Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

افغان وزیرخارجہ کو سفری پابندی کے باوجود دورہ پاکستان کی اجازت

پاکستان امیرخان متقی کے دورے کے تمام اخراجات برداشت کرے گا، خط
شائع 02 مئ 2023 09:21am
12 اکتوبر2021 کوطالبان وفد کے ارکان  دوحہ میں غیرملکی سفارت کاروں سے ملاقات کیلئے پہنچ رہے ہیں۔ اے ایف پی
12 اکتوبر2021 کوطالبان وفد کے ارکان دوحہ میں غیرملکی سفارت کاروں سے ملاقات کیلئے پہنچ رہے ہیں۔ اے ایف پی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی کمیٹی نے طالبان انتظامیہ کے وزیرخارجہ امیر خان متقی کو پاکستان اور چین کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کے لیے آئندہ ہفتے افغانستان سے پاکستان آنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

امیرخان متقی پرسلامتی کونسل کی جانب سے طویل عرصے سے سفری پابندی عائد تھی جبکہ ان کے اثاثے بھی منجمد ہیں۔

خبررساں ادارے روئٹرزکے مطابق سلامتی کونسل کی 15 رکنی کمیٹی کو لکھے گئے خط میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مشن نے درخواست کی تھی کہ امیر خان متقی کو 6 سے 9 مئی کے درمیان ’پاکستان اورچین کے وزرائے خارجہ سے ملاقات‘کیلئے استثنیٰ دیاجائے۔

تاہم اس درخواست میں یہ نہیں بتایا گیا کہ وزراء کے درمیان اس ملاقات میں کن امور پربات چیت ہوگی، اس حوالے سے مزید کہا گیا تھا کہ امیرخان متقی کے دورے کے تمام اخراجات پاکستان برداشت کرے گا۔

ماضی میں چین اورپاکستان کے حکام کہہ چکے ہیں کہ وہ طالبان کے زیرقیادت افغانستان کو اربوں ڈالرکے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) انفراسٹرکچرمنصوبے میں خوش آمدید کہیں گے۔ سی پیک چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کاحصہ ہے۔

افغانستان جنوبی اوروسطی ایشیا کے درمیان اہم جغرافیائی تجارت اورٹرانزٹ روٹ ہے جس کے پاس اربوں ڈالرکے معدنی وسائل موجود ہیں۔ا گست 2021 میں 20 سال کی جنگ کے بعد امریکا کی زیرقیادت نیٹو افواج کے انخلاکے بعد طالبان برسراقتدارآئے تھے۔

سلامتی کونسل کی کمیٹی نے گزشتہ ماہ ہ فوری امن، سلامتی اوراستحکام کے امور پرتبادلہ خیال کیلئےافغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے بھی امیر خان متقی کو ازبکستان جانے کی اجازت دی تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کے روز دوحہ میں افغانستان کے بارے میں مختلف ممالک کے خصوصی ایلچیوں کے ساتھ دو روزہ اجلاس کا آغاز کیا جس کا مقصد ”طالبان کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بین الاقوامی برادری کے اندر باہمی اتفاق پیدا کرنا ہے۔“

انہوں نے کہا کہ بند کمرہ اجلاس میں انسانی حقوق بالخصوص خواتین او لڑکیوں کے حقوق، جامع حکمرانی،انسداد دہشتگردی اورمنشیات کی اسمگلنگ جیسے اہم امورپرتبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اجلاس میں چین، فرانس، جرمنی،انڈیا،انڈونیشیا، ایران، جاپان،قازقستان، کرغزستان، ناروے، پاکستان، قطر،روس، سعودی عرب، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان، متحدہ عرب امارات،برطانیہ، امریکہ،ازبکستان، یورپی یونین اوراسلامی تعاون تنظیم شریک ہے جبکہ طالبان انتظامیہ کو دوحہ اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا۔

افغان طالبان کے ترجمان اوردوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ سہیل شاہین نےاس حوالے سے گزشتہ روزکہا تھا کہ کوئی بھی اجلاس افغان حکومت کے نمائندوں کے بغیرغیرموثر ہے۔

سہیل شاہین کے مطابق، ’مسئلے کی بنیادی فریق امارات اسلامیہ کے نمائندوں کے بغیرکوئی بھی اجلاس غیرموثر ے اوربعض اوقات خلاف منشا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ افغانستان کی امارات اسلامیہ کا قانونی حق ہے کہ اسےایسے اجلاسوں میں اپنی پوزیشن واضح کرنے کا موقع دیا جائے۔‘

afghanistan

پاکستان

United Nations

Taliban