Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

پُرکشش ترین مرد اورعورت کیسے دکھائی دینے چاہئیں، آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے بتادیا

سوشل میڈیا کے دورمیں مقررہ جسمانی معیارات کا حصول خاصا مشکل ہے
شائع 17 مئ 2023 02:34pm
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت ) کے ذریعے بنائی جانے والی تصاویر
آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت ) کے ذریعے بنائی جانے والی تصاویر

گورا رنگ اور متناسب جسم کسے پسند نہیں ہوتا، دیکھا جائے تو خوبصورتی کے معیار کو انہی 2 خصوصیات کی بناء پرجانچا جاتا ہے لیکن انسانی آنکھ کے بجائے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت )اب آپ کو ’پرفیکٹ بیوٹی‘ کا پیمانہ بھی بتائے گی۔

ایٹنگ ڈس آرڈر (کھانے پینے کی عادات میں خرابی) سے متعلق آگاہی فراہم کرنے والے ایک گروپ بلیمیا پروجیکٹ نے مصنوعی ذہانت سے و’کامل’ مرد اور خواتین تیار کرنے کو کہا۔

ادارے کے محققین نے دریافت کیا کہ سب سے زیادہ پسندیدہ خواتین کے بال سنہرے، زیتون جیسی رنگت، بھوری آنکھیں اور پتلی شکلیں ہوتی ہیں، جبکہ ’کامل‘ مرد کی آنکھیں سیاہ ہوتی ہیں، گال واضح اورمسلز خوب بنے ہوئے ہوتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت کے زیادہ تر نتائج خوبصورتی کے فرسودہ معیارات کو ظاہرکرتے ہیں جیسے کہ کاکیشین لیکن گندمی رنگت، پتلا لیکن مسلز والا، اور بہت زیادہ گورا ۔ خوبصورتی کے معیار AI کے پوشیدہ تعصبات کی نشاندہی کرتے ہیں۔

مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ زیادہ تر تصاویر میں گوری خواتین کو دبلی پتلی جسامت اور قدرے گہری رنگت کے ساتھ دکھایا گیا ہے۔

اے آئی ٹولز کے ذریعہ تیار کردہ اور بلیمیا پروجیکٹ کے ذریعہ شائع کردہ غیر سفید فام ’کامل‘ لوگوں کی عکاسی کرنے والی نسبتا کم تصاویر تھیں ، جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس آلے میں گوری رنگت کی طرف فطری تعصب ہے۔

بلیمیا پروجیکٹ نے مصنوعی ذہانت کے امیج جنریٹرز کا تجربہ کیا جن میں ڈیل -ای 2 ، اسٹیبل ڈسفیوژن ، اور مڈجرنی شامل ہیں، تاکہ یہ ظاہر کیا جاسکے کہ خواتین اور مردوں میں ’کامل‘ جسم کا تصوران پروگرامز کے لحاظ سے کیسا ہے۔

اے آئی انٹرنیٹ پرپہلے سے موجود تصاویرتلاش کرکے ان کی بنیاد پر نئی تصاویر تخلیق کرتا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ یہ کام کیسے کیا جاتا ہے تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی جانے والی تصاویر کے ساتھ بات چیت کو مدنظررکھا جاتا ہے ، جس میں لائکس اور تبصروں کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ سرچ بھی شامل ہیں۔

AI کی مددسے تشکیل پانے والی تصاویرمیں ’کامل‘ خواتین دکھانے والی تقریباً 40 فیصد تصاویر سنہری، 30 فیصد کی بھوری آنکھیں تھیں اور نصف سے زیادہ زیتون جیسی جلد ی مالک تھیں.تقریبا 70 فیصد ’کامل‘ مردوں کے بال بھورے اور 23 فیصد کی آنکھیں بھوری آنکھیں تھیں۔ خواتین کی طرح مردوں کی اکثریت بھی زیتون جیسی رنگت کی حامل تھی۔

ان تصاویرکی خاص بات بیشتر کے لمبے ہونٹ، جھریوں سے پاک چہرہ، ستواں ناک تھی ، ایسی تمام پسندیدہ خصوصیات کی نقل اکثر پلاسٹک سرجری اور فلرز کا استعمال کرتے ہوئے کی جاتی ہے۔

بلیمیا پروجیکٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’انسٹاگرام اور اسنیپ چیٹ فلٹرز کے دور میں کوئی بھی سوشل میڈیا کے ذریعے مقررکردہ جسمانی معیارات کو معقول حد تک حاصل نہیں کر سکتا۔

بلیمیا پروجیکٹ اسٹڈی پر کام کرنے والے فلوریڈا کے ڈیٹا جرنلسٹ جیمز کیمپیگوٹوکا کہنا ہے کہ اس کا مقصد مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا کی طاقت کے تعصبات اورخطرات کا پتہ لگانا تھا، جو خاص طور پر نوجوانوں میں تشویشناک مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔

مونٹریال یونیورسٹی کی 2019 کی ایک تحقیق میںطویل مدتی سوشل میڈیا کے استعمال کے مضر اثرات کی تحقیقات کی گئی ہیں۔ نوجوان ایک دن میں اوسطا نو گھنٹے آن لائن گزارتے ہیں جس سے ان میں ڈپریشن کی شرح ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔

دوسری جانب فیشن انڈسٹری نے بھی اپنی کی فروخت کیلئے مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ خوبصورت انسانوں کی تصاویرکا استعمال کیا ہے۔ جیسے کہ لیوائز نے نے اے آئی ماڈلنگ ایجنسی کے ساتھ مل کر کام کیا ہے جبکہ مارچ میں سنگاپور ووگ کے سرورق پر شامل تین خواتین ماڈلز کی تصاویر مصنوعی ذہانت سے تیارکی گئی تھیں۔

اس پروجیکٹ کے ماسٹر ’وی کری ایٹ فلمز‘ کے تخلیقی ڈائریکٹر ورون گپتا تھےجن کا کہنا ہے کہ، ’مجھے پختہ یقین ہے کہ مصنوعی ذہانت نے ہمیں اپنے تخیل کی حقیقی صلاحیت کا احساس کرنے کے قابل بنایا‘۔

TECHNOLOGY

Artificial Intelligence