Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کا دوسرا دور ختم، اندورنی کہانی سامنے آگئی

منگل کو صبح 11 بجے مذاکرات کا فائنل راؤنڈ ہوگا، وزیرخزانہ اسحاق ڈار
اپ ڈیٹ 28 اپريل 2023 08:44pm

حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہوگیا، اور کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔

حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور بھی ختم ہو گیا ہے، تاہم اس میں بھی دونوں فریقین میں انتخابات کے حوالے سے کوئی حتمی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔

مذاکرات پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم میں ہوئے، جس میں حکومتی کی جانب سے اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، سعدرفیق، یوسف رضا گیلانی، نوید قمراور کشور زہرا کے علاوہ آج ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ کو بھی شامل کیا گیا، انہیں ایم کیو ایم کے محمد ابو بکر کی جگہ شامل کیا گیا، جب کہ پی ٹی آئی وفد میں شاہ محمود، علی ظفر اور فواد چوہدری شریک تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی ٹیم نے اپنے مطالبات حکومتی ٹیم کے سامنے رکھے اور کہا ہے کہ حکومت اسمبلیوں کی تحلیل کی تاریخ کا اعلان کرے، اور اسمبلیوں کی تحلیل کی تاریخ کا اعلان بجٹ سے قبل کیا جائے، اور بجٹ کی منظوری کے بعد اسمبلیاں تحلیل کردی جائیں۔

مذاکرات کے دوران نماز کا وقفہ ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق وقفے میں پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم نے چیئرمین تحریک انصاف سے عمران خان سے رابطہ کرکے اب تک کی پیشرفت سے آگاہ کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران نماز کا وقفہ ہوا لیکن کوئی رکن پارلیمنٹ کی مسجد میں نہیں پہنچا، بلکہ دونوں کمیٹیز کے اراکین نے اپنی قیادت کو پیشرفت سے آگاہ کیا، اور وقفے کے بعد مذاکرات دوبارہ شروع ہوگئے۔

مذاکرات بے نتیجہ ختم

وفقے کے بعد بھی حکمراں اتحاد اور پی ٹی آئی ارکان کے مذاکرات میں کوئی حتمی نتیجہ سامنے نہ آیا اور بغیر کسی فیصلے کے مذاکرات کا دوسرا دور بھی ختم ہوگیا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں طرف سے تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

الیکشن کی تاریخ پر پی ٹی آئی کی لچک

ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کی تاریخ پر دونوں طرف سے لچک کا مظاہرہ کیا گیا، اور پی ٹی آئی بھی غیر متوقع لچک دیکھانے کیلئے تیار ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے کچھ پی ٹی آئی آگے جائے گی اور کچھ حکومت تاریخ پر پیچھے آئے گی، تاہم تیسرے راؤنڈ کی بیٹھک میں حتمی فیصلہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق حکومتی اتحاد کی جانب سے نواز شریف اور دیگر سربراہوں کو اعتماد میں لیا جائے گا، اور قیادت کی طرف سے مطمئن ہونے پر تاریخ کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

مذاکرات کی اندرونی کہانی

حکومت اورپی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے ایک بار پھر حکومت کے سامنے جولائی میں انتخابات کا مطالبہ رکھا ہے، جب کہ حکومت نے جواب میں بجٹ جون میں پیش کرنے کا جواز دیا، اور ستمبر میں انتخابات کرانے کی تجویز دی۔

ذرائع کے مطابق حکومتی تجاویز کو عمران خان کے سامنے رکھا جائے گا، اور ستمبر اور جولائی کے درمیانی وقت پر انتخابات کا وقت طے ہو سکتا ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ حکومتی اتحاد کا ستمبر میں الیکشن کرانے کا عندیہ دیا ہے، تاہم پی ٹی آئی نے ستمبر میں الیکشن کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔

حکومتی ارکان کی جانب سے مؤقف پیش کیا گیا کہ معاشی حالات ایسے نہیں کہ فوری الیکشن ہوسکیں، اس لئے ضروری ہے کہ بجٹ موجودہ اسمبلیوں سے ہی پاس کرایا جائے۔ حکومتی وفد نے مذاکرات میں آئی ایم ایف سے معاہدے کا بھی ذکر کیا۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے ایک بار پھر بجٹ پیش کرکے جولائی میں انتخابات کرانے کی تجویز دی۔ تاہم اگر حکومت کی جانب سے لچک دکھائی گئی تو اگست میں بھی انتخابات کرانے پر اتفاق ہو سکتا ہے۔

حکومتی اتحاد کی میڈیا سے بات

مذاکرات کے بعد حکومتی رکن و وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دونوں جانب سے تجاویز پیش کی گئی ہیں، مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک نہیں ہے، بلکہ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، لیکن دونوں جانب سے فریقین میڈیا کے سامنے کچھ واضح نہ کرنے کے پابند ہیں۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ منگل کو صبح11 بجے دوبارہ مذاکرات ہوں گے، اور وہ فائنل راؤنڈ ہوگا۔

ایم کیو ایم کی رہنما کشور زہرا

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی رکن کشور زہرا کا کہنا تھا کہ وہ بہت پرامید ہیں کہ منگل کو پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات نے نتیجہ خیز ہوں گے اور عام انتخابات کے حوالے سے اتفاق رائے ہوجائے گا۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو

مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، حکومت اور ہم نے اپنا اپنا نکتہ نظر پیش کیا، دونوں جانب سے اپنی قیادت سے مشاورت ہوگی۔

شاہ محمودقریشی نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بروز منگل 11 بجے دوبارہ مذاکرات کیلئےبیٹھیں گے، اور آج کی پیش رفت پر عمران خان کو اعتماد میں لیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج کی گفتگو کا آغاز ہی گرفتاریوں کے معاملے سے ہوا، ایک طرف گرفتاریاں دوسری طرف مذاکرات، یہ ممکن نہیں، ہمارے تحفظات پر گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا گیا۔

فواد چوہدری

پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مذاکرات بہت اچھے ماحول میں ہوئے ہیں، گرفتاریوں کا معاملہ مذاکرات کو تباہ کر دے گا، علی امین گنڈاپور کی ضمانت ہو چکی ہے، لیکن انہیں پولیس نے ابھی تک بلاوجہ گرفتار کیا ہوا ہے، عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی پر بھی 33 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا، آج فرخ حبیب کو بھی بیرون ملک جانے سے روکا گیا، جب کہ وہ اپنے والد کے ٹرانسپلانٹ کیلئے جارہے تھے۔

فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ آئین و سپریم کورٹ کے حکم کے دائرے میں رہتے ہوئے مؤقف پہنچایا، امید ہے منگل کو معاملہ کسی ایک طرف ہوجائےگا، تاہم گرفتاریوں سے معاملہ خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

بیرسٹر علی ظفر کا مؤقف

میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی علی ظفر کا کہنا تھا کہ انتخابات پر حکومت کی لچک منگل کو نظرآئے گی، مذاکرات کے اگلے دور سے پہلے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

علی ظفر نے کہا کہ حکومت میں بہت ساری اتحادی جماعتیں ہیں جنہوں نے تجاویز دی ہیں، حکومتی تجاویز آئینی ہیں یا نہیں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ امید ہے منگل کو کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے، حکومت سے مذاکرات کی کامیابی میں بہت مشکلات حائل ہیں۔

حکومت کا پی ٹی آئی کا مطالبہ تسلیم کرنے سے انکار

پی ٹی آئی سے مذاکرات شروع ہونے سے قبل حکومتی ٹیم کےارکان کی اہم بیٹھک ہوئی، جس میں فیصلہ ہوا کہ حکومت عام انتخابات کے اکتوبر سے پہلے انعقاد کا پی ٹی آئی کا مطالبہ تسلیم نہیں کرے گی۔

قائد ایوان سینیٹ سینیٹر اسحاق ڈار کے چیمبر میں اہم اجلاس ہوا، جس میں اسحاق ڈار کے علاوہ یوسف رضاگیلانی، اعظم نذیر تارڑ اور نوید قمر شریک ہوئے، اور حکومتی ٹیم نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل کی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے عام انتخابات کے اکتوبر سے پہلے انعقاد کا مطالبہ تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اور کہا ہے کہ اسمبلیوں کی فوری تحلیل اور انتخابات کے اعلان کا پی ٹی آئی کا مطالبہ منظور نہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی ٹیم نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل کی اور وزیراعظم کو پہلے مذاکراتی دور کی تفصیلات سے آگاہ کردیا گیا۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی بھی فوری انتخابات کے اعلان کے مطالبہ پر لچک دکھانے کو تیار نہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت مذاکرات آگے بڑھانا چاہتی ہے تو اسمبلیوں کی تحلیل اور عام انتخابات کے انعقاد کا ٹائم فریم دے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جاری ہے، مذاکرات کا انعقاد پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم 3 میں کیا گیا ہے، تاہم مذاکرات کا آج کا دور سخت ہوگا، کیوں کہ دونوں اطراف کی قیادت لچک دکھانے کو تیار نہیں۔

pti

PMLN

PPP

Supreme Court of Pakistan

punjab kpk election

Election Funds