Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عمران خان نے ایک آڈیو لیک کی تصدیق کردی، دوسری غلط ثابت

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا دعویٰ غلط ثابت
شائع 12 مئ 2023 02:51pm
عمران خان 12 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ جاتے ہوئے: اے ایف پی
عمران خان 12 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ جاتے ہوئے: اے ایف پی

القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیے جانے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کوغیرقانونی قراردیے جانے کے بعد ان کے وکلاء میں سے ایک خواجہ طارق رحیم کی نجی چینل کے رپورٹر کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک میں کی جانے والی ’پیشگوئی‘ یا پُریقینی غلط ثابت ہوئی۔ تاہم عمران خان نے مسرت جمشید کے ساتھ آڈیو کال لیک ہونے سے متعلق تصدیق کی ہے کہ انہوں نے نیب کی آفیشل لائن سے پی ٹی آئی رہنما سے بات ہوئی تھی۔

عمران خان اور مسرت جمشید چیمہ کے درمیان کیا بات ہوئی؟

10 مئی کو عمران خان اور پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ کے درمیان گفتگو کی آڈیو لیک ہوئی تھی اور یہ وہی فون کال تھی جس کا حوالہ عمران خان نے آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے دوران میڈیا سے غیررسمی بات چیت مں دیا۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کی پولیس لائنزمیں کسی سے بات کرائی گئی؟ جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نیب کی آفیشل لائن سے بشریٰ بی بی کو فون کیا تھا، بشریٰ بی بی سے بات نہیں ہوسکتی تھی۔ نیب کی آفیشل لائن سے مسرت جمشید چیمہ سے بات ہوئی۔

اس لیک آڈیو کال میں عمران خان ہمسرت چیمہ کو ہدایات دیتے ہوئے اعظم سواتی کے ذریعے پیغام پہنچانے کا بھی کہہ رہے ہیں۔ وہ کسی ’میسج ’ کے پٌہنچنے سے متعلق استفسار کرتے ہیں جس پر مسرت جمشید اثبات میں جواب دیتے ہوئے مزید کہتی ہیں کہ ہم ادھر ہائیکورٹ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ ہم کسی صورت نہیں جائیں گے، خان صاحب کو پیش کریں۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ خواجہ حارث ہے نا ، جواب میں مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ خواجہ حارث، سلمان صفدر دونوں میرے ساتھ ہیں، میں ساتھ بیٹھی ہوں، آپ کی بات بھی کروا سکتی ہوں۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ اعظم سواتی سے بات کریں، وہ سپریم کورٹ بات ضرور کرے۔ یہ کیا کر رہا ہے جو چیف جسٹس ہے، یہ تو ان سے آرڈر لیتے ہیں۔

مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ نیب والے آئے، فلانے آئے، م نے کہابھئی انہیں کورٹ میں پیش کریں، ہم ایسے نہیں جائیں گے۔

جس پر عمران خان دوبارہ کہتے ہیں کہ ، ’نہیں یہ تو ان سے یہ آرڈرلیتا ہے، اعظم سے بات کریں ، ابھی ضرور بات کریں‘۔

عمران خان کے وکیل کا ’دعویٰ‘ غلط ثابت ہوا

عمران کو سپریم کورٹ سے ریلیف ملنے سے قبل عمران خان کے وکیل اور سینیئر کورٹ رپورٹر عبدالقویم صدیقی کی ایک مبینہ آڈیو سامنے آئی جس میں پیشگوئی کی جا رہی ہے کہ سپریم کورٹ سے ریلیف کی درخواست کے بعد معاملات کس موڑ پر جائیں گے۔

عدالتی فیصلے سے قبل عمران خان کو ایک گھنٹے میں سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

لیک آڈیو میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک مخصوص بنچ خان عمران خان کو ضمانت دینےوالا ہے تاہم آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے نئے 2 رکنی ڈویژنل بینچ کی تشکیل سے ایسے دعوے غلط ثابت ہوئے۔

سپریم کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیر اعظم کی گرفتاری غیرقانونی قرار دیتے ہوئے انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عمران خان کو رات پولیس لائن کے گیسٹ ہاؤس میں رکھا گیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ آپ گیسٹ ہاؤس میں رات گزاریں، گپ شپ لگائیں اور سو جائیں، صبح عدالت میں پیش ہوجائیں۔

عمران خان کے وکیل آڈیو میں کورٹ رپورٹر کو بتارہے ہیں کہ سپریم کورٹ حکم دے گی کہ ’یہ (کیس )ہائیکورٹ میں واپس جائے گا‘۔ یہ حصہ پہلے ہی سچ ثابت ہو چکا ہے۔

اس کے بعد خواجہ طارق رحیم دعویٰ کررہے ہیں کہ عمران کیس کی سماعت کرنے والے جسٹس عامر فاروق پر اعتراض کریں گے اور یہ کیس جسٹس محسن کیانی کے پاس جائے گا جو انہیں ضمانت دے دیں گے۔

فی الحال اس کال کے مندرجات کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

آج کیا ہوا

عمران خان کی جانب سے القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی درخواست ضمانت میں چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے 2 رکنی ڈوہژنل بینچ تشکیل دیا۔ جسٹس میاں گل حسن اور جسٹس ثمن رفعت پر مشتمل2 رکنی بینچ درخواست ضمانت کی سماعت کرے گا۔

واضح ہے کہ عمران خان پہلے ہی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق پر عدم اعتماد کا اظہارکرچکے ہیں جنہوں نے منگل کو ان کی گرفتاری قانونی قراردی تھی۔

اب گرفتاری کا کیا امکان ہے؟

عام طور پر ایسی درخواستوں پر ملزم کو متعقلہ عدالت سے رجوع کرنے کو کہاجاتا ہے۔تاہم ریلیف کے باوجود اگرہائیکورٹ عمران خان کو ریلیف دے بھی دے تو اس کے باوجود بھی احاطہ عدالت سے نکلنے کے بعد انہیں کسی اور مقدمے میں گرفتارکیا جاسکتا ہے۔

قانونی ماہرین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے دیا جانے والاریلیف اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد ختم ہوجائے گا۔ اس ریلیف سے چیئرمین پی ٹی آئی کونیب کے وارنٹ گرفتاری اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر نے کا موقع مل گیاہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ وارنٹ گرفتاری پر عمران خان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست منظورنہیں کرتی تو پھرعمران خان کو گرفتارکرکے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کیلئے متعقلہ عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

عمران خان 9 مئی کو اداروں کیخلاف توہین آمیز الفاظ کے استعمال اورایم این اے محسن شاہنواز رانجھا کو قتل کی دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں ضمانت قبل ازگرفتاری میں توسیع کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں کورٹ روم جانے سے قبل ہی انہیں احاطہ عدالت میں قائم ڈگری آفس میں بائیو میٹرک کرواتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

imran khan

Islamabad High Court

Musarrat Jamshed Cheema

Audio leaks

imran khan arrested