Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

اسمبلیوں کی تحلیل، ارکان اسمبلی کی بحالی اور جولائی میں الیکشن، پی ٹی آئی کی حکومت سے مذاکرات میں شرائط

الیکشن سے قبل غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل اور قومی اسمبلی تحلیل کی تاریخ دی جائے، پی ٹی آئی کا مطالبہ
اپ ڈیٹ 27 اپريل 2023 10:46pm
فوٹو — اسکرین گریب/  آج نیوز
فوٹو — اسکرین گریب/ آج نیوز
فوٹو — اسکرین گریب/  آج نیوز
فوٹو — اسکرین گریب/ آج نیوز

اسلام آباد: حکومت اور پاکستان تحریک انصاف وفد کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

مذاکرات کو کھلے دل سے اور لچک کے ساتھ کیے جانے پر دونوں فریقین نے اتفاق کیا جب کہ حکومتی وفد کی طرف سے واضح کیا گیا کہ انتخابات ایک ہی دن اور اکتوبر کے آخر یا نومبر کے شروع میں منعقد ہوں گے۔

حکومتی وفد نے واضح کیا کہ 14 مئی کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات منظور نہیں جب کہ فیصلے پارلیمنٹ کی بالادستی کو سامنے رکھ کر ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ الیکشن سے قبل غیر جانبدار الیکشن کمیشن تشکیل اور غیر جانبدار نگراں حکومت بنائی جائے۔

تحریک انصاف نے کہا کہ قومی اسمبلی تحلیل کرنےکی ڈیڈ لائن دی جائے اور جولائی میں اسمبلی تحلیل کرکے عام انتخابات ہوں۔

مذاکرات کے پہلے روز حکومت نے مؤقف اپنایا کہ وفاقی بجٹ موجودہ قومی اسمبلی ہی پاس کرے گی کیونکہ نگراں حکومت کے لئے بجٹ بنانا ممکن نہیں ہوگا۔

تحریک انصاف نے حکومت سے قومی اسمبلی سے مستعفی ارکان کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی پی ٹی آئی کو دیا جائے اور قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تاریخ بھی دی جائے۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ الیکشن میں تاخیرکیلئےآئین میں ترمیم کرنی پڑے گی، آئینی ترمیم کے لئے پی ٹی آئی کی ایوان میں موجودگی نا گزیر ہے، پی ٹی آئی مطالبات کی حتمی فہرست کل تحریری طور پر حکومتی وفد کو پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی وفود کے درمیان پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم نمبر 2 میں مذاکرات شام کے تقریباً 6 بجے شروع ہوئے، مذاکرات کی دوسری نشست جمعہ کو دوپہر تین بجے ہوگی۔

پہلے دور کے مذاکرات کے بعد حکمراں اتحاد ارکان کے ہمراہ میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے فیصلہ ہوگا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی رائے شامل ہوگی، پی ٹی آئی سے اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی، آئین کے دائرے میں رہ کرمعاملات کا جائزہ لینا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کے پہلے دور کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نیت صاف ہو تو مسائل کا حل بات چیت سے نکل سکتا ہے، مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، دونوں جانب سے اپنا نکتہ نظر پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے ہمیں مکمل مینڈیٹ دے رکھا ہے، جو بھی حل تجویز کریں گے وہ آئین کے مطابق ہوگا، عوام کی فلاح کے لیے اس ہیجانی کیفیت سے نکالا جائے، جمعہ کو دوسری نشست تین بجے اسی مقام پر ہے، حکومتی ٹیم نے اتحادیوں سے مشاورت کا وقت مانگا ہے۔

حکومتی ٹیم میں شامل وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اگلی نشست میں مزید تفصیل کے ساتھ بات چیت ہوگی، ہمارا کوئی مطالبہ نہیں ہے، یہ اصول طے ہے کہ آئین میں رہ کر معاملات کو حل کرنا ہے، ریاست، عوام کے مفادات کو مدنظر رکھا جائےگا۔

اس قبل حکومت نے تحریک انصاف سے مذاکرات کے لئے ٹیم تشکیل دی جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، سید نوید قمر، خواجہ سعد رفیق اور کشور زہرا شامل ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کی طرف سے شاہ محمود قریشی، علی ظفر اور فواد چوہدری شامل ہیں۔

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے قائم ٹیم کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو تسلیم ہی نہیں کرتے،نا باہر اور نا پارلیمان میں، اس لئے ان سے کہیں پر بھی مذاکرات نہیں ہوں گے، جے یو آئی پارلیمنٹ اور آئین پاکستان کے دفاع کے لئے جلسے کرے گی۔

اس سے قبل سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات کیلئے ٹائم فریم دینے کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا، اور چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدالت مذاکرات کیلئے مجبورنہیں کرسکتی، مذاکرات حکم نہیں صرف تجویز ہے مذاکرات کیلئے ابھی کوئی ہدایت یا ٹائم لائن نہیں دے رہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ حکومت نے نیک نیتی دکھانے کیلئے کیا اقدامات کیے، لگتا ہے صرف پاس پاس کھیل رہی ہے، اگر مذاکرات کے ذریعے حل نہ نکلا تو آئین بھی اور ہمارا فیصلہ بھی موجود ہے۔

pti

federal government

Supreme Court of Pakistan

politics april 27 0223

Politics April 28 2023