Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

انتخابات سے پہلے ملک کے اگلے وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے، احمد اویس

مذاکرات میں کسی کی فتح اور کسی کی شکست نہیں، قمر زمان کائرہ
اپ ڈیٹ 27 اپريل 2023 11:14pm
What message did the PM Shehbaz give to whom by taking the vote of confidence? - Faisla Aap Ka

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) احمد اویس کا کہنا ہے کہ انتخابات سے پہلے ملک کے اگلے وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے احمد اویس نےکہا کہ پہلے شہباز شریف کہتے تھے وہ عمران خان سے مذاکرات نہیں کریں گے، سپریم کورٹ کے کہنے پر وہ مذاکراتی ٹیبل پر بیٹھے ہیں، اللہ کرے یہ بات چیت آگے چلے اور اس میں کامیابی ہو۔

احمد اویس نے کہا کہ مذاکراتی ٹیبل پر بیٹھ کر گفتوشنید کرنا خوش آئند عمل ہے، یہ ایک سیاسی مسئلہ تھا جسے عدالت نہیں جانا چاہئے تھا۔

وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ قمر زمان کائرہ کو نوید سنا دیتا ہوں کہ انتخابات سے پہلے ملک کے اگلے وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے، عدالت کے پاس اس کے اختیارات ہیں۔

صوبائی اسمبلیوں کی بحالی کے سوال پر احمد اویس نے کہا کہ نگراں کابینہ کا مینڈیٹ 90 روز سے زیادہ نہیں، انہیں کسی قسم کے احکامات جاری کرنے کا حق نہیں، 90 دن پہلے ہی گزر چکے ہیں تو کس حیثیت نگراں کابینہ کام جاری کر سکتے ہیں، اسی کے پیش نظر عمران خان نے پرویز الٰہی کو درخواست دائر کرنے کی ہدایت ہوگی، البتہ ایسا کبھی ہوا نہیں۔

مذاکرات میں کسی کی فتح اور کسی کی شکست نہیں، قمر زمان کائرہ

اس موقع پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ بات طے ہے پارلیمان سپریم ہے، باقی عدلیہ کا احترام ہے، اس کی اپنی حیثیت ہے، عدالت سے انکار کرکے جمہوریتی عمل نہیں چلا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی ڈائیلاگ کے راستے کھولنے چاہئے جو نہ کھلنے کی وجہ سے سیاسی جماعتیں آمنے سامنے تھی، اب یوں لگ رہا تھا کہ پارلیمان اور عدلیہ بھی آمنے سامنے آگئے ہیں۔

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اب باہر نکلنے کی صورتحال پیدا ہونا شروع ہوگئی ہے، مذاکرات میں کسی کی فتح اور کسی کی شکست نہیں ہے، آج سے بہتر سفر شروع ہوا ہے۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ڈائیلاگ میں کوئی فریق شرط نہیں رکھ سکتا البتہ اپنا ایجنڈا رکھ کر بیٹھ سکتا ہے، ہماری طرف سے ایک اصول طے ہے کہ ملک میں بیک وقت انتخابات ہونا چاہئے۔

مولانا فضل الرحمان کا عمران خان کے رویے پر غصہ جائز ہے، رہنما پیپلز پارٹی

مولانا فضل الرحمان کا مذاکرات میں حصہ نہ لینے پر پی پی رہنما نے کہا کہ پی ڈی ایم سربراہ کا عمران خان کے رویے پر غصہ جائز ہے لیکن ہمیں غصے پر قابو پا کر آگے بڑھنا ہے۔

پنجاب، کے پی اسمبلیوں کی بحالی پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دونوں اسمبلیاں بحال نہیں ہو سکتیں، پرویز الہٰی کی درخواست کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی کیونکہ الیکشن کمیشن ممبران کو ڈی نوٹیفائی کرچکا ہے اور نگراں سیٹ اپ انتقال اقتدار تک کام جاری رکھیں گے۔

قبل از وقت انتخابات سے متعلق وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ جولائی میں الیکشن کرانے کے لئے دو ڈھائی ماہ پہلے اسمبلیاں تحلیل کرنی ہوں گی، آئی ایم ایف ہماری گردن پکڑے بیٹھا ہے جب کہ انتخابات کے لئے فنڈز کون جاری کرے گا۔

پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما جمعیت علماء اسلام حافظ حمد اللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے بیان کا مقصد یہ نہیں کہ وہ مذاکرات کے لئے حامی نہیں، لیکن پی ڈی ایم سربراہ کا مذاکرات کے طریقہ کار پر اتفاق نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا مؤقف ہے کہ مذاکرات پارلیمنٹ میں ہونا چاہئے اور عمران خان ثابت کریں وہ سیاستدان ہیں، لہٰذا ہتھوڑے کے بل پر مجبور کرکے مذاکرات نہیں ہوتے۔

حافظ حمد اللہ نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام فیصلہ کرچکی ہے، ہم نے وزیراعظم شہباز شریف کو اعتماد کا ووٹ دیا، پوری پارلیمنٹ ان کی پشت پر کھڑی ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے اور اب مولانا فضل الرحمان عوام میں جا کر بڑے جلسے بھی کریں گے۔

ہم عدت اور جمہوریت دونوں میں مدت کے قائل ہیں، مولانا حمد اللہ

رہنما جے یو آئی کا کہنا تھا کہ انتخابات کرانا سپریم کورٹ کی نہیں الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، وزارت دفاع سمیت دیگر اداروں نے کہا ابھی الیکشن کا ماحول نہیں، ای سی پی ایک آئینی ادارہ ہے، پی ڈی ایم کی کسی نے حکومتی دور میں توسیع کی بات نہیں کی کیونکہ ہم عدت اور جمہوریت دونوں میں مدت کے قائل ہیں۔

pti

PDM

faisla aap ka

Qamar Zaman Kaira

JUIF

Ahmed awais

politics april 27 0223