Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

الیکشن کی تاریخ طے نہ ہوسکی، عدالت فیصلے پر عمل کروائے: پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی

2 روز تک فریقین مشاورت مکمل کرکے دوبارہ رابطہ کریں گے
اپ ڈیٹ 03 مئ 2023 08:45pm

حکومت نے عام انتخابات کیلئے 15 ستمبر جبکہ پی ٹی آئی نے 15 اگست کی تاریخ دے دی۔

ملک میں ایک ہی دن انتخابات کے حوالے سے حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین ہونے والے مذاکرات کا تیسرا اور فائنل راؤنڈ گزشتہ روز ہوا، جس کی اندورنی کہانی سامنے آگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات سے قبل فریقین نے اپنے قائدین سے تفصیلی مشاورت کی، ن لیگ کے ارکان نے نواز شریف سے بھی مشاورت کی، جبکہ پی ٹی آئی کا وفد عمران خان سے مشاورت کے بعد مذاکرات میں شریک ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں حکومت نے عام انتخابات کیلئے 15 ستمبر جبکہ پی ٹی آئی نے 15 اگست کی تاریخ دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے 14 مئی سے قبل اسمبلیوں کی تحلیل کی تجویز دی ہے، جب کہ حکومتی اتحاد نے 15جولائی کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کا کہا ہے۔

ذرائع کے مطابق دونوں فریقین نے اپنی تجاویز ایک دوسرے کے سامنے رکھنے کے بعد اپنے اپنے قائدین سے مشاورت کا وقت مانگا ہے۔ 2 روز تک فریقین مشاورت مکمل کرکے دوبارہ رابطہ کریں گے۔ فریقین نے مذاکراتی عمل پر بیان بازی روکنے پر بھی اتفاق کیا۔

حکومتی اتحاد کا کہنا ہے کہ معاشی ابتر صورتحال ہوئی تو الزام حکومت پر آئے گا۔ حکومتی اتحادی نے عمران خان کے یوٹرن کے خدشات پر اظہار تشویش کیا۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات میں پی ٹی آئی وفد نے حکومتی وزرا کی جانب سے بیان بازی اور گرفتاریوں پر اعتراض اٹھایا۔

سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں واپسی کی خواہشمند

تحریک انصاف سپریم کورٹ میں ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کے معاملے پر حکومت سے ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات متفرق درخواست کے ذریعے پنجاب میں الیکشن سے متعلق کیس میں جمع کرادی ہے۔

پی ٹی آئی نے اپنی متفرق درخواست کے ذریعے عدالت کو حکومت کے ساتھ مذاکرات میں گزشتہ رات ہونے والی پیشرفت کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

درخواست کے مطابق تحریک انصاف نے ملک میں ایک ہی روز انتخابات کروانے کیلئے 4 شرائط پیش کیں، پی ٹی آئی ایک ہی روز انتخابات کیلئے تیار ہے بشرطیکہ قومی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیوں کو 14 مئی یا اس سے پہلے تحلیل کر دیا۔ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات تینوں اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 روز کے اندر یعنی جولائی کے دوسرے ہفتے میں کروائے جائیں۔ پنجاب اور پختونخوا کے انتخابات کو 90 روز کی مدت گزر جانے کے بعد ایک آئینی تحفظ فراہم کیا جائے۔

درخواست کے مطابق انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کیلئے تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی ایوان میں واپس جائیں گے اور سیاسی جماعتوں کے مابین باہمی اتفاق رائےسے صرف ایک بار کیلئے موثر آئینی ترمیم کی جائےگی۔ تمام جماعتیں انتخابات کے نتائج قبول کریں گی۔

تحریک انصاف نے درخواست میں استدعا کی کہ عدالت فیصلے پر پنجاب میں 14 مئی کو انتخاب کروایا جائے۔

مذاکرات کے تیسرے دور میں شریک ارکان

واضح رہے کہ مذاکرات کا تیسرا اور متوقع طور پر فائنل دور گزشتہ رات 9 بجے سینیٹ سیکریٹریٹ میں ہوا تھا۔ حکومت کمیٹی میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار، یوسف گیلانی، اعظم نذیر، طارق بشیرچیمہ، ثنااللہ بلوچ شامل تھے، جب کہ پی ٹی آئی کی نمائندگی شاہ محمود قریشی، فواد چودھری اور سینیٹر علی ظفر نے کی۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی مذاکرات میں بطور سہولت کار شریک ہوئے تھے۔

PMLN

Pakistan People's Party (PPP)

Talks with PTI