کراچی میں بدلی بدلی سی پولیس
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری رہا اگرچہ یہ مظاہرے کسی حد تک محدود ہوگئے۔
کراچی میں احتجاج کی شدت میں ایک بہت بڑا فرق پولیس کے رویے سے پڑا جو بدھ کے روز سے تبدیل دکھائی دیا۔
منگل کے روز تحریک انصاف کے کارکنان نے کراچی میں واقع اپنے مرکزی دفتر ’انصاف ہاوس‘ سے متصل شارع فیصل پر پُر تشدد مظاہرہ کیا تھا ایک طرف پولیس تھی تو دوسری طرف عمران خان کے حامی تھے ، شام 4 بجے سے شروع ہونے والا مظاہرہ رات گئے تک جاری رہا اس دوران ٹرانسپورٹ بس پولیس موبائل ، عام شہریوں کی موٹرسائیکل سمیت کئی سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
مظاہرین کی جانب سے پُرتشدد احتجاج کے باوجود پولیس نے سختی سے کام نہ لیا یہاں تک پولیس اہلکار اور ان کے افسران پر بھی حملے کئے گئے ۔ بالآخر پولیس حرکت میں آئی تو سب سے پہلے پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی کی گرفتاری سامنے آئی، انہیں شاہراہ فیصل پر واقع ایف ٹی سی بلڈنگ کے پاس سے حراست میں لیا گیا تھا۔
علی زیدی کی گرفتاری کے بعد سے پولیس ایکشن میں نظر آئی اور رات بھر پی ٹی آئی رہنماوں کے گھروں پر چھاپے مار کر کئی افراد کو حراست میں لیا۔
تاہم منگل کے مقابلے میں بدھ کو شاہراہ فیصل نرسری کے مقام کا منظر کچھ مختلف تھا۔ انصاف ہاوس کے اطراف کی ساری دکانیں بند تھیں ہر طرف پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موجود تھی ، وہاں تحریک انصاف کے کارکنان نام و نشان نہ تھا۔
وقفے وقفے سے یک کے بعد دیگر چند خواتین نے نرسری کے مقام کا رخ کیا تو وہاں موجود خاتون پولیس اہلکاروں نے انہیں پکڑ کر زبردستی قیدیوں کی وین میں ڈال دیا۔
شارع فیصل پر موجود پولیس کے افسران اور اہلکار خون خوار شکاریوں کی طرح اطراف کی گلیوں میں تحریک انصاف کے کارکنان اور مظاہرین کی ڈھونڈ رہے تھے، ایسا لگ رہا تھا آج پولیس نے ایک ایک مظاہرین کی گرفتاری فیصلہ کرلیا ہے۔
شارع فیصل کی کشیدہ حالت کو دیکھ پی ٹی آئی کارکنان نے نرسری کے بجائے ملینئیم مال ڈالمیا روڈ پر احتجاج کا فیصلہ کیا لیکن اور بھی پولیس نے ان خاطر تواضع کرنے کیلئے پہلے سے کمر کس رکھی تھی۔
کراچی میں نرسری اور ڈالمیا کے مقام سے 35 سے زائد پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا۔
جمعرات کے روز ڈالمیا پر ایک بار پھر بدھ جیسے مناظر دکھائی دیئے۔ پولیس نے پی ٹی آئی کے کسی کارکن کو وہاں ٹھہرنے نہ دیا۔
شارع فیصل پر کارساز اور نرسری کے علاقے کے درمیان جگہ جگہ پولیس موبائلز موجود رہیں۔ ایک آدھ مقام پر رینجرز کے اہلکار بھی دکھائی دیئے۔ ٹریفک دن بھر رواں دواں رہی۔
تین تلوار پر خواتین کا ایک مظاہرہ ہوا جہاں سے 7 خواتین کو گرفتار کرلیا گیا۔
Comments are closed on this story.