گرفتاری کے بعد وزیراعظم نےعمران سے جوابی سوال پوچھ لیے
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد وزیراعظم نے جوابی سوال پوچھ لیے ہیں۔ عمران خان نے شہباز شریف سے بھی سوالات پوچھے تھے۔
بذریعہ ٹوئٹر پیغام وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین تحریک انصاف کی گرفتاری کے بعد رد عمل میں عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں کہ سفید جھوٹ، غلط بیانیہ، یوٹرنز اور اداروں پر مذموم حملے آپ کی سیاست کا تعارف ہے۔
انھوں نے کہا کہ آپ (عمران خان ) کا رویہ عدلیہ کو اپنی خواہشات کے حق میں جھکانا اور ’قانون مجھ پر لاگو نہیں ہوتا‘ جیسا ہے۔ گزشتہ چند سال کے ٹھوس حقائق سے جو کچھ ثابت ہوا ہے، اسی کی بنیاد پر آپ کے بارے میں اپنی ٹویٹ میں، میں نے لکھا تھا۔ میں آپ سے یہ جوابی سوال پوچھتا ہوں۔
واضح رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کچھ روز قبل اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم سے سوالات پوچھے تھے اور اسی ٹوئٹ میں پاکستانی اداروں کو نشانہ بنایا تھا۔ اسی تناظر میں اب وزیرعظم شہباز شریف (عمران خان سے) جوابی سوال پوچھ رہے ہیں۔
وزیراعظم کے جوابی سوالات
-
سوال نمبر 1: اقتدار سے محروم ہونے کے بعد بار بار پاکستان آرمی کو بطور ادارہ بدنام کرنا آپ کی سیاست کا طریقہ کار رہا ہے۔ وزیرآباد واقعے سے بھی پہلے سے کیا آپ آرمی، انٹیلی جنس اداروں اور ان کی قیادت پر مسلسل کیچڑ اچھالنے کا سلسلہ جاری نہیں رکھے ہوئے؟
-
سوال نمبر 2 : ہر روز دھمکانے، بے بنیاد الزام لگانے کے سوا آپ نے کون سا قانونی طریقہ کار اپنایا ؟ آپ نے وفاقی حکومت کی طرف سے کی گئی تعاون کی پیشکش ٹھکرا دی اور قانونی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا۔ آپ کو کبھی بھی سچائی کی کھوج میں کوئی دلچسپی تھی ہی نہیں بلکہ قابل مذمت واقعے کو آپ نے اپنے گھٹیا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا۔
-
سوال نمبر 3 : ہیلی کاپٹر حادثہ کے بعد شہداء اور مسلح افواج کے خلاف سوشل میڈیا پر غلیظ مہم کس کی ایما پر چلائی؟ کس جماعت کے ٹرول بریگیڈ نے شہداء کا مذاق اڑایا جو ہماری سیاست میں ناقابل تصور اور کلچر میں ایک نئی کم ظرفی کا مظہر تھا۔ کیا آپ جیسے مذموم اہداف اور عزائم رکھنے والوں کی موجودگی میں ہمیں کسی دشمن کی ضرورت ہے ؟
-
سوال نمبر 4 : سیاسی مقاصد کے لئے مذہب کو کس نے استعمال کیا؟ اپنی سیاسی سرگرمیوں میں مذہبی اصطلاحات کو کس نے متعارف کرایا؟ اس طرح آپ نے نہایت چالاکی اور ذاتی سیاسی مقاصد کی خاطر اپنے حامیوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو تشدد کے خطرات سے دوچار کیا؟ کیا آپ کے پارٹی رہنماﺅں نے مسجد نبویﷺ کے تقدس و احترام کو پس پشت ڈالتے ہوئے خاتون وزیر سمیت سرکاری وفد کے لوگوں کو ہراساں کرنے اور بدسلوکی کا نشانہ بنانے کی افسوسناک حرکت کی تاویلیں، دلیلیں اور جواز نہیں گھڑے تھے ؟
وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ یہ امر روز روشن کی طرح عیاں رہنا چاہیے کہ سابق وزیراعظم کے طورپر کرپشن پر جاری ٹرائل کا سامنا کرتے ہوئے آپ چاہتے ہیں کہ قانونی وسیاسی نظام کو درہم برہم کردیا جائے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپ کی دانست میں پاکستان جنگل بن چکا ہے تو میرا آپ کو مشورہ ہوگا کہ وہاں نہ جائیں کیونکہ حقائق اکثر تلخ اور تباہ کن ہوتے ہیں۔ اسے کسی اور دِن کے لئے رکھ چھوڑتے ہیں۔
Comments are closed on this story.