Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

عمران خان نے مذاکرات کیلئے مقدمات ختم کرنے کی شرط رکھی ہے، خواجہ آصف

مذاکرات غیر مشروط اور جامع ہونے چاہئیں اور صرف سیاستدانوں میں نہیں ہونے چاہئیں، خواجہ آصف کی پروگرام "فیصلہ آپ کا" میں گفتگو
اپ ڈیٹ 19 اپريل 2023 10:07pm
Exclusive interview of Khawaja Asif | Will Imran Khan’s cases be dropped?| Faisla Aap Ka

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے کچھ تجاویز دی ہیں سیاسی جماعتیں اتفاق رائے پیدا کریں تاکہ اس کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت طکوئی فیصلہ کرے۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان اور سینئیر صحافی عاصمہ شیرازی سے خصوصی گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ایک سوال ذہن میں ضرور ابھرتا ہے کہ خیبر پختونخوا کیلئے اتنا اصرار نہیں الیکشن کے اوپر جتنا پنجاب پر ہے۔ آپ کا صوبہ 65 فیصد آبادی کا ہے اس میں جو بھی حکومت آتی ہے وہ اکتوبر کے الیکشنز پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔ اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین میں یہ چیز رکھی گئی تھی کہ ایک ہی دن الیکشن ہوں تاکہ حکومتیں جہاں بھی بننی ہیں وہ ایک ہی دن بنیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ’یہ معاملہ بھی جو اس نہج پر پہنچا ہے، اس میں عدلیہ کے فیصلے ہیں دو کہ پہلے ایک انٹرپریٹیشن (وضاحت) قانون کی ہوئی جس کے تحت ووٹ دے سکتے تھے لوگ، پھر ہوا کہ ووٹ نہیں دے سکتے‘، جس پر عاصمہ نے واضح کیا کہ 63 اے کی جو تشریح تھی جسے آپ لوگ کہتے ہیں کہ ری رائٹ کیا گیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ’ایک چیز حالات میں آپ جائز قرار دے رہے ہیں اور ایک حالات میں ناجائز قرار دے رہے ہیں تو اس طرح تو نہیں ہوتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ حالات میں اب عدم استحکام کا عنصر شامل کیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ کو انتخابات کے حوالے سے وزارت دفاع کی بریفنگ پرخواجہ آصف نے کہا کہ اگربریفنگ بند کمرے کے بجائے عدالت میں مانگی جاتی تو وہ دی جاسکتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’عدالت چاہتی تھی کہ اوپن کورٹس میں دیتے ریمارکس تو ان کو کہہ سکتے تھے ، انہوں نے ہی اجازت دی نا‘۔

اقنہوں نے کہا کہ یکم اپریل کے آس پاس وزارت دفاع نے ایک بریفنگ دی تھی اور کہا تھا کہ اگر عدالت چاہے تو اس پر تفصیلی بریفنگ دے سکتے ہیں۔

عاصمہ نے سوال کیا، آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ڈی جی آئی بی ، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی کورٹ میں بھی پیش ہوسکتے تھے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ ’اگر کورٹ کی خواہش ہوتی ہے تو اس کو ڈینائی (انکار) نہیں کیا جاسکتا تھا، ان کی خواہش ہوتی کہ بھئی نہیں ہم نے بند کمرے میں نہیں لینی ہے آپ عدالت میں کردیتے، تو بریفنگ عدالت میں دیدی جاتی‘۔ حساس باتیں لکھ کر بھی دی جاسکتی تھیں، سوال جواب ادھر بھی ہوسکتے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ پارلیمنٹ نے جو کرنا تھا آج سے دو تین روز قبل وہ فیصلہ کرلیا، ہم فنڈز نہیں دے سکتے۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن نے بھی کہہ دیا کہ اگر ایک وقت پر انتخابات ہوں تو بہتر ہوگا، یہ جو فساد ہوگا اس سے انارکی پھیلے گی۔ اس صورتحال میں اتنے ادارے جو ہیں پاور اسٹرکچر کے ایک ہی بات کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ میں بھی ایک دراڑ ہے، اس میں بھی ایک لکیر آئی ہوئی ہے، اس میں بھی چار ججز کا نوٹ جو سامنے آیا ہے ریکارڈ پر ہے تو اس ملک کی اشرافیہ کا ایک بہٹ بڑا حصہ ایک پیج پر ہے۔ لیکن اصرار کیا جارہا ہے، ’میں نہایت ادب کے ساتھ کہوں گا کہ پارلیمنٹ کا بھی ایک رول (کردار) ہے، میں سمجھتا ہوں کہ میں اس ادارے کا ایک حصہ ہوں، ممبر ہوں اس کا ، تو وہ رول جو ہے وہ میرا خیال ہے کہ میں ایک ایسے ادارے کا حصہ ہوں جو سپریم ہے‘ تو اس لئے باقی تمام تر اداروں کو نکارنا وہ بھی انتخاباً آپ پنجاب کیلئے کر رہے ہیں۔

مئی اور اکتوبر کے درمیان میں انتخاب کی تاریخ پر انہوں نے کہا کہ یہ تو ملک میں ایک ریت پڑ جائے گی نا، ’ایک آدمی جو کوڑے والی بالٹی سر پر لے کر پھر رہا ہے کہ جی مجھے سیکیورٹی کا خطرہ ہے، اس نے بلیک میل کیا ہے، اس نے تو اسٹیٹ کو ریاست کو بلیک میل کیا ہے، اپنی ڈکٹیٹ کروائی ہیں خواہشات، یہ تو نہیں ہوگا‘۔

خواجہ آصف نے عمران خان کے حوالے سے کہا کہ وہ کہتا ہے مجھے دو تہائی اکثریت نہ ملی تو میں الیکشن کا رزلٹ نہیں مانوں گا، میں اسمبلی تحلیل کردوں گا، اور ساتھ وہ کہہ رہا ہے کہ میرے مقدمے بھی ختم کرو، ’یہ جو ٹیم آئی ہے انہوں نے کہا ہے کہ مقدمے ختم کریں، یہ جو مذاکرات والا جو سلسلہ چلا ہوا ہے وہ کہہ رہے ہیں کہ مقدمے بھی ختم کریں‘.

انہوں نے کہا کہ ’مذاکرات غیر مشروط اور جامع ہونے چاہئیں، مذاکرات صرف سیاستدانوں میں نہیں ہونے چاہئیں، اس میں سارے لوگ جو وقتاً فوقتاً یا تو اقتدار کو دوام بخشتے رہے ہیں، یا اقتدار میں غیر آئینی طریقوں سے آتے رہے ہیں، اور جو لوگ ان کے اوپر انگوٹھا لگاتے رہے ہیں ان کو لیجٹمائز کرتے رہے ہیں، حرام کو حلال کرتے رہے ہیں، یہ سارے لوگ جو ہیں سب قصور وار ہیں اس میں ہم سیاستدان بھی قصوروار ہیں، ہم سب لوگ جو ہیں ہم سارے بیٹھیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئے نیت ٹھیک ہو تو پارلیمنٹ کا پلیٹ فارم استعمال کریں، جو کمیٹی بن سکتی ہے وہاں اس میں اُن (پی ٹی آئی) کو مدعو کیا جاسکتا ہے ۔ ’اس میں اگر آپ نے اسٹبلشمنٹ کو بلانا ہے ، بیوروکریسی کو بیچ میں پارٹ کرنا ہے، یا میڈیا یا بگ بزنس کو بیچ میں لانا ہے، یہ سارے پلئیرز ہیں نا، یہ سارے ایکٹرز ہیں ایک قومی اسٹیج کے اوپر۔‘ پارلیمنٹ جو ہے ان مذاکرات کا ایک حصہ ہوگی۔

انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ وہ (عمران خان) این آر او مانگتا ہے ، وہ کہتا ہے مقدمے ختم کرو میرے، الیکشن کی تاریخ دو مجھے۔ اس قسم کی کوئی بات نہیں ہوسکتی۔

سپریم کورٹ نے اگر وزیراعظم کو گھر بھیج دیا؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ اس کا بھی حل نکالا جاسکتا ہے، ’اس نہج پر پہنچیں گے یا اس اسٹیج پر پہنچیں گے تو حل اس کا بھی نکل آئے گا‘۔

عاصمہ نے سوال کیا کہ اگر بھاری نااہلیت ہوجاتی ہے کابینہ کی اور اس دوران اعتماد کو ووٹ مانگ لیا جاتا ہے وزیراعظم سے تو کیا ہوگا؟

جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ایک شخص کی خواہشات کے اوپر ساری قربان کی جاسکتی بھینٹ چڑھایا جاسکتا ہے سارا کچھ تو بدقسمتی ہے۔ ہم اس کیلئے تیار ہیں۔ یہ چیزیں آنی جانی ہیں۔

خواجہ آصف نے سپریم کورٹ اور حکومت کے درمیان کوئی فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں کہا کہ اللہ کرے کہ ڈیڈلاک نہ ہو کوئی ایسا رستہ نکل آئے، ہماری 75 سال کی تاریخ ہے کہ آئین جو واضح کرتا ہے وہ نہیں ہوتا، ہر کوئی اپنی کریز سے نکل کر کھیلتا ہے، ہو کرئی دوسرے کی حدود لانگتا ہے۔

مارشل لاء اور مداخلت کے سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں اللہ تعالیٰ خیر کرے گا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرل بل 2023 پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام اداروں میں اگر نوک پلک سدھارنے کی گنجائش ہے، یا کہیں مضمل ہوئے ہیں کوئی ادارہ مضمل ہے اس میں انہیں تقویت دینے کی ضرورت ہے تو جو قانون ابھی ہم نے پاس کیا ہے یہ بھی اسی طرف ایک قدم ہے۔ اگر یہ اقدامات اٹھا لئے جائیں اور عدلیہ ان کا حصہ ہو اور وہاں بھی ایسے فیصلے کئے جائیں جو مساوات کی بنیاد پر ہوں۔ اسی لئے میں کہتا ہوں جامع مذاکارت ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جو صورتحال ہے اس میں فیصلے اجتماعی ہونے چاہئیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان گرفتار ہوجائے تو قوانین موجود ہیں جن سے انہیں ریلیف بھی مل سکتا ہے اور سزا بھی مل سکتی ہے۔

نواز شریف کی واپسی کے سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ اس کنفیوژن میں ہم میاں صاحب کو اگر بلالیں کہ کل کا کچھ پتا نہ ہو تو بہت کچھ داؤ پر ہے، فیصلہ تھوڑا سوچ سمجھ کر کرنا چاہئیے۔

Khawaja Asif

Jamat e Islami

Supreme Court of Pakistan

cheif justice of pakistan

Politics April 19 2023