زمان پارک کی جانب جانے والے تمام راستوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب عمران خان کی رہائش گاہ میں ممکنہ آپریشن کے پیش نظر پولیس زمان پارک کے اطراف میں تیسرے دن بھی موجود ہے۔
سندس داس روڈ، مال روڈ انڈر پاس اور دھرم پورہ انڈر پاس پر پولیس کی نفری موجود ہے جبکہ زمان پارک کے اطراف ٹریفک تاحال معطل ہے۔
مال روڈ سے دھرم پورہ جانے والی سڑک اور انڈر پاس ٹریفک کے لیے بند ہے، دھرم پورہ سے مال روڈ جانے والی سڑک اور انڈر پاس کے علاوہ سندس داس روڈ پر بھی ٹریفک رواں دواں ہے۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے 2 روز قبل زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پولیس کو شرپسندوں کے خلاف فری ہینڈ دینے کا اعلان کیا تھا۔
زمان پارک میں سرچ آپریشن کے حوالے سے ڈیڈلاک
نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ زمان پارک میں سرچ آپریشن کے حوالے سے کوئی اتفاق نہیں ہوا۔ سرچ آپریشن کے حوالے سے ڈیڈ لاک ہے، عمران خان کا اصرار ہے کہ زیادہ پولیس اہلکار سرچ آپریشن کیلئے نہ آئیں۔
عامر میر نے کہا کہ عمران خان کو 2200 افراد کی فہرست دی گئی ہے، ان کو بتایا ہے کہ ہمیں یہ تمام افراد مطلوب ہیں، حسان نیازی، زبیر نیازی، مراد سعید، اعظم سواتی، حماد اظہر بھی مطلوب افراد میں شامل ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملزمان کی جیو فینسنگ کی گئی، ان لوگوں کی زمان پارک کی لوکیشن سامنے آئی، عمران خان چاہتے ہیں 4 پولیس اہلکار سرچ آپریشن کیلئے آئیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جن کی فہرستیں دی گئی ہیں وہ یہاں نہیں ہیں۔
Comments are closed on this story.