جناح ہاؤس حملے میں ملوث شرپسندوں کے سیاسی جماعت سے رابطوں کے ثبوت مل گئے
جناح ہاؤس پر شر پسندوں کے حملے کی اہم تفصیلات اور سیاسی جماعت سے روابط کے ثبوت سامنے آگئے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد جہاں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے، وہیں شرپسند عناصر نے متعدد سرکاری اور نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا، مشتعل افراد نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو جلا کر خاکستر کردیا اور جناح ہاؤس لاہور کو بھی توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی تھی۔
ملوث شرپسندوں کے سیاسی جماعت سے رابطے کے ثبوت
مشتعل افراد کی جانب سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے شر پسند عناصر کی گرفتاریوں اور شناخت کا سلسلہ جاری ہے، اور اب تک متعدد افراد کی شناخت کرلی گئی ہے، جب کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے شرپسندوں اور سیاسی جماعت کے درمیان رابطوں کے ثبوت بھی مل گئے ہیں۔
حملے کی تحقیقات کے دوران جیوفینسنگ کے ذریعے شرپسندوں اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان بات چیت اور میسجنگ کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔ جس کے بعد نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے دہشت گردی کے واقعات کے منصوبہ سازوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔
واقعے کے حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آگئیں
جناح ہاؤس پر حملے کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، جس کے مطابق پرتشدد مظاہرین دوپہر 2:35 سے لے کر 2:40 تک زمان پارک لاہور میں اکٹھے ہونا شروع ہوئے، 2:55 سے 3:20 کے دوران ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر قائدین لبرٹی چوک پہنچے، سہہ پہر 4:05 پر مشتعل ہجوم نے کینٹ کا رُخ کیا، 4:05 پر پہلے سے شرپسندوں کا ایک ٹولہ شیرپاؤ برج پر پہنچا ہوا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام 5:15 پر پہلا دھاوا جناح ہاؤس پر بولا گیا، جو 25-30 افراد پر مشتمل تھا لیکن اُسے واپس دھکیل دیا گیا، 5:27 پر شرپسندوں نے جناح ہاؤس بتدریج بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ دوبارہ انٹری کی۔
رپورٹ کے مطابق ساڑھے 5 بجے سے 6 بجے تک ان شرپسندوں نے بھرپور انداز میں جناح ہاؤس میں شدید توڑ پھوڑ کرکے شدید نقصان پہنچایا، 6 بج کر 7 منٹ پر جناح ہاؤس کو مکمل جلا دیا گیا، 6 بج کر 10 منٹ پر فورٹریس سے شرپسندوں کی مزید کمک جناح ہاؤس پہنچ گئی، جنہوں نے تباہ کاریوں میں اپنا کردار ادا کیا، 6 بج کر 13 منٹ پر مزید ایک اور جتھہ دھرم پورہ سے جناح ہاؤس پہنچ گیا۔
ساڑھے 6 بجے سے 7:55 تک تقریباَ 2 ہزار لوگوں نے اجتماعی طور پر جناح ہاؤس کو مکمل تباہ کردیا، تباہی کا یہ سلسلہ رات 8 بجے تک جاری رہا۔
اس کے ساتھ ساتھ شرپسندوں نے ملٹری انجینئرنگ سروسز کے دفتر پر بھی حملہ کر کے تباہی مچائی، ملک کے باقی علاقوں میں تقریباً 200 سے زائد جگہوں پر 2 سے 3 گھنٹے میں شر پسندوں نے تباہی مچادی جو سارے پاکستان نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔
جناح ہاؤس پر پوری منصوبہ بندی اور کوآرڈی نیشن کے ساتھ منظم طریقے سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں چند شر پسند رہنماؤں کی براہ راست شرکت اور رہنمائی شامل تھی۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا بیان
نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں انسپکٹرجنرل پولیس، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نے 9 مئی کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاریوں، شناخت اور مقدمات پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی۔ اور بتایا کہ پنجاب سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے 542 چہروں اور 305 گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔
نگران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والوں کے شواہد مل گئے ہیں، عسکری تنصیبات و مقامات پرحملہ کرنے والے ایک ایک دہشت گرد کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنے والے تمام مقامات کی جیو فینسنگ کا عمل فوری مکمل کیا جائے۔
محسن نقوی نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیمزکی تشکیل کا عمل آج مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے کیسوں میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاریوں کی رپورٹ طلب کرلی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے کیسز کی مکمل شواہد اور ٹھوس انداز سے پیروی کی جائے، یہ تمام کیسز ہمارے لئے ٹیسٹ کیس ہیں، انہیں منطقی انجام تک پہنچایا جائے، محکمہ پراسیکیوشن تمام کیسوں کی بھر پور پیروی کرے۔
Comments are closed on this story.