Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

یہاں سے وہاں اِدھر سے اُدھر، عمران خان کی سپریم کورٹ میں پیشی کی انوکھی کہانی

عمران کو عدالت پہنچنے میں غیرمعمولی طور پر کافی وقت لگا، اور انہیں ججز گیٹ سے اندر لے جایا گیا۔
عمران خان 11 مئی کو سپریم کورٹ میں۔ ٹوئٹر کے ذریعے تصویر۔
عمران خان 11 مئی کو سپریم کورٹ میں۔ ٹوئٹر کے ذریعے تصویر۔

اسلام آباد کی پولیس لائن کے باہر مختلف نیوز چینلز کی رنگ برنگی ڈی ایس این جیز کی قطار لگی ہوئی تھی، سپریم کورٹ کی عمران خان کو ایک گھنٹے میں پیش کرنے کی ڈیڈلائن تیزی سے اختتام کو پہنچ رہی تھی، کیمرے مسلسل چالو تھے، رپورٹرز نیوز روم سے فون پر ہمہ وقت رابطے میں تھے، وہاں موجود ہر شخص جوش میں بھی تھا اور تناؤ کا شکار بھی۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کو عدالت میں پیش کرنےکا ٹاسک آئی جی اسلام آباد کو دیا تھا، جو سپریم کورٹ کے حکم کے چند منٹوں بعد ہی پولیس لائنز جا پہنچے۔ اب کسی بھی وقت ایک قافلہ عمران خان کو لئے سپریم کورٹ کیلئے نکل سکتا تھا۔

لیکن وہ قافلہ نکلا ہی نہیں۔

مایوس روپرٹرز نے اپنی مایوسی چھپاتے ہوئے فوٹیجز کا مطالبہ کرتے مشتعل نیوز روم کو فون پر بتایا کہ عمران خان تو پچھلے دروازے سے ہی نکل گئے، ان کی روانگی کے کوئی مناظر ہی ریکارڈ نہیں ہوپائے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی ساڑھے چار بجے کی ڈیڈلائن سے دس منٹ پہلے اسکرینوں پر لال ڈبے گھومنے شروع ہوئے کہ عمران خان سپریم کورٹ کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔

سپریم کورٹ پولیس لائنز سے صرف 16 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، تو شور مچاتے سائرنوں کے ساتھ ٹریفک سے پاک راستوں پر دوڑتی ان گاڑیوں کو چند منٹوں میں ہی سپریم کورٹ پہنچ جانا چاہئے تھا۔

لیکن ایک بار پھر، امید کے برعکس یہ قافلہ سپریم کورٹ کے دروازے پر نمودار نہ ہوا۔

ڈیڈلائن سے ایک گھنٹہ اوپر ہوچکا تھا، ججز سپریم کورٹ میں منتظر بیٹھے تھے۔ اتنے میں نیب کے اسپیشل پروسیکیوٹر بھی سپریم کورٹ آگئے۔

اب باہر، ایک بار پھر وہی منظر تھا، نئے رپورٹرز اور نئے کیمروں کے ساتھ رنگ برنگی ڈی ایس این جیز دوبارہ قطار میں کھڑی تھیں، لیکن سپریم کورٹ کے اندر اور باہر انتظار مشترک تھا، خان صاحب کب آئیں گے۔

اتنے میں 1200 پولیس اور رینجرز کے جوانوں کی ایک غیر معمولی تعداد نے سپریم کورٹ کے باہر کانسٹی ٹیوشن ایوینیو پر پوزیشنز سنبھال لیں۔

پولیس کی نفری نے عمران خان کے بحفاظت سپریم کورٹ میں داخلے کیلئے ایک انسانی گلیارہ تیار کیا، دونوں جانب پولیس اہلکاروں کی دو قطاریں بنائی گئیں، جن کے درمیان سے گزر کر عمران خان کو سپریم کورٹ میں داخل ہونا تھا۔

عدالتی حکم کے برخلاف 40 سے 50 پی ٹی آئی کے حامی بھی اس سڑک تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے، لیکن پولیس نے انہیں محفوظ فاصلے پر ہی روک لیا۔

رپورٹس کے مطابق کانسٹی ٹیوشن ایوینیو میں داخلے کیلئے موجود پانچ میں سے چار انٹری پوائنٹس بند تھے، صرف شمال کی جانب سے مرگلہ روڈ والا انٹری پوائنٹ کھلا تھا۔ عمومی خیال یہی تھا کہ عمران خان یہیں سے نمودار ہوں گے۔

دریں اثنا، فوجی گاڑیوں کی ایک لمبی قطار آہستہ آہستہ فلیگ مارچ کرتے ہوئے ایونیو کی ایک جانب سے دوسری طرف نکلی۔

اچانک ڈیڈلائن گزرنے کے ایک گھنٹہ اور 12 منٹ بعد 5 بجکر42 منٹ پر سپریم کورٹ کے دروازے کے سامنے قطار میں کھڑے پولیس اہلکاروں نے اپنی پوزیشن بدلی، رپورٹرز اور کیمرہ مین بھی ان کے پیچھے بھاگے، پولیس اب ججز گیٹ پر موجود تھی۔

ججز گیٹ ججوں کے داخلہ کا راستہ ہے اور یہاں سے کسی درخواست گزار کا داخل ہونا ایک انوکھی بات ہے۔ یہاں سے داخلے کی اجازت مخصوص حالات میں صرف اعلیٰ حکومتی شخصیات کے لیے رکھی گئی ہیں وہ بھی اس صورت میں کہ وہ عہدے پر ہوں۔

پھر 12 گاڑیوں کی ایک قطار سرمئی سڑک پر نمودار ہوئی، جس کے بیچ میں رینجرز اہلکاروں سے لدے پک اپ ٹرک اور ایک کالی مرسڈیز گاڑی ججز گیٹ میں داخل ہوئی جس کی پچھلی سیٹ کی کھڑکیوں کے شیشے سیاہ تھے۔

ایک رپورٹر تکہ خان ثانی نے عمران خان سے کسی تبصرے کی امید میں گاڑی کے قریب جانے کی کوشش کی تو ان کے چہرے پر رینجز اہلکار نے اپنی شیلڈ سے ایک ضرب لگائی۔

اس بات کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی کہ چھوٹی سے مسافت ایک گھنٹے کے سفر میں کیوں تبدیل ہوئی۔

عمران خان کالا چشمہ لگائے، سلیقے سے بال سنوارے، نیلے شلوار قمیض میں ملبوس عمارت میں داخل ہوئے تو آئی جی نے خود ان کی رہنمائی کی اور وہ کالے سوٹوں میں ملبوس سیکیورٹی اہلکاروں کے حصار میں خراماں خراماں چلتے کمرہ عدالت تک پہنچے۔

اس دوران عکس بند کئے گئے مناظر وہ پہلی ویڈیو تھی جو میڈیا تک پہنچی۔

عدالت عظمیٰ کے کمرہ نمبر 1 کے داخلی دروازے پر صحافیوں کا ایک اور مجمع عمران خان سے ملنے کا منتظر تھا۔

لیکن اس دوران ایک بار پھر انہیں مزید انتظار کرنا پڑا، کیونکہ عمران خان مناسب راستے کی کلئیرنس کے انتظار میں آئی جی اجازت کے منتظر تھے۔

کمرہ نمبر 1 تک جانے کے تین طریقے ہیں۔

لیکن ایک بار پھر عمران خان کیلئے وہ راستہ چنا گیا جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ یہاں سے درخواست گزار کو لایا گیا ہو۔

یہ راستہ ججز بلاک سے تھا، جو عام طور پر کسی بھی وکیل یا درخواست گزار کی رسائی سے باہر ہوتا ہے۔

متعدد بار راستے تبدیل کرنے کے بعد عمران آخر کار کمرہ عدالت نمبر 1 میں شام 5:45 پر پیش ہوئے۔

اور چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ان کا استقبال کرتے ہوئے کہا، ’خوش آمدید عمران خان صاحب آپ کو دیکھ کر اچھا لگا‘۔

Supreme Court of Pakistan

imran khan arrested

politics may 11 2023