Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

پشاور میں ریڈیو پاکستان پر حملہ، اسلام آباد، پنجاب خیبرپختونخوا میں فوج طلب

پولیس کی کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ
فوٹو — اے ایف پی
فوٹو — اے ایف پی
فوٹو — اے ایف پی
فوٹو — اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے، مختلف شہروں میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتار کے خلاف اسلام آباد، کراچی، پشاور، کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں شدید احتجاج جب کہ کہیں ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ضمن میں امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے اسلام آباد، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں فوج طلب کرلی گئی ہے۔

پشاور میں مشتعل افراد کی جانب سے ریڈیو پاکستان کی عمارت پر حملہ کیا گیا جنہوں توڑ پھوڑ کلے بعد بلڈنگ کو آگ لگادی۔ تقریباً 1200 سے 1300 افراد نے قلعہ بالاحصار پرفائرنگ کی جس کے نتیجتےمیں چار افراد جاں بحق اور 34 زخمی ہوئے۔

اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں جلاؤ گھیراؤ اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں پولیس آج 126 سے زائد پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لے چکی ہے۔

پنجاب میں مشتعل مظاہرین کی جانب سے توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیا گیا جب کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔

پنجاب پولیس کے مطابق سرکاری و نجی اداروں پر حملوں، توڑ پھوڑ ، جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1280 سے زائد شرپسند عناصر گرفتار جب کہ شرپسند عناصر کی پرتشدد کاروائیوں میں پنجاب بھر میں 145 سے زائد افسران و اہلکار شدید زخمی ہوئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کے زیر استعمال 60 گاڑیوں کی توڑ پھوڑ اور نذر آتش کیا گیا۔ آئی جی پنجاب نے تمام شرپسند عناصر کو ٹریس کرکے گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

کوئٹہ میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے بھائی سمیت 33 مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

کراچی پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں بدامنی اور جلاؤگھیراؤ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اب تک 350 افراد کو گرفتار کرلیا۔

مشتعل افراد کا ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر حملہ

پشاور میں مشتعل افراد نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر حملہ کیا ہے، عملے نے بھاگ کر جان بچائی۔ مظاہرین نے توڑ پھوڑ کے بعد عمارت کو آگ لگا دی، جس پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان طاہر حسن نے اپنے بیان میں کہا کہ سیکڑوں شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت پر اچانک دھاوا بول دیا، شرپسند ریڈیو پاکستان پشاور کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہوگئے، نیوز روم اور مختلف سیکشن میں تباہی مچا دی۔

طاہر حسن نے بتایا کہ شرپسندوں نے ریڈیو پاکستان پر گزشتہ روز بھی حملہ کیا تھا، آج دوبارہ حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی جس کے بعد آگ لگادی، شرپسندوں نے چاغی یادگار اور ریڈیو آڈیٹوریم کو آگ لگادی۔

ڈائریکٹر جنرل ریڈیو پاکستان نے مزید کہا کہ آتشزدگی سے ریکارڈ اور دیگر سامان جل کر خاکستر ہوگیا، عمارت میں کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگادی گئی، شرپسند سرکاری سامان لوٹ کر لے گئے جس میں کیمرے، مائیک اور دیگر دفتری سازو سامان اور آلات شامل تھے۔

پشاور میں دیگر مقامات پر بھی جھڑپیں

ادھر خیبرپختونخوا اسمبلی چوک کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج جاری ہے، پی ٹی آئی کارکن اور پولیس آمنے سامنے آگئے۔

پشاور میں پی ٹی آئی مظاہرین ایک بار پھر جی ٹی روڈ پر اکھٹے ہوئے اور خیبر روڈ کی طرف جانے کی کوشش لیکن پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی اور مظاہرین کو قلعہ بالا حصار سے پیچھے دھکیل دیا۔

مظاہرین کی جانب سے ایدھی کی ایمبولینس کو آگ لگا دی گئی۔

خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں مظاہرے اور توڑ پھوڑ کرنے والے پی ٹی آٸی کارکنان رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کر کے گرفتاریاں شروع کر دیں۔

پاکستان بھر کی طرح ایبٹ آباد میں بھی گزشتہ روز عمران خان کی گرفتاری کے خلاف مختلف مقامات پر پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور شاہراہ ریشم کو ٹریفک کے لئے بلاک کردیا۔

مظاہرین نے مری چوک پر توڑ پھوڑ بھی کی اور عسکری تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کی۔

پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کردیا اور 9 مظاہرین کو گرفتار کرکے 3 ایم پی او کے تحت ہری پور جیل منتقل کردیا تھا۔

پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ

پنجاب میں امن وامان کے قیام کے لیے پاک فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وفاقی وزارت داخلہ نے پنجاب میں فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔

پنجاب میں فوج تعینات کرنے کے لئے محکمہ داخلہ پنجاب نے سمری وزارت داخلہ کو بھیج دی۔

ذرائع محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ فوج کو امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے طلب کیا گیا ہے، فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت طلب کیا گیا ہے۔

ذرائع محکمہ داخلہ کا مزید کہنا ہے کہ فوج ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کی گئی ہے، محکمہ داخلہ نے فوج کی 10 کمپنیوں کو پنجاب کے مختلف اضلاع میں تعینات کرنے کے لیے طلب کیا ہے۔

ذرائع محکمہ داخلہ نے بتایا کہ فوج کو لاہور، ملتان، راولپنڈی، فیصل آباد سمیت دیگر اضلاع میں تعینات کیا جائے گا۔

پنجاب کے بعد صوبہ خیبر پختونخوا حکومت نے بھی امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے فوج کو طلب کرلیا گیا، صوبائی حکومت نے سمری بھجوادی۔

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی طرف سے لکھی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کے پیش نظر اہم تنصیبات، حساس مقامات اور عوام کی حفاظت کے لیے فوج کو طلب کیا گیا۔

سمری میں کہا گیا کہ ان ایڈ آف سول پاور آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا ہے۔

اسلام آباد

پنجاب اور کے پی کے بعد اسلام آباد میں بھی فوج طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں بھی فوج طلب کا فیصلہ کیا گیا، اور یہ فیصلہ امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر پی ٹی آئی کارکنوں کا احتجاج جاری ہے۔

بڑی تعداد میں پی ٹی آئی کارکن سرینگر ہائی وے پولیس لائن چوک پر جمع ہیں، جہاں پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔

پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی جاری ہے، جبکہ کارکنوں نے پھتر اور ڈنڈے اٹھا رکھے ہیں۔ بکتر بند گاڑی پر کارکنان نے پھتراؤ کیا جس کے باعث بکتر بند گاڑی کو پیچھے جانا پڑا۔

مرد کارکنوں کے ساتھ خواتین بھی بڑی تعداد میں احتجاج میں موجود ہیں۔

ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ جی الیون کے قریب مظاہرین پرائیویٹ گاڑیوں کو گھیر پر مسافروں پر تشدد کیا جا رہا ہے، مظاہرین کی طرف سے سفر کرنے والے بچوں اور خواتین کو زدوکوب کیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق مظاہرین پسپا ہوکر گرین بیلٹ میں چلے گئے جہاں وہ درختوں اور پرائیویٹ گاڑیوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ پولیس کی کارآمد حکمت عملی سے ایچ الیون چوک سے مظاہرین پیچھے ہٹ گئے تاہم وہ اسلحہ سے لیس ہیں اور مظاہرین کی جانب سے گاہے بگاہے فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے درختوں کو آگ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے جب کہ وہ پیٹرول بم اور پتھراؤ بھی کر رہے ہیں۔

پولیس نے شہریوں کو متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سری نگر ہائی وے جی الیون کے مقام پر جزوی طور پر بند ہے، لہٰذا شہریوں سے گذارش ہے کہ آمدورفت کے لئے متبادل راستہ کا انتخاب کریں۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو سروس آج بھی معطل

سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد اسلام آباد اور راولپنڈی میں میٹرو سروس آج بھی معطل ہے۔

میٹروسروس معطل ہونے کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

مشتعل افراد کی توڑ پھوڑ کے باعث میٹرو سروس گزشتہ روز بند کی گئی تھی، شمس آباد، سکستھ روڑ اور فیض آباد میٹرو اسٹیشن کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

لاہور

لاہور میں مال روڈ گورنر ہاوس کے سامنے پولیس اور پی ٹی آئی کے کارکنوں میں چھڑپیں ہوئیں، پولیس نے 6 کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔

سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ پولیس فورس کی قیادت کرتے ہوئے زمان پارک کی جانب روانہ ہوگئے، پولیس اپنے ہمراہ واٹر کینن لے کر جا رہے ہیں اور راستے میں موجود کارکنوں کو منتشر کررہے ہیں۔

پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں سے ٹرک بھی قبضہ میں لے لیا جبکہ ڈرائیور کو گرفتار کرلیا ہے۔

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے تھانہ شادمان پر حملہ کردیا اور تھانے کے دروازے پر توڑ پھوڑ کی، توڑ پھوڑ کے بعد مشتعل افراد فرار ہوگئے۔

مشتعل افراد نے تھانے کے باہر کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچایا۔

عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کارکنوں کے احتجاج پر پولیس نے پنجاب بھر سے 945 قانون شکن و شرپسند عناصر کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کے مطابق شرپسندوں نے 130 سے زائد پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کیا، پولیس اور سرکاری اداروں کی 25 سے زائد گاڑیاں تباہ کی گئیں، مظاہرین 14 سے زائد سرکاری عمارتوں پر حملہ آور ہوئے، لوٹ مار اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا۔

آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا کہ ریاست اور قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، شرپسند عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

لاہور میں پی ٹی آئی کے مشتعل مظاہرین نے لبرٹی مارکیٹ میں عسکری ٹاور کو آگ لگادی۔ اس ٹاور میں گاڑیوں کا شو روم بھی موجود ہے، آگ لگانے کے بعد مظاہرین گاڑیوں کا سامان ساتھ لے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ مشتعل مظاہرین نے لاہور ماڈل ٹاؤن میں مسلم لیگ ن کے سیکرٹریٹ آفس پر بھی دھاوا بولا ہے۔

گورنر ہاؤس پنجاب پر مظاہرین نے حملہ کیا، 100 سے زائد ڈنڈا بردار مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے گیٹ پر حملہ کیا۔

پولیس نے مظاہرین کو گورنر ہاؤس کے اندر داخل نہیں ہونے دیا اور گورنر ہاؤس کا گیٹ کلئیر کروا دیا جبکہ مظاہرین پولیس کے آنے پر منتشر ہوگئے۔

سرگودھا میں عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے معاملے پر مقامی رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے پولیس نے چھاپے مارتے ہوئے 20 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ فیصل آباد سے پی ٹی آئی کے 16 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

بَھلوال میں بھیرہ چوک پر مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا، پولیس نے 10 کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ سڑک کھول دی گئی۔

پی ٹی آئی دفاتر اور رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کے چھاپے

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد سے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

اینٹی کرپشن حکام نے آج علی الصبح عمر سرفراز چیمہ کے گھر چھاپہ مار کر انہیں گرفتار کرلیا۔

تحریک انصاف کے سابق رکن پنجاب اسمبلی اکرم عثمان اور ان کے بھائی ہارون اکبر کو بھی پولیس نے گرفتار کرلیا۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عثمان ڈار کے گھر سیالکوٹ میں پولیس نے چھاپہ مارا، عثمان ڈار اور عمر ڈار گھر میں موجود نہیں تھے۔

چھاپے کے دوران عثمان ڈار کے گھر کی خواتین کے ساتھ پولیس نے بدتمیزی کی۔

لاہور میں محمود الرشید کے گھر پولیس نے چھاپہ مارا اور توڑ پھوڑ کی جبکہ پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے پرسنل سیکرٹری ارسلان بٹ کے گھر پولیس دیواریں اور دروازے پھلانگ کر داخل ہوئی مگر گرفتاری عمل میں نہ آسکی۔

جہلم میں شاندار چوک پر پولیس نے دفتر پر دھاوا بول کرپی ٹی آئی کے ضلعی انفارمیشن سیکرٹری سمیت 25 کارکنان کو گرفتار کرلیا جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

کوئٹہ

کوئٹہ میں پولیس نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ائر پورٹ روڈ پر احتجاج کے دوران گھیراؤ جلاؤ کرنے والے پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے لئے رات گئے شہر مختلف علاقوں میں کاروائیاں کرتے ہوئے صوبائی سیکرٹریٹ سے 12 کارکنوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے بھائی سمیت 33 افراد کو گرفتار کرلیا تاہم ابھی تک کوئی کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔

گرفتار ہونے والوں میں بلال سوری، ناصر آغا ایڈووکیٹ، محمد شریف، سلطان فاروق حمیداللہ، طیب، سید اسراراللہ ، مصطفی، سید خلیل، مبشر اور قیام الدین میں شامل ہیں۔

سابق گورنر بلوچستان سید ظہور آغا کے گھر پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا مگر وہ گھر پر موجود نہ ہونے کے سبب گرفتار نہیں ہوسکے۔

کراچی میں ملینیئم مال کے قریب گرفتاریاں

سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد کراچی کے ڈالمیا روڈ اور گلستان جوہر میں ملینیئم مال پر تحریک انصاف کارکنان نے احتجاج کیا جس پر پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا۔

کراچی میں پولیس کی جانب سے 350 مشتعل مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تحریک انصاف کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر کراچی میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔

ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر بھاری نفری کے ہمراہ میلنئم مال پہنچ گئے۔ پولیس نے گرفتاریوں کے لیے قیدیوں کی وین طلب کرلی، میلنئم مال روڈ پر اینٹی رائٹس ٹیم بھی موجود ہے۔

شاہراہ فیصل ایف ٹی سی پل کے قریب اور نرسری کے مقام پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے جو کہ شر پسند عناصر کے خلاف ایکشن لینے کے لیے الرٹ ہے۔

ادھر سندھ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیس نے خرم شیر زمان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، پی ٹی آئی رہنما گھر پر موجود نہیں تھے جس کے باعث گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ پولیس خرم شیر زمان کے بھائی کو اپنے ہمراہ حراست میں لے کر چلی گئی۔

ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق سندھ پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کراچی کے صدر آفتاب صدیقی کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔

سندھ میں بھی دفعہ 144 نافذ

صوبے بھر میں دفعہ 144 کا نافذ کردیا جس کے تحت چار سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی، دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

پیپلزبس سروس کی تمام سروسز آج بند رہیں گی

چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد گزشتہ روز کراچی میں مشتعل افراد کی جانب جلائے جانے والی پیپلز بس سروس کی تمام سروسز آج بند رہیں گی۔

جلائی گئی بس نرسری برج کے نیچے موجود ہے، بس جل کر خاکستر ہوگئی جس کے باعث انتظامیہ کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ ایک ٹوٹ پھوٹ کا شکار بس مہران ڈپو پہنچادی گئی ہے۔

پس منظر

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو گزشتہ روز دوپہر 2 بجے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی حدود میں موجود دفترسے اس وقت گرفتار کیا جب وہ کمرے میں بیٹھے اپنا بائیو میٹرک کروا رہے تھے۔ نیب نے سابق وزیراعظم کو بدعنوانی کے الزام میں القادرٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اس اچانک گرفتاری کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے کارکن مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آئے اور ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے ۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار راولپنڈی میں واقع پاک فوج کے ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) اور لاہور میں کورکمانڈر ہاؤس میں بھی گھس کر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔

شدید ردعمل کے بعد وزارت داخلہ کی ہدایت پرپی ٹی اے نے ملک کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی۔ عوام کو فیس بک، یو ٹیوب ، ٹوئٹر اور انسٹاگرام تک رسائی انتہائی محدود ہے۔

پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی تک ملک گیر احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

سابق وزیراعظم کو چرات گئے پولیس لائن ہیڈ کوارٹر ایچ 11 میں منتقل کرتے ہوئے پولیس لائن کو سب جیل کا درجہ دے دیا گیا۔وفاقی حکومت نے یہ اقدام نیب کی درخواست پر کیا۔

اسلام آباد انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق آج احتساب عدالت میں عمران خان کے خلاف کیس کی سماعت ایف ایٹ کمپلیکس کے بجائے ایچ الیون پولیس لائنز میں ہوگی۔ نیب کی جانب سے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر سے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جائے گی۔

توشہ خانہ کیس میں عمران خان پرفرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ بھی آج ہوگا، ایڈیشنل سیشن جج ہمائیوں دلاور نے انہیں فردجرم عائد کرنے کیلئے طلب کررکھا ہے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر نیب میاں عمر کی سربراہی میں ٹیم چیئرمین پی ٹی آئی سے پولیس لائن کے گیسٹ ہاؤس میں تفتیش کرے گی۔

pti

lahore

imran khan arrested

politics may 10 2023