عدالت نے عمران خان کی 9 مئی کے بعد درج مقدمات کیخلاف درخواست لارجربینچ کو بھجوا دی
لاہور ہائیکوٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کے بعد درج مقدمات کے خلاف درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صفدر سلیم شاہد نے عمران خان کے خلاف 9 مٸی یا اس کے بعد درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں کہ انہیں باہر کے حالات کاعلم نہیں تھا، وہ کہتے ہیں کہ انہیں ایک کمرے میں بند کیا گیا تھا، ہم تو یہاں ضمانت کے لیے نہیں آٸے، ہم یہاں بنیادی حقوق کے تحفظ کےلیے آٸے ہیں، چاہتے ہیں یہ عدالت گرفتاری سے روکے، جب تک مقدمات کا علم نہ ہو گرفتار نہ کریں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ملزم ایک ضمانت کے لیے جاٸے اور سب میں ہوجاٸے، عدالت عمران خان کی درخواست مسترد کرے۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اور شام کو جسٹس صفدر سلیم شاہد نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے کیس لارجر بنیچ کو بھجوا دیا۔ اور مؤقف دیا کہ اس نوعیت کی درخواستوں کی سماعت لارجربینچ کررہاہے، اس درخواست پر بھی سماعت لارجر بینچ ہی کرے۔
اس سے قبل درخواست میں آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں 9 مئی کو اور اس کے بعد درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی اور گرفتار نہ کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں عمران خان نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے متعدد مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے، پنجاب حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، 9 مئی کے واقعات کے بعد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان ضمانت کے حصول کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوئے، ان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا، عمران خان کی گرفتاری کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے قانونی قرار دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔
وکیل نے مزید کہا کہ عمران خان کی گرفتاری سے ملک بھر میں بہت نقصان ہوا، عمران خان لاہور میں درج مقدمات میں ضمانت حاصل کر چکے ہیں، خفیہ اور چھپائی گئی ایف آئی آرز کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔
الیکٹرونک میڈیا کے ضابطہ اخلاق کی کاپی پٹیشن کے ہمراہ لف کرنے کی ہدایت
دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے الیکٹرونک میڈیا کے ضابطہ اخلاق کی کاپی پٹیشن کے ہمراہ لف کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالتی حکم کے باوجود عمران خان کی تقاریر پر پابندی کے خلاف درخواست کی لاہور ہائیکورٹ میں سماعت۔ عدالت نے الیکٹرونک میڈیا کےضابطہ اخلاق کی کاپی پٹیشن کے ہمراہ لف کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ مزید جانتے ہیں آج نیوز کے نمائندے طارق خان سے۔۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا عدالتی حکم کے باوجود عمران خان کی تقاریر پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوتہ نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی جماعتوں کو برابری کے اصول پر ائر ٹائم ملنا قانونی تقاضا ہے، لاہور ہاٸیکورٹ نے عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی کا نوٹیفیکشن معطل کردیا تھا، عدالت نے پیمرا کو ہدایت کی کہ تقاریر نشر کرنے پر کوٸی پابندی نہ لگاٸی جاٸے۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان کی تقاریر نشر کئے جانے سے روکا جا رہا ہے، عدالتی حکم کی خلاف ورزی توہین عدالت ہے۔
وکیل بیرسٹر احمد پنسوتہ استدعا کی کہ عدالت تقاریر کی نشریات پرعائد پابندی ختم کرنے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرائے، عدالت ذمہ دار افسران کیخلاف توہین عدالت کی کاررواٸی کرے۔
عدالت نے الیکٹرونک میڈیا کے ضابطہ اخلاق کی کاپی پٹیشن کےہمراہ لف کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 27 مئی تک ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.