Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

امریکی ٹی وی کے ’انتہائی بااثر‘میزبان ٹکرکارلسن کی ملازمت ختم

ان کے شوز اکثرکنزرویٹوز اورریپبلکن پارٹی کیلئے ایجنڈا طےکرتے
اپ ڈیٹ 25 اپريل 2023 12:30pm
تصویر: واشنگٹن پوسٹ
تصویر: واشنگٹن پوسٹ

امریکی کیبل ٹی وی کے سب سے زیادہ ریٹنگ والے میزبان ٹکرکارلسن نے فاکس نیوزچھوڑدیا۔ فاکس نیوز کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اور کارلسن نے ’علیحدگی‘ پر اتفاق کیا ہے۔ دو پیراگراف کے مختصر بیان میں اس اچانک فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

کارلسن کا آخری ٹی وی پروگرام جمعہ 21 اپریل کو ہوا تھا، امریکی میڈیا کے مطابق میزبان کے شوکو نسل پرست اورامیگرینٹ مخالف تصورکیا جاتا تھا۔

لاس اینجلس ٹائمز نے صورتحال سے واقف افراد کے حوالے سے خبردی ہے کہ کارلسن کی برطرفی کا فیصلہ’اوپر’ سے آیا ہے، جن میں فاکس کے چیئرمین روپرٹ مرڈوک اور ان کے بیٹے لاچلن بھی شامل ہیں۔

ترپن سالہ کارلسن کو ایک انتہائی بااثرشخصیت سمجھا جاتا ہے، ان کے شوزاکثر کنزرویٹوز اورریپبلکن پارٹی کے لیے ایجنڈا طے کرتے ہیں۔ کارلسن کے پروگرام میں امیگریشن، جرائم، نسل، جنس اور جنسیت جیسے معاملات اٹھائے جاتے ہیں۔ وہ فاکس نیوز کے ٹاپ ریٹیڈ میزبان تھے۔

اگرچہ کارلسن اکثرڈونلڈ ٹرمپ سے عوامی طور پراتفاق کرتے تھے جن کی سیاست نے حالیہ برسوں میں ریپبلکن پارٹی کو تبدیل کردیا ہے ، لیکن وہ کبھی کبھار سابق صدرکے سیاسی خیالات سے اختلاف بھی کرتے دکھائی دیتے تھے۔

کارلسن کے فاکس نیوز سے جانے کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل فاکس نیوز نے 2020 کے صدارتی انتخابات کی کیبل نیٹ ورک کی کوریج پر ووٹنگ مشین کمپنی ڈومینین کی جانب سے ہتک عزت کا مقدمہ نمٹا دیا تھا۔

مقدمے میں ڈومینین کا موقف تھا کہ فاکس نیوز کی جانب سے ٹرمپ کے خلاف دھاندلی کے جھوٹے دعوے سے ان کے کاروبار کو نقصان پہنچا ہے۔اس کیس نے ٹیکسٹ پیغامات سے متعلق انکشافات کو جنم دیا جو کارلسن کے نجی خیالات کو ظاہرکرتے تھے۔

ڈومینین کے وکیلوں نے عدالتی دستاویزات میں حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ کارلسن کے شو کا کچھ حصہ ہتک آمیز تھا۔ کارلسن کا ٹرمپ کے ساتھ تازہ ترین انٹرویو دو ہفتے قبل سامنے آیا تھا۔ ڈومینین کیس میں انکشافات سے ظاہر ہوتا ہے کہ میزبان نے نجی طور پرسابق صدر کے بارے میں کہا تھا کہ ، ’میں ان سے شدید نفرت کرتا ہوں‘۔

صحافی آرون روپر کی جانب سے ٹوئٹر پر شیئر کی گئیویڈیو میں کارلسن کو جمعے کے روز اپنے شو کا اختتام ان الفاظ کے ساتھ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ ’ہم پیر کو واپس آئیں گے‘۔

پہلی بار 2009 میں فاکس میں بطور کنٹری بیوٹر شمولیت اختیار کرنے والے کارلسن ن 2016 میں ’ٹکرکارلسن شو‘کی میزبانی کا آغازکیا تھا۔اس سے قبل وہ سی این این اور ایم ایس این بی سی پر شوز کی میزبانی کرچکے تھے۔

سی این این میں ان کی ملازمت 2005 میں ڈیلی شو کے میزبان جون اسٹیورٹ کے سات آن ائر تلخ جملوں کے تبادلے کے چند ماہ بعد ختم ہوگئی تھی۔

ٹکرکالسن کے فاکس نیوزسے جانے لے اعلان کے بعد نیویارک میں مرڈوک کے زیر کنٹرول کمپنی فوکس کارپوریشن کے حصص کی قیمتوں میں 3 فیصد سے زائد کی کمی دیکھی گئی۔ کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ وہ ڈومینین کی جانب سے دائر ہتک عزت کا مقدمہ نمٹانے کے لیے 78 کروڑ 70 لاکھ ڈالر (63 کروڑ 10 لاکھ پاؤنڈ) ادا کرے گی۔

Donald Trump

Tucker Carlson

ٖFOX NEWS