مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سابق وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والے ملزمان گل خان، ارشد خان اور غلام شبیرجوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت پیش ہوئے۔
تفتیشی افسر نے تینوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ تفتیشی افسر نے ملزمان پر ڈرائیونگ کے دوران قتل کرنے کی کوشش کی دفعہ شامل کی، تفتیشی افسر نے قتل کی دفعہ کو مقدمے سے حذف کردیا، تینوں ملزمان پر قابلِ ضمانت دفعات لگتی ہیں۔
عدالت نے مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والے تینوں ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے تینوں ملزمان کو ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دےدیا، اور ضمانتی مچلکے جمع نہ کروانے کی صورت میں عدالت نے تینوں ملزمان کو جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
پس منظر
15 اپریل کو خطرناک ٹریفک حادثے میں وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور جاں بحق ہوگئے تھے۔ وہ اسلام آباد میں نجی ہوٹل سے سیکرٹریٹ چوک کی طرف جارہے تھے کہ ایک تیز رفتار ویگو گاڑی نے مولانا عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مار دی تھی۔
جس کے بعد گزشتہ روز مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو حادثے اور ان کی موت کے واقعے کا مقدمہ حاجی قدرت اللہ کی مدعیت میں تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا۔
مقدمہ کے متن کے مطابق مولانا اپنی سرکاری گاڑی کو خود چلا کرلے جارہے تھے کہ ویگو گاڑی کے ڈرائیور نے غفلت و تیز رفتاری سے مولانا کی گاڑی کو ٹکر ماردی، جس کے باعث مفتی عبدالشکور کی موقع پر ہی موت ہوگئی، واقعے کے ہر پہلو کو ملحوظ خاطر رکھ کر کارروائی کی جائے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والی گاڑی کا ڈرائیور اوور اسپیڈنگ کا عادی ہے اور اس کے اوور اسپیڈنگ پر 13 چالان ہوچکے ہیں۔
Comments are closed on this story.