کسی سیاسی جماعت کی طرف جھکاؤ نہیں، سوچ اور نظریے کی سرکوبی کیلئے فوج کے استعمال سے انتشار ہوتا ہے، ترجمان پاک فوج
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو جنگ بھارت کے گھر تک لے جائیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل احمد شریف نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 2023 میں دہشت گردی کے چھوٹے بڑے 436 واقعات رونما ہوئے، جن میں 293 افراد شہید اور 521 زخمی ہوئے۔ خیبر پختونخوا میں ہونے والے 219 واقعات میں 192 افراد شہید جبکہ 192 زخمی ہوئے۔ بلوچستان کے 206 واقعات میں 80 افراد شہ9ید اور 170 زخمی ہوئے۔ پنجاب میں دہشتگردی کے 5 واقعات میں 14 افراد شہید اور 3 زخمی ہوئے۔ سندھ کے 6 دہشتگردی کے واقعات میں 7 افراد شہید اور 18 زخمی ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق رواں سال سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردوں اور ان کے نیٹورک کے خلاف 8269 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے، اس دوران 1535 دہشتگردوں کو گرفتار یا ہلاک کیا گیا ہے، خیبرپختونخوا میں ہونے والے 3591 آپریشنز میں 851 دہشتگرد گرفتار اور 129 کو ہلاک کیا گیا، بلوچستان میں 4040 آپریشنز میں 129 دہشتگرد گرفتار جبکہ 25 مارے گئے، پنجاب میں 119 آپریشن کئے کئے گئے جن میں نہ کوئی گرفتاری ہوئی اور نہ ہی کوئی دہشتگرد مارا گیا، سندھ میں 519 آپریشنز کے دوران 398 دہشتگردوں کی گرفتاریاں اور 3 ہلاکتیں ہوئیں۔ روزانہ دہشت گردی کے خلاف 70 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز ہورہے ہیں، آج پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشترگٓدی کے جو واقعات ہو رہے ہیں ان میں ملوث دہشتگردوں ، پلانرز اور سہولتکاروں کو بے نقاب اور گرفتار کیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کا اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ پشاور پولیس لائنز حملہ ٹی ٹی پی قیادت کے احکامات کے بعد جماعت الاحرار کے کارکن نے کیا۔ چہرے کی شناخت اور سی سی ٹی وی سے ملنے والی تصاویر سے واض ہوا کہ خودکش حملہ آور افغان تھا۔ نیٹ ورک کی بات کی جائے تو خودکش حملہ آور امتیاز عرف طورہ شاہ کو باجوڑ سے گرفتار کیا گیا، اس کے علاوہ دیگر حملہ آوروں کی ٹریننگ کرنے والا ٹی ٹی پی اور جماعت الحرار سے تعلق رکھنے والا مولوی عبدالبصیر عرف اعزام صافی بھی گرفتار ہوا۔ دہشتگردوں کی ٹریننگ افغانستان کے مختف علاقوں میں کی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پشاور پولیس لائنز کے خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان کے علاقے قندوس سے تھا جسے حملے سے تین ہفتے پہلے اس کے سہولتکاروں کے حوالے کیا گیا اور انہیں منصوبے پر عملدرآمد کیلئے 75 لاکھ روپے دئے گئے۔ سہولتکاروں نے پہلے دو حملے نمازیوں کی کم تعداد کے باعث مؤخر کئے جبکہ تیسرا حملہ زیادہ تعداد کو دیکھتے ہوئے کروایا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 17 فروری 2023 کو کراچی پولیس آفس پر جن تین دہشتگردوں نے حملہ کیا وہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں مارے گئے، ان میں کفایت اللہ کا تعلق لکی مروت اور زالہ نور کا تعلق جنوبی وزیرستان ےس تھا۔ اس کے علاوہ حملے کے 3 ماسٹر مائنڈز کو حراست میں لیا گیا جن میں اریاد اللہ ، وحید اور عبدالعزیز صدیقی شامل ہیں۔ تمام دہشتگرد براستہ حب کراچی پہنچے تھے۔ اریاد اللہ نے 8 مہینے تک کے پی او کی ریکی کی، اور ڈیرہ اسماعیل خان سے دہشتگردوں کو لانے کی منصوبہ بندی کی۔ اریاد اللہ کو ٹی ٹی پی قیادت سے احکامات جاری ہوئے، اس نے 30 لاکھ روپے وصول کئے اور گاڑی بھی خریدی جسے حملے میں استعمال کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال آپریشنز میں 137 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، جبکہ 117 افسران و جوان زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود پاک افواج کی دہشتگردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں، اس کا نہ صرف دُنیا نے اعتراف کیا ہے بلکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ،دہشتگردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری مقتدر انٹیلیجنس ایجنسی کی شب و روز انتھک کاوشوں کے نتیجے میں بلوچستان سے بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ اور انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شنبے کو گرفتار کیا گیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ رجیم کے تحت جو کام جاری ہیں وہ پایہ تکمیل تک پہنچنے والے ہیں۔ پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 98 فیصد مکمل ہوچکا ہے، اور 33 فیصد قلعے مکمل ہوچکے ہیں۔ پاک ایران بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 85 فیصد مکمل ہوچکا ہے، اور 85 فیصد قلعے مکمل کئے جاچکے ہیں۔ مغربی بارڈر پر 3 ہزار 141 کلو میٹر پر باڑ لگائی جارہی ہے، جس کا مقصد دہشتگردوں کی نقل وحرکت کو محدود کرنا ہے۔
ان کے مطابق پاک فوج نے 65 فیصد قبائلی علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کیا ہے، اور 98 ہزار سے زائد مائنز اور غیر دھماکہ شدہ بارودی مواد کو غیرمؤثر کیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر نے کہا کہ کشمیر بھارت کا کبھی اٹوٹ انگ نہیں رہا، ضرورت پڑی تو جنگ بھارت کے گھر تک لے جائیں گے، 20 سال سے افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہی ہے۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور دہشتگرد تنظیموں کے زریعے پھیلایا جانے والا بیرونی عناصر کا جھوٹا بیانیہ وہ بھی علماء کرام، میڈیا اور آپ لوگوں کی مدد سے رد کیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ خیبر پختونخواہ میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن کی لاگت162بلین روپے ہے۔ ان منصوبوں پر 85فیصد کام مُکمل کر لیا گیا ہے ،اس کے علاوہ 95 فیصد متاثرہ آبادی بھی اپنے گھروں کو واپس جا چکی ہے،162بلین روپے لاگت کے منصوبوں میں مارکیٹس، تعلیمی ادارے، ہَسپَتَال اور مواصلاتی ڈھانچے شامل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں امن و اَماَن کی صورتحال میں پہلے کی نسبت بہتری آئی ہے۔سی پیک اور دیگر منصوبوں کی سیکیورٹی کو پاک افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بیش بہا قربانیاں دے کر یقینی بنا رہے ہیں ۔ ریکوڈک منصوبہ صوبے کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کرے گا، حال ہی میں آرمی چیف نے فوج کے بجٹ سے گوادر میں فلاحی منصوبوں کا اعلان کیا ۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستا ن نے دوست ممالک ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد میں بھرپور کِردار اَدا کیا۔اس وقت بھی یہ مدد جاری ہے ۔ طور خم لینڈ سلائیڈ ، قراقرم ہائی وے بندش پر افواج پاکستان کا کلیدی کردار رہا ۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ پاکستان آرمی نے موجودہ معاشی صرت حال کے پیش نظر اپنے آریشنل اور خصوصاً غیرآپریشنل اخراجات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ معیشت کی بہتری کیلئے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی۔ اس سلسلے میں راشن، پیٹرولیم، تعمیرات، غیر آپریشنل ٹریننگ اور غیر آپریشنل نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے سمیولیٹڈ ٹریننگ اور آنلائن میٹنگز کے انعقاد کو بڑھایا جارہا ہے، تاکہ اس مد میں بھی اخراجات کو کم کیا جاسکے۔
ڈی جی آئی ایس پی ار میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ 2دہائیوں کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشتگردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہو کر بہادری سے مقابلہ کیا ہے اور کر ر ہے ہیں ،ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کے افریت کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا ہے اور انشااللہ اسکے دائمی خاتمے تک یہ جدو جہد جاری رہے گی۔ہم سب کو پاکستان کو ایک خُوشحال، پُر امن اور محفوظ مُلک بنانے کیلئے اپنا اپنا انفرادی اور اجتماعی کِردار اَدا کرتے رہنا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان پُر عزَم ہیں کہ عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پا لیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اوردَائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ دو دہائیوں پر محیط سفر ہے، ایک وقت یہ بھی تھا کہ ہمارے درمیان اس معاشرے میں ایک الجھن تھی کہ مسلمان ،مسلمان کے خلاف لڑ رہا ہے ،یہ بنانیے کی الجھن تھی ۔ وہ وقت بھی تھا کہ بڑے شہروں میں آئے روز دھماکے ہوا کرتے تھے، ہم نے جامع حکمت عملی اور منصوبہ بندی سے یہ کامیابی حاصل کی ہے ۔ اس سفر کی 4 جزویات تھیں کائنیٹک آپریشز میں افواج جاکر دہشت گردوں کا ختم کر کے انتظامی ، معاشرتی ڈھانچے ، سماجی ترقی کو یقینی بنائے جاتے ہیں، دہشت گردی کے محرکات کا تدراک کر کے انتظامات سول انتظامیہ کے حوالے کر کے فوج باہر نکل آتی ہے، فاٹا کے ضم ہونے والے علاقوں میں آج کوئی نوگوایریا نہیں ہے ۔
میجرجنرل احمد شریف کا مزید کہنا تھا کہ فوج کے سیاسی استعمال سے انتشار پھیلتا ہے، سیاستدان فوج کی غیرسیاسی ہونے کی سوچ کو تقویت دیں، پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، تمام سیاست دان اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج کسی خاص سوچ، رویے اور نظریے کی طرف راغب نہیں، بھارتی سیاست میں پاکستان کو اہمیت دی جاتی ہے، بھارت مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان پر الزام لگاتا ہے، فالس فلیگ آپریشن کی باتیں اسی مقاصد کے لئے ہیں، بھارت ہمیشہ الزام تراشیاں کرتا رہے گا۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کی تاریخی اہمیت ہے، دونوں ملکوں کے تاریخی اور دیرینہ تعلقات ہیں، آرمی چیف کے دورہ چین میں تمام پہلوؤں پر بات چیت ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہوئے تھے وہ اس وقت حکومت پاکستان کا فیصلہ تھا اور وہ اس کا برملا اظہار بھی کرچکے ہیں۔ افواج پاکستان اور دہشتگردوں کا تعلق عسکری ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
میجرجنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کیا، خیبرپختونخوا پولیس کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، کے پی پولیس کی استعداد کار میں بہتری لارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان میں کسی خاص سیاسی سوچ کی نمائندگی نہیں ہے، افواج پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنا ملکی مفاد میں نہیں، افواج پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنے سے انتشار پھیلے گا، فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے لیکن چند حیود و قنود ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر افواج پاکستان کے خلاف جو باتیں کی جارہی ہیں، وہ ناصرف غیر ذمہ دارانہ بلکہ غیر آئینی بھی ہیں۔ اس کے پیچھے کچھ ذاتی اور سیاسی مقاصد ہیں اور کچھ کیسز میں بیرون ملک دشمن ایجنسیز ہیں ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جارہا ہے ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ افواج پاکستان کو دھونس اور فریب سے دباؤ میں نہیں لیا جاسکتا۔ ہمارا نظم اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہر الزام کا جواب دیں، عوام بھی یہ نہیں چاہیے گی کہ افواج ایک لاحاصل بحث میں پڑجائے ، اپنی توجہ اصل مقصد سے ہٹا کر ان امور پر توجہ دے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکیں، سوشل میڈیا پر آئے روز پروپیگینڈا کیا جاتا ہے، جعلی میڈیا اکاؤنٹس پر فضول پروپیگینڈا کیا جاتا ہے، فوج میں انصاف اور احتساب کا مضبوط نظام موجود ہے۔
ترجمان پاک فوج نے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے کورٹ مارشل کے مطالبے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ آپ صرف آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز پر فوکس کریں، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق سوال وزارت خارجہ سے کیا جائے۔
میجرجنرل احمد شریف کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود سرحدی خلاف ورزی کی، بھارت نے رواں سال 56 بار چھوٹی سطح پر سیز فائر کی خلاف ورزیاں کیں، قیاس آرائی پر مبنی 22، فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 3، سیز فائر خلاف ورزی کے 6 چھوٹے اور فضائی حدود کی ٹیکٹیکل خلاف ورزی کے 25 واقعات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور نہ رہے گا، آرمی چیف نے لائن آف کمنٹرول کو دورہ کرکے پیغام دیا کہ افواج پاکستان اس ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اس جنگ کو دشمن کے گھر تک لے کر جائیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئیے کہ بھارت اگر کسی مہم جوئی کی کوشش کرتا ہے تو افواج پاکستان اسے بھرپور جواب دیں گی۔ ہم بھارت کی گیدڑ بھبکیوں سے نہیں ڈرتے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے، پاک فوج نے لائن آف کنٹرول پر بھارت کے 6 جاسوسی ڈرون گرائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشنل تیاریوں کی بات کریں تو فروری 2019 میں بھارت پلوامہ میں سوچ سمجھ کر تیاری سے، پلان کرکے آیا تو آپریشنل تیاریاں آپ کے سامنے ہیں، بھارت اور دنیا کے باقی ممالک اس کے گواہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ناقدین اور بھارتی پروپیگنڈے میں لوگوں کا یہ خیال ہے کہ آپریشنل تیاریوں میں کوئی مسائل ہیں تو پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں کئی دہائیوں سے فرق ہے، بھارت ہم سے زیادہ ایک فوجی پر خرچ کرتا ہے۔ ان تمام چیزوں کو بالائے طاق بھی رکھ دیں تو پاک فوج کا ایک ایک سپاہی ایمان ، تقویٰ اور جہاد فی سیبل اللہ کے جذبے سے سرشار ہے۔ ہم شہادت کو آگے بڑھ کر گلے لگاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گرد بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حالات خراب کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پیاور بلوچستان کی دہشتگرد تنظیموں کا بیرونی تعلق ثابت ہوچکا ہے، کراچی اور پشاورمیں دہشت گردی کے ماسٹر مائنڈز پکڑے جاچکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلا اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تببدیلیوں کے بعد دہشتگردی کے واقعات میں نسبتاً اضافہ ہوا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ الیکشن میں افواج پاکستان کی تعیناتی وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کرتی، وزارت دفاع اس پر اپنا ان پٹ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو دے چکی ہے۔
ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے ریٹارئرڈ افسران اور جوان ہمارا اثاثہ ہیں، افواج پاکستان کے لئے ان کی بیش بہا قربانیاں ہیں، ان کی فلاح و بہبود کے لئے مربوط طریقہ موجود ہے ، سابق فوجیوں کی تنظیموں کا بنیاد مقصد مسائل کو اجاگر کرنا ہوتا یہ سیاسی یا کمرشل تنظیمیں نہیں ہوتیں اور نہ ہی ان کو ہونا چاہیے ۔ سابق فوجی ہونے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ آپ کو پاکستان کے قانون سے استثنیٰ ہے ، سابق فوجیوں کی تنظیموں کو سیاست کا لبادہ نہیں اوڑھنا چاہیے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے تمام سیاسی قیادت اور جماعتیں قابل احترام ہیں ، پاک فوج غیر سیاسی ادارہ ہے ،اس کے پیچھے ایک منطق ہے اسے سمجھنے کی ضرورت ہے ،اگر فوج کو خاص وجہ سے لئے استعمال کیا گیا ہے وہاں انتشار پھیلایا گیا ہے ، پاک فوج اور عوام نہیں چاہیں گے کہ افواج پاکستان کسی سیاسی جماعت کی طرف راغب ہو، سیاسی قیادت کو چائیے کہ افواج پاکستان اور متنخب حکومت کا غیر سیاسی اور آئینی رشتہ ہوتا ہے اسے سیاسی رنگ دینا مناسب بات نہیں ہے ۔
Comments are closed on this story.