Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
امریکا میں تعینات سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو قانونی نوٹس بھجوایا ہے، جس میں عمران خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی، سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف جھوٹے اور ہتک آمیز بیانات فوری بند کریں، اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو اُن کے خلاف بغیر کسی نوٹس کے قانونی کارروائی کی جائے گی۔
امریکی لاء ایجنسی کی طرف سے بنی گالہ بھیجے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان کے بے بنیاد الزامات کے بعد ان کے چاہنے والوں نے حسین حقانی کو سوشل میڈیا پر ہراساں کیا، عمران خان کے بیانات اس لیے بھی خطرناک ہیں کہ ان کے کارکنوں کی جانب سے مخالف رائے رکھنے والے سیاسی رہنماؤں پر تشدد اور ہراساں کرنے کا ریکارڈ موجود ہے۔
امریکی وکیل اسٹیون باریٹزن کے ذریعے عمران خان کو بھیجے گئے قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان، حسین حقانی پر سابق آرمی چیف کیلئے لابنگ کرنے کا الزام لگانا فی الفور روکیں، عمران خان حسین حقانی کے خلاف اپنے سیاسی ورکروں میں اشتعال پیدا کرنے سے اجتناب کریں، حسین حقانی نے کبھی بالخصوص سابق یا موجودہ آرمی چیف کیلئے لابنگ نہیں کی، حسین حقانی اسکالر ہیں جنہوں نے پاکستان کیلئے سفارتی سطح پر متعدد بار آواز اٹھائی۔
نوٹس میں کہا گیا کہ جمہوریت میں عسکری مداخلت پر حسین حقانی کی تنقید کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا، امریکا میں ڈپارٹمنٹ آف جسٹس میں رجسٹریشن کیے بغیر لابنگ نہیں کی جاسکتی، حسین حقانی نے کوئی امریکی قانون نہیں توڑا، پاکستان یا عمران خان کے خلاف اکسانے کیلئے حسین حقانی نے کوئی بھی مہم نہیں چلائی۔
نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ حسین حقانی پر امریکا کو عمران خان کے خلاف کرنے کا الزام جھوٹا ہے، عمران خان کے حسین حقانی پر متعدد بار الزامات ٹی وی اور سوشل میڈیا پر نشر ہوئے، عمران خان کے الزامات سے حسین حقانی کی ذاتی زندگی متاثر ہوئی، عمران خان کے بیانات سے حسین حقانی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، عمران خان کے سیاسی ورکرز حسین حقانی کو سوشل میڈیا پر ہراساں کر رہے ہیں، حسین حقانی کو نقصان پہنچنے پر عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور طارق رحیم دونوں کوئی عہدے نہیں رکھتے، اگر وہ ایک دوسرے سے مشاورت کر رہے ہیں تو بات درست تو نہیں ہے، لیکن ان کی گفتگو سے قانون کہاں سے ٹوٹا ہے، فون پر گفتگو کی ریکارڈنگ سے سب کا نقصان ہوتا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان نے کہا کہ نہ اپوزیشن کی سنی جاتی ہے نہ حکومت کی، بینچ وہی بنائے جاتے ہیں جن پر انگلی اٹھتی ہے، یہ سارا معاملہ حل ہوجاتا اگر فل کورٹ بن جاتا، یہ ساری باتیں نہ ہوتیں، اب یہ معلوم ہوتا ہے کہ بینچ خود فریق بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اگر تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر فیصلہ کرلیں کہ الیکشن آٹھ اکتوبر کو ہوں گے تو عدالت کا کیا بنے قانان کو کیا بنے گا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو فیصلہ ہوتا ہے کابینہ کرتی ہے، کیا آپ ساری کابینہ کو نااہل کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں وہ تمام معاملات جو مارشل لاء کے نفاذ کیلئے استعمال ہوتے رہے ہیں آج حالات اس سے بہت زیادہ بگڑ چکے ہیں۔ مارشل لا کا جواز مہیا ہوچکا ہے، مارشل لاء ملک کی تباہی کا باعث بنے گا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدالت کو خود سوچنا چاہئیے کہ کہاں پر ان (عدالت کی) ڈومین ختم ہوتی ہے اور کہاں سے پارلیمان کی شروع ہوتی ہے، جہاں سے آئین نکلتا ہے وہ پارلیمان ہوتا ہے، سپریم کورٹ پارلیمان کے منظورہ شدہ آئین کے مطابق موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسئلے کا حل فل کورٹ میں تھا، دیکھ لیں کہ اگلے چیف جسٹس کا نام کتنی بار بینچ میں آیا، کچھ لوگوں کو نظر انداز کرکے چند لوگوں کا بینچ بنانا درست نہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ابھی آئی ایم ایف کی کچھ شرائط پوری کرنی ہیں، آئی ایم ایف بھی شاید ملک کے حالات کو سمجھنے سے قاصر ہے، یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف کے معاملے میں بنیادی پیش رفت بھی نہیں ہوئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اعتماد کا ووٹ ہوا تو وہ حاصل کرلیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری مونس الہیٰ کے قریبی ساتھی سابق چیئرمین سالڈ ویسٹ مینجمنٹ امجد پرویز بٹ اچانک لاپتہ ہوگئے، نامعلوم شخص امجد پرویز بٹ کی گاڑی شاپنگ مال کی پارکنگ میں چھوڑ گیا۔
سابق چیئرمین سالڈ ویسٹ مینجمنٹ امجد پرویز گھر سے سودا سلف لینے نکلے اور پھر گھر نہ آئے، گھر والوں نے فون پر رابطہ کیا تو فون بھی بند تھا۔
گھر والوں کے ٹریکر کی مدد سے گاڑی ٹریس کرنے پر امجد پرویز کی گاڑی جی ٹی روڈ پر شاپنگ مال کی پارکنگ سے ملی۔ جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے پر پتہ چلا کہ نامعلوم شخص نے گاڑی لا کر پارکنگ اسٹینڈ پر کھڑی کی اور دوسری گاڑی میں بیٹھ کر نکل گیا۔
امجد پرویز بٹ کا شمار چوہدری پرویز الہٰی ،چوہدری مونس الہیٰ کے متحرک اور قابل اعتماد ساتھیوں میں ہوتا ہے، جنہیں چوہدری پرویز الہٰی کی وزارتِ اعلیٰ کے دور میں چیئرمین سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بنایا گیا تھا، جبکہ وہ میڈیسن ڈسٹری بیوٹر بھی ہیں۔
امجد پرویز کے بڑے بھائی سجاد بٹ کی جانب سے تھانہ رحمانیہ میں بھائی کے اغواء کی درخواست دے دی گئی ہے، تاہم سیکیورٹی اداروں کی جانب سے واقعے سے اظہار لاعلمی کیا جا رہا ہے۔
پنجاب میں انتخابات کے معاملے پر مسلم لیگ (ق) نے پارٹی امیدواروں کو ٹکٹس جاری کر دئیے۔ چیف آرگنائزر چوہدری سرور اور سیکرٹری جنرل پنجاب چوہدری شافع حسین نے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری کئے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چیف آرگنائزر چودھری محمد سرور کا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت ڈھائی ہزار ارب کے ترقیاتی بجٹ کو کاموں میں استعمال کرتی تو پنجاب کا یہ حال نہ ہوتا۔
چوہدری محمد سرور کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قرضے بڑھ رہے ہیں جبکہ کرپٹ لوگوں کی دولت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چودھری سرور نے کہا کہ اگر ہمیں حکومت ملی تو ہم عملاً کام کر کے دکھائیں گے، ہمارے پاس ایک مضبوط ٹیم موجود ہے، پنجاب میں سرپرائز دیں گے، تمام امیدوار اپنے دفاتر بنائیں اور سوشل میڈیا کو مضبوط کریں، گذشتہ پنجاب حکومت نے ساڑھے تین سال دعووں کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ثاقب نثار صاحب، آپ نواز شریف دشمنی میں بہت دُور چلے گئے ہیں۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم سے متعلق مبینہ آڈیو لیک کے حوالے سے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا ہے کہ میاں ثاقب صاحب !آپ کی آڈیو سنی، بہت دکھ ہوا۔ آپ نواز شریف دشمنی میں بہت دُور چلے گئے۔
خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ آپ نے 14، 15 سال قبل اپنے نواز و شہباز شریف کے ساتھ دو گِلے مجھ سے بیان کیے، جو سراسر بے بنیاد ہیں، میں میڈیا پہ حقیقت بیان کر سکتا ہوں۔
انہوں نے سابق چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نواز شریف سے بدلہ لے لیا، اس کو سزا سنائی۔ اب کتنی دیر اور اس زہر کو پالتے رہیں گے۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو جنگ بھارت کے گھر تک لے جائیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 2023 میں دہشت گردی کے چھوٹے بڑے 436 واقعات رونما ہوئے، جن میں 293 افراد شہید اور 521 زخمی ہوئے۔ خیبر پختونخوا میں ہونے والے 219 واقعات میں 192 افراد شہید جبکہ 192 زخمی ہوئے۔ بلوچستان کے 206 واقعات میں 80 افراد شہ9ید اور 170 زخمی ہوئے۔ پنجاب میں دہشتگردی کے 5 واقعات میں 14 افراد شہید اور 3 زخمی ہوئے۔ سندھ کے 6 دہشتگردی کے واقعات میں 7 افراد شہید اور 18 زخمی ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق رواں سال سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں اور ان کے نیٹورک کے خلاف 8269 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے، اس دوران 1535 دہشتگردوں کو گرفتار یا ہلاک کیا گیا ہے، خیبرپختونخوا میں ہونے والے 3591 آپریشنز میں 851 دہشتگرد گرفتار اور 129 کو ہلاک کیا گیا، بلوچستان میں 4040 آپریشنز میں 129 دہشتگرد گرفتار جبکہ 25 مارے گئے، پنجاب میں 119 آپریشن کئے کئے گئے جن میں نہ کوئی گرفتاری ہوئی اور نہ ہی کوئی دہشتگرد مارا گیا، سندھ میں 519 آپریشنز کے دوران 398 دہشتگردوں کی گرفتاریاں اور 3 ہلاکتیں ہوئیں۔ روزانہ دہشت گردی کے خلاف 70 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ہورہے ہیں، آج پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشترگٓدی کے جو واقعات ہو رہے ہیں ان میں ملوث دہشتگردوں ، پلانرز اور سہولتکاروں کو بے نقاب اور گرفتار کیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کا اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ پشاور پولیس لائنز حملہ ٹی ٹی پی قیادت کے احکامات کے بعد جماعت الاحرار کے کارکن نے کیا۔ چہرے کی شناخت اور سی سی ٹی وی سے ملنے والی تصاویر سے واض ہوا کہ خودکش حملہ آور افغان تھا۔ نیٹ ورک کی بات کی جائے تو خودکش حملہ آور امتیاز عرف طورہ شاہ کو باجوڑ سے گرفتار کیا گیا، اس کے علاوہ دیگر حملہ آوروں کی ٹریننگ کرنے والا ٹی ٹی پی اور جماعت الحرار سے تعلق رکھنے والا مولوی عبدالبصیر عرف اعزام صافی بھی گرفتار ہوا۔ دہشتگردوں کی ٹریننگ افغانستان کے مختف علاقوں میں کی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پشاور پولیس لائنز کے خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان کے علاقے قندوس سے تھا جسے حملے سے تین ہفتے پہلے اس کے سہولتکاروں کے حوالے کیا گیا اور انہیں منصوبے پر عملدرآمد کیلئے 75 لاکھ روپے دئے گئے۔ سہولتکاروں نے پہلے دو حملے نمازیوں کی کم تعداد کے باعث مؤخر کئے جبکہ تیسرا حملہ زیادہ تعداد کو دیکھتے ہوئے کروایا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 17 فروری 2023 کو کراچی پولیس آفس پر جن تین دہشتگردوں نے حملہ کیا وہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں مارے گئے، ان میں کفایت اللہ کا تعلق لکی مروت اور زالہ نور کا تعلق جنوبی وزیرستان ےس تھا۔ اس کے علاوہ حملے کے 3 ماسٹر مائنڈز کو حراست میں لیا گیا جن میں اریاد اللہ ، وحید اور عبدالعزیز صدیقی شامل ہیں۔ تمام دہشتگرد براستہ حب کراچی پہنچے تھے۔ اریاد اللہ نے 8 مہینے تک کے پی او کی ریکی کی، اور ڈیرہ اسماعیل خان سے دہشتگردوں کو لانے کی منصوبہ بندی کی۔ اریاد اللہ کو ٹی ٹی پی قیادت سے احکامات جاری ہوئے، اس نے 30 لاکھ روپے وصول کئے اور گاڑی بھی خریدی جسے حملے میں استعمال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال آپریشنز میں 137 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، جبکہ 117 افسران و جوان زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود پاک افواج کی دہشتگردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں، اس کا نہ صرف دُنیا نے اعتراف کیا ہے بلکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ،دہشتگردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری مقتدر انٹیلیجنس ایجنسی کی شب و روز انتھک کاوشوں کے نتیجے میں بلوچستان سے بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ اور انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شنبے کو گرفتار کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ رجیم کے تحت جو کام جاری ہیں وہ پایہ تکمیل تک پہنچنے والے ہیں۔ پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 98 فیصد مکمل ہوچکا ہے، اور 33 فیصد قلعے مکمل ہوچکے ہیں۔ پاک ایران بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 85 فیصد مکمل ہوچکا ہے، اور 85 فیصد قلعے مکمل کئے جاچکے ہیں۔ مغربی بارڈر پر 3 ہزار 141 کلو میٹر پر باڑ لگائی جارہی ہے، جس کا مقصد دہشتگردوں کی نقل وحرکت کو محدود کرنا ہے۔
ان کے مطابق پاک فوج نے 65 فیصد قبائلی علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کیا ہے، اور 98 ہزار سے زائد مائنز اور غیر دھماکہ شدہ بارودی مواد کو غیرمؤثر کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر نے کہا کہ کشمیر بھارت کا کبھی اٹوٹ انگ نہیں رہا، ضرورت پڑی تو جنگ بھارت کے گھر تک لے جائیں گے، 20 سال سے افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہی ہے۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور دہشتگرد تنظیموں کے زریعے پھیلایا جانے والا بیرونی عناصر کا جھوٹا بیانیہ وہ بھی علماء کرام، میڈیا اور آپ لوگوں کی مدد سے رد کیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ خیبر پختونخواہ میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن کی لاگت162بلین روپے ہے۔ ان منصوبوں پر 85فیصد کام مُکمل کر لیا گیا ہے ،اس کے علاوہ 95 فیصد متاثرہ آبادی بھی اپنے گھروں کو واپس جا چکی ہے،162بلین روپے لاگت کے منصوبوں میں مارکیٹس، تعلیمی ادارے، ہَسپَتَال اور مواصلاتی ڈھانچے شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں امن و اَماَن کی صورتحال میں پہلے کی نسبت بہتری آئی ہے۔سی پیک اور دیگر منصوبوں کی سیکیورٹی کو پاک افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بیش بہا قربانیاں دے کر یقینی بنا رہے ہیں ۔ ریکوڈک منصوبہ صوبے کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کرے گا، حال ہی میں آرمی چیف نے فوج کے بجٹ سے گوادر میں فلاحی منصوبوں کا اعلان کیا ۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستا ن نے دوست ممالک ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد میں بھرپور کِردار اَدا کیا۔اس وقت بھی یہ مدد جاری ہے ۔ طور خم لینڈ سلائیڈ ، قراقرم ہائی وے بندش پر افواج پاکستان کا کلیدی کردار رہا ۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ پاکستان آرمی نے موجودہ معاشی صرت حال کے پیش نظر اپنے آریشنل اور خصوصاً غیرآپریشنل اخراجات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ معیشت کی بہتری کیلئے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی۔ اس سلسلے میں راشن، پیٹرولیم، تعمیرات، غیر آپریشنل ٹریننگ اور غیر آپریشنل نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے سمیولیٹڈ ٹریننگ اور آنلائن میٹنگز کے انعقاد کو بڑھایا جارہا ہے، تاکہ اس مد میں بھی اخراجات کو کم کیا جاسکے۔
ڈی جی آئی ایس پی ار میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 2دہائیوں کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشتگردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہو کر بہادری سے مقابلہ کیا ہے اور کر ر ہے ہیں ،ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کے افریت کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا ہے اور انشااللہ اسکے دائمی خاتمے تک یہ جدو جہد جاری رہے گی۔ہم سب کو پاکستان کو ایک خُوشحال، پُر امن اور محفوظ مُلک بنانے کیلئے اپنا اپنا انفرادی اور اجتماعی کِردار اَدا کرتے رہنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان پُر عزَم ہیں کہ عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پا لیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اوردَائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ دو دہائیوں پر محیط سفر ہے، ایک وقت یہ بھی تھا کہ ہمارے درمیان اس معاشرے میں ایک الجھن تھی کہ مسلمان ،مسلمان کے خلاف لڑ رہا ہے ،یہ بنانیے کی الجھن تھی ۔ وہ وقت بھی تھا کہ بڑے شہروں میں آئے روز دھماکے ہوا کرتے تھے، ہم نے جامع حکمت عملی اور منصوبہ بندی سے یہ کامیابی حاصل کی ہے ۔ اس سفر کی 4 جزویات تھیں کائنیٹک آپریشز میں افواج جاکر دہشت گردوں کا ختم کر کے انتظامی ، معاشرتی ڈھانچے ، سماجی ترقی کو یقینی بنائے جاتے ہیں، دہشت گردی کے محرکات کا تدراک کر کے انتظامات سول انتظامیہ کے حوالے کر کے فوج باہر نکل آتی ہے، فاٹا کے ضم ہونے والے علاقوں میں آج کوئی نوگوایریا نہیں ہے ۔
میجرجنرل احمد شریف کا مزید کہنا تھا کہ فوج کے سیاسی استعمال سے انتشار پھیلتا ہے، سیاستدان فوج کی غیرسیاسی ہونے کی سوچ کو تقویت دیں، پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، تمام سیاست دان اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج کسی خاص سوچ، رویے اور نظریے کی طرف راغب نہیں، بھارتی سیاست میں پاکستان کو اہمیت دی جاتی ہے، بھارت مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان پر الزام لگاتا ہے، فالس فلیگ آپریشن کی باتیں اسی مقاصد کے لئے ہیں، بھارت ہمیشہ الزام تراشیاں کرتا رہے گا۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کی تاریخی اہمیت ہے، دونوں ملکوں کے تاریخی اور دیرینہ تعلقات ہیں، آرمی چیف کے دورہ چین میں تمام پہلوؤں پر بات چیت ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہوئے تھے وہ اس وقت حکومت پاکستان کا فیصلہ تھا اور وہ اس کا برملا اظہار بھی کرچکے ہیں۔ افواج پاکستان اور دہشتگردوں کا تعلق عسکری ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
میجرجنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کیا، خیبرپختونخوا پولیس کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، کے پی پولیس کی استعداد کار میں بہتری لارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان میں کسی خاص سیاسی سوچ کی نمائندگی نہیں ہے، افواج پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنا ملکی مفاد میں نہیں، افواج پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنے سے انتشار پھیلے گا، فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے لیکن چند حیود و قنود ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر افواج پاکستان کے خلاف جو باتیں کی جارہی ہیں، وہ ناصرف غیر ذمہ دارانہ بلکہ غیر آئینی بھی ہیں۔ اس کے پیچھے کچھ ذاتی اور سیاسی مقاصد ہیں اور کچھ کیسز میں بیرون ملک دشمن ایجنسیز ہیں ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جارہا ہے ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ افواج پاکستان کو دھونس اور فریب سے دباؤ میں نہیں لیا جاسکتا۔ ہمارا نظم اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہر الزام کا جواب دیں، عوام بھی یہ نہیں چاہیے گی کہ افواج ایک لاحاصل بحث میں پڑجائے ، اپنی توجہ اصل مقصد سے ہٹا کر ان امور پر توجہ دے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکیں، سوشل میڈیا پر آئے روز پروپیگینڈا کیا جاتا ہے، جعلی میڈیا اکاؤنٹس پر فضول پروپیگینڈا کیا جاتا ہے، فوج میں انصاف اور احتساب کا مضبوط نظام موجود ہے۔
ترجمان پاک فوج نے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے کورٹ مارشل کے مطالبے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ آپ صرف آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز پر فوکس کریں، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق سوال وزارت خارجہ سے کیا جائے۔
میجرجنرل احمد شریف کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود سرحدی خلاف ورزی کی، بھارت نے رواں سال 56 بار چھوٹی سطح پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کیں، قیاس آرائی پر مبنی 22، فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 3، سیز فائر خلاف ورزی کے 6 چھوٹے اور فضائی حدود کی ٹیکٹیکل خلاف ورزی کے 25 واقعات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور نہ رہے گا، آرمی چیف نے لائن آف کمنٹرول کو دورہ کرکے پیغام دیا کہ افواج پاکستان اس ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اس جنگ کو دشمن کے گھر تک لے کر جائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئیے کہ بھارت اگر کسی مہم جوئی کی کوشش کرتا ہے تو افواج پاکستان اسے بھرپور جواب دیں گی۔ ہم بھارت کی گیدڑ بھبکیوں سے نہیں ڈرتے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے، پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر بھارت کے 6 جاسوسی ڈرون گرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشنل تیاریوں کی بات کریں تو فروری 2019 میں بھارت پلوامہ میں سوچ سمجھ کر تیاری سے، پلان کرکے آیا تو آپریشنل تیاریاں آپ کے سامنے ہیں، بھارت اور دنیا کے باقی ممالک اس کے گواہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ناقدین اور بھارتی پروپیگنڈے میں لوگوں کا یہ خیال ہے کہ آپریشنل تیاریوں میں کوئی مسائل ہیں تو پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں کئی دہائیوں سے فرق ہے، بھارت ہم سے زیادہ ایک فوجی پر خرچ کرتا ہے۔ ان تمام چیزوں کو بالائے طاق بھی رکھ دیں تو پاک فوج کا ایک ایک سپاہی ایمان ، تقویٰ اور جہاد فی سیبل اللہ کے جذبے سے سرشار ہے۔ ہم شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حالات خراب کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پیاور بلوچستان کی دہشتگرد تنظیموں کا بیرونی تعلق ثابت ہوچکا ہے، کراچی اور پشاورمیں دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈز پکڑے جاچکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلا اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تببدیلیوں کے بعد دہشتگردی کے واقعات میں نسبتاً اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ الیکشن میں افواج پاکستان کی تعیناتی وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کرتی، وزارت دفاع اس پر اپنا ان پٹ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو دے چکی ہے۔
ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے ریٹارئرڈ افسران اور جوان ہمارا اثاثہ ہیں، افواج پاکستان کے لئے ان کی بیش بہا قربانیاں ہیں، ان کی فلاح و بہبود کے لئے مربوط طریقہ موجود ہے ، سابق فوجیوں کی تنظیموں کا بنیاد مقصد مسائل کو اجاگر کرنا ہوتا یہ سیاسی یا کمرشل تنظیمیں نہیں ہوتیں اور نہ ہی ان کو ہونا چاہیے ۔ سابق فوجی ہونے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ آپ کو پاکستان کے قانون سے استثنیٰ ہے ، سابق فوجیوں کی تنظیموں کو سیاست کا لبادہ نہیں اوڑھنا چاہیے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے تمام سیاسی قیادت اور جماعتیں قابل احترام ہیں ، پاک فوج غیر سیاسی ادارہ ہے ،اس کے پیچھے ایک منطق ہے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے ،اگر فوج کو خاص وجہ سے لئے استعمال کیا گیا ہے وہاں انتشار پھیلایا گیا ہے ، پاک فوج اور عوام نہیں چاہیں گے کہ افواج پاکستان کسی سیاسی جماعت کی طرف راغب ہو، سیاسی قیادت کو چائیے کہ افواج پاکستان اور متنخب حکومت کا غیر سیاسی اور آئینی رشتہ ہوتا ہے اسے سیاسی رنگ دینا مناسب بات نہیں ہے ۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے وزیراعظم شہباز شریف کو اعتماد کے ووٹ لینے کے لئے صدر مملکت عارف علوی کو خط لکھ دیا۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنے وکیل اظہر صدیق کی توسط سے وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ لینے کے لئے صدر مملکت کو مراسلہ ارسال کیا۔
مراسلے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی میں انتخابات کے لئے فنڈز منظور نہ کروا کر وزیراعظم اکثریت کھو چکے۔
خط کے متن کے مطابق الیکشن کرانا حکومت کی آئینی ذمہ درای ہے، قومی اسمبلی میں فنڈز منظور نہ کروا کر وزیراعظم اکثریت کھوچکے ہیں، جس کے بعد وزیراعظم پاکستان کی ایوان میں اکثریت نہیں رہی۔
خط میں استدعا کی گئی ہے کہ صدر مملکت وزیراعظم کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ایڈوائس کریں۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ آڈیو لیک کی گفتگو انتہائی سنگین ہے، نادان لوگوں کی کوشش ہے ادارے آمنے سامنے آجائیں۔
لاہور میں ملک احمد خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سیاسی معاملات کو عدالت نہیں لے جانا چاہیئے، عدالت کو بہت سے معاملات میں احتیاط برتنی چاہیئے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج کل ٹیکنالوجی اور ہیکنگ کا زمانہ ہے، آج ایک سینئر وکیل اور سابق چیف جسٹس کی آڈیو سامنے آئی ہے، سوشل میڈیا کے جدید دور میں حقائق پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ عدالت اور پارلیمنٹ سامنے آجائے، کچھ لوگ سیاسی معاملات کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں، ماضی کے متنازعہ فیصلوں نے بہت نقصان پہنچایا، پارلیمان کو آئین نے کلی اختیار دے رکھا ہے، ملکی میں پہلی بار قانون جاری کرنے سے پہلے اس پر عمل روک دیا گیا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کی ایک آڈیو سامنے آئی ہے، سپریم کورٹ کو اس آڈیو کا نوٹس لینا چاہیئے، آڈیو میں ایک ججمنٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ آج جاری ہونے والی آڈیو لیک سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں، واضح ہورہا ہے کہ پارلیمانی کارروائی کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔
یاد رہے کہ آج سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور وکیل خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو سامنے آئی ہے، جس میں از خود نوٹس کے فیصلے سے متعلق گفتگو کی جارہی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی لاہور میں (ن) لیگی قیادت اور قانونی ماہرین سے ملاقاتیں ہوئیں، جس میں ملکی سیاسی و آئینی صورتحال اور ایک ہی دن الیکشن کرانے کے کیس سے متعلق تفصیلی مشاورت کی گئی۔
وزیراعظم لاہور میں اپنی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن پر موجود ہیں جہاں شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت اور قانونی ماہرین سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔
پارٹی ذرائع کے مطابق وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق، اعظم نذیر تارڑ اور ملک احمد خان سمیت دیگر شامل تھے۔
سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور اٹارنی جنرل منصورعثمان اعوان نے بھی وزیر اعظم سے ملاقات کی۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے اپنے رفقا سے موجودہ ملکی سیاسی و آئینی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
کراچی کی مردم شماری درست نہ ہونے پرایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کئی ارکان اسمبلی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے باہر آنے کی تجویزدے دی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کی رابطہ کمیٹی کے ہونے والے ہنگامی اجلاس میں بعض اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے اپنا استعفی رابطہ کمیٹی کو دے دیا۔
استعفی دینے والوں میں رکن قومی اسمبلی امین الحق اور فیصل سبزواری شامل ہیں۔ ایم کیوایم کا وفد وزیراعظم سے ملاقات کرے گا اور تحفظات اور فیصلوں سے آگاہ کرے گا۔
اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ ایم کیوایم کے کئی ارکان اسمبلی نے حکومت سے باہر آنے کی تجویز کی حمایت کی تھی جبکہ متعدد ارکان اسمبلی نے قومی و صوبائی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تھا۔
اس ضمن میں ایم کیو ایم نے وزیراعظم کو تحفظات اور فیصلوں سے آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اورایم کیوایم کا وفد وزیراعظم سے ملاقات کرے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے کنوینر خالد مقبول صدیقی کو ٹیلی فون کر کے یقین دہانی کروائی ہے کہ ایم کیوایم کے تحفظات کو سنا جائے گا۔
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ عمران خان کے انٹرویو میں خطرناک انکشافات ہیں، بیان پر سوموٹو نوٹس ہونا چاہیئے، سوال اٹھ رہے ہیں کہ فیصلے کس طرح ہورہے ہیں، سابق چیف جسٹس کا پورا کردار ایک سوالیہ نشان ہے۔
کراچی میں مرتضیٰ وہاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران خان نے انٹرویو میں خطرناک انکشافات کیے، ایوان صدر سازشوں کا گڑھ بن چکا تھا، ایوان صدر میں سابق جنرل کی سابق وزیراعظم سے ملاقات ہوئی، کہا گیا کہ سابق جنرل کے کہنے پر 2 حکومتیں گرائی گئیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ عمران خان کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی میبنہ آڈیو لیک ہوئی ہے، ان کے تمام سوموٹو نوٹس پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
وزیراطلاعات سندھ نے مزید کہا کہ عدالتوں میں مخالفین کی پگھڑیاں اچھالی گئیں، کیا سابق چیف جسٹس کے فیصلوں کو واپس نہیں لینا چاہیئے، سابق چیف جسٹس نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کا حکم دینے والے کون ہوتے ہیں، یہ سارے احکامات غیرآئینی اور غیرقانونی ہیں، ملک میں جوڈیشل مارشل لاء کو لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
عمران خان پہلے سے کٹھ پتلی تھے، پہلے کسی اور کی انگلیوں پر ناچتا تھا، اب کسی اور کی انگلیوں پر ناچنا چاہتا ہے، عمران خان کے بیان پر سوموٹو نوٹس ہونا چاہیئے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عمران خان سے چھپ کر ملاقات کرنے والے احتیاط کریں، ملک میں ضمیر کے نہیں آئین و قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہئیں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا اختیار صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے، کیا عدالتوں کو آئین میں ترمیم کی اجازت ہے، کیا ملک کے تقدیر کے فیصلے عدالتیں کریں گی، طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں،عوام اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نظریہ ضرورت سے بہت نقصانات ہوئے ہیں، اسے دفن کرنا ہوگا، پارلیمان کا احتساب ہوسکتا ہے توعدلیہ کا کیوں نہیں، قانون بننے سے پہلے اس کی عملداری کو روک دیا جاتا ہے، بل کا نوٹیفکیشن نہیں ہوتا، اسے معطل کردیا جاتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہ کسی کو نااہل اور کسی کو صادق و امین قرار دیتے ہیں، سپریم کورٹ صرف چیف جسٹس نہیں، تمام ججز صاحبان ہیں۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل خواجہ طارق رحیم کے ساتھ سامنے آنے والی مبینہ آڈیو لیک کو ’پرائیویسی میں داخل اندازی‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ثابت کریں یہ میری گفتگو ہے۔
آڈیو لیک ہونے کے بعد آج نیوز سے بات کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں سابق چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پرائیویسی میں دخل اندازی کررہے ہیں، ثابت کریں کہ یہ میری گفتگو ہے۔
ثاقب نثارنے کہا کہ یہ آڈیو کسی جگہ استعمال نہیں ہوسکتی ، اس کی تشہیر کرنے والے بھی مجرم ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میری وکیل خواجہ طارق رحیم سے گفتگو ہوئی ہے اور میں نے پروفیشنل بات کی ہے، کوئی چوری نہیں کی ۔ جو مجھ سے مشورہ مانگے گا دوں گا۔ میں نے کون سا پاکستان کے خلاف بات کی ہے۔
سابق چیف جسٹس سے سوال کیا گیا کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے بھی پریس کانفرنس آپ کی آڈیو لیک کا ذکرکیا ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ اعظم نذیر کو چھوڑیں، میں انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتا۔
تاہم انہوں نے واضح طور پرتردید نہیں کی یہ آڈیو ان کی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ثاقب نثار اور خواجہ طارق رحیم کی مبینہ آڈیو وائرل ہے جس میں وہ پی ٹی آئی وکیل کی توہین عدالت کی درخواست پررہنمائی کررہے ہیں ۔
آج نیوز کی جانب سے اس آڈیو کے مصدقہ ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔
آغاز میں ثاقب نثارکا کہنا ہے ایک ججمنٹ ضرور دیکھ لینا، 7 ممبرججمنٹ ہے، اس پر خواجہ طارق نے سوال کیا کہ کتنی جی؟سابق چیف جسٹس نے بتایا کہ یہ سوموٹو ہے نمبر 4 آف 2010، سر یہ 7ممبر ججمنٹ سپریم کورٹ پیج نمبر 553 پررپورٹڈ ہے۔
خواجہ طارق نےجواب میں کہا کہ اچھا جی،میں دیکھ لوں گا۔ اس پر ثاقب نثار نے کہا کہ آپکا جو بھی وکیل ہے اس سے کہیں ذرا یہ دیکھ لے، اس میں ہے کہ بھئی ۔۔۔ ۔چلو خیرجب آپ پڑھو گے تو خود پتا لگ جائے گا۔
خواجہ طارق کہتے ہیں کہ میں پڑھ لوں گا، میں نے وہ 7ممبر بینچ والی ججمنٹ بھی دیکھ لی ہے، اس میں انہوں نے کہا ہے کہ جب تک ایکٹ نہیں بنتا، اسے اگر آپ غور سے پڑھیں تو کلاز تھری میں ہے۔
ثاقب نثار نے جواب دیا کہ جی جی،خواجہ طارق نے مزید کہا کہ اس میں انہوں نے راستہ بھی دیا ہوا ہے۔
اس پر سابق چیف جسٹس نے کہا کہ، ”جی سرمیں نے دیکھا ہے، وہی تو ہمارے پاس وے آؤٹ ہے، ورنہ تو کیس ہی نہیں بنتا“، اس پر خواجہ طارق نے کہا کہ جی بالکل ٹھیک ہے میں یہ بھی دیکھ لوں گا۔
جسٹس (ر) ثاقب نثارنے کہا کہ، ”دوسرا خواجہ صاحب اگرآپ کا کوئی بندہ تیار ہو، تو منیراحمد خان والا بھی استعمال کرلو، توہین عدالت ک کلیئر کیس ہے“۔ خواجہ طارق نے جواب میں کہا کہ وہ بھی ہو رہا ہے۔
آڈیو کے اختتام پرسابق چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ، ”کل جو کچھ ہوا آزاد جموں و کشمیرمیں اس کے بعد تو کوئی ۔۔۔۔“، جواب میں خواجہ طارق نے کہا ہم صرف 3 ممبر بینچ کے حکم کا انتظارکررہے ہیں، مزید گھنٹہ آدھا گھنٹہ لگ سکتا ہے اور اس کے بعد ہم توہین عدالت کیس فائل کررہے ہیں۔
خواجہ طارق کے جواب میں ثاقب نثار کہتے ہیں، “ چلو ٹھیک ہے، شکریہ سر شکریہ“۔
یہ واضح نہیں ہے کہ لیک ہونے والی بات چیت میں کون سے کیس پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے، لیکن ”جب تک یہ ایک عمل نہیں بن جاتا“ کا حوالہ یہ ظاہرکرتا ہے کہ قانونی برادری کے دو ارکان سپریم کورٹ پریکٹسز اینڈ پروسیجر بل 2023 پر تبادلہ خیال کررہے ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں پارلیمنٹ نے اس بل کو دو بارہ منظور کیا تھا تاہم سپریم کورٹ کے8 رکنی بنچ نے اس کے خلاف ایک حکم جاری کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ جیسے ہی یہ قانون بنا اسے معطل کردیا جائے گا۔
بل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد صدرمملکت کو دوبارہ بھجوائے جانے کے باوجود انہوں نے اس پر دستخط نہیں کیے تھے جس پر 10 روز کی مدت گزرنے پر یہ از خود قانون بن گیا تھا۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل کے قانون بننے سے چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، سو موٹو کا اختیار چیف جسٹس اور اعلیٰ عدلیہ کے 2 سینئر ترین ججز کے پاس ہوگا
آزاد کشمیر میں سب سے بڑی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 4 دھڑوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔
حکومت ہاتھ سے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے لئے اپوزیشن لیڈر کا انتخاب بھی مشکل ہوگیا، تحریک انصاف کے 24 منحرف ارکان پر نااہلی کی تلوار لٹگ گئی۔
الیکشن ایکٹ 2020 کے تحت پارٹی چھوڑنے پر رکن نااہل ہوجائے گا، آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کی اکثریت اقلیت میں بدل گئی۔
پی ٹی آئی کے31 میں سے 7 اراکین عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، پی ٹی آئی کے 24 ارکان پارٹی قیادت سے بغاوت کرگئے۔
نئے حکمران اتحاد میں شامل اراکین اسمبلی کی تعداد 31 ہوگئی، پیپلز پارٹی کے 12، مسلم لیگ (ن) کے 7 اور پی ٹی آئی فاروڈ بلاک کے 12 ارکان بھی حکمراں اتحاد میں شامل ہیں۔
عمران خان کے نامزد اپوزیشن لیڈر فاروق احمد کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی۔
کابینہ کے وزراء کی تعداد 16 سے بڑھا کر 25 ہونے کا امکان ہے جبکہ کابینہ ارکان کی تعداد بڑھانے کے لئے آئین میں ترمیم پر مشاورت جاری ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے پی ٹی آئی سے بغاوت کرنے والے اراکین اسمبلی کو پارٹی سے فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور باغی اراکین کے خلاف نااہلی کی کارروائی کرنے کی بھی ہدایت کردی۔
دوسری جانب نئے حکمراں اتحاد کے لئے وزارتوں کی تقسیم درد سر بن گیا۔
سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا دورہ چین انتہائی اہم اور ملک کی خارجہ پالیسی کا تعین کے لئے اہم قراردے دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا دورہ چین انتہائی اہم ہے جو آئندہ ملک کی خارجہ پالیسی کا تعین کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت عدلیہ کو دھمکیاں دینے کے بجائے آئین و قانون کا احترام کرے ورنہ یہ آئین اور قانون کے شکنجے میں پہلے ہی خود آچکے ہیں، الیکشن میں جانا سیاسی خودکشی کرنے سے بہتر ہے، مولانا فضل الرحمان وہاں لے جا کر مارے گا جہاں کوئی نہیں بچائے گا۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ آصف زرداری بلاول بھٹو کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں لیکن اپریل کے مہینے میں غربت کے ہاتھوں ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی میں41 لوگوں نے خودکشی کی جبکہ کل 6 لوگوں نے خودکشی کی، ساری شریف فیملی نے گھر کی چار دیواری کے اندر عیدالفطر کی نماز ادا کی۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ زرداری نے ناکامی کا سارا ملبہ شہباز شریف پرڈال دیا ہے خود نیک پروین بن کر بیٹھ گیا۔
ایک اور ٹویٹ میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ الیکشن پورا ہو یا پنجاب کا ہو ہو کر رہے گا، بلاول نہ ساری دنیا سے 5 ڈالر امداد لایا نہ آئی ایم ایف سے مسئلہ حل کرایا، عدلیہ کی کردارکشی کی جارہی ہے۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ شہبازشریف وزیرداخلہ وزیرقانون اور مولانا فضل الرحمان سامان باندھ لیں، قوم یوم نجات کی تیاری کریں، عدلیہ کا فیصلہ نہ مانا تو عمران خان کال دے گا اور ساری قوم سڑکوں پر ہوگی۔