مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والی گاڑی کا ڈرائیور اووراسپیڈنگ کا عادی نکلا
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سابق وفاقی وزیرِ مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی ٹریفک حادثے میں موت کی تحقیقات میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والی گاڑی کے ڈرائیور کے تیز رفتاری پر13 چالان ہوئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والی گاڑی کا ڈرائیور اوور اسپیڈنگ کا عادی نکلا اور گاڑی کو ٹکر مارنے والی مذکورہ گاڑی کے ڈرائیور کو اوور اسپیڈنگ پر 13 چالان ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: پولیس نے مفتی عبدالشکور کی کار کے ساتھ ویگو گاڑی کی ٹکر کو حادثہ قرار دے دیا
پولیس کے مطابق، ڈرائیور کے ذمہ ہائی لیکس ریوو گاڑی کا 2600 روپے جرمانہ اس وقت بھی بقایا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کا نمبر نا دہندگان کی فہرست میں شامل ہے، اگلے مرحلے میں گاڑی کو تھانے میں بند کرنا تھا۔
مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مارنے والی گاڑی سے متعلق تفصیلات تفتیشی افسران کو بھیج دی گئی ہیں، تفتیشی افسران اس پہلو پر تحقیقات میں مد نظررکھیں گے۔
مزید پڑھیں: مفتی عبدالشکورکی کار کو ٹکر مارنے والی گاڑی حد رفتار سے تقریبا دگنی تیز جا رہی تھی
واضح رہے کہ 15 اپریل کو اسلام آباد میں خطرناک ٹریفک حادثے میں وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور جاں بحق ہوگئے تھے۔
مفتی عبدالشکور اسلام آباد میں نجی ہوٹل سے سیکرٹریٹ چوک کی طرف جارہے تھے کہ ایک تیز رفتار ویگو گاڑی نے مولانا عبدالشکور کی گاڑی کو ٹکر مار دی تھی۔
مزید پڑھیں: مفتی عبدالشکور: سادگی پسند علمی شخصیت
جس کے بعد مفتی عبدالشکور کی گاڑی کو حادثے اور ان کی موت کے واقعے کا مقدمہ حاجی قدرت اللہ کی مدعیت میں تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا تھا۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا تھا کہ مولانا اپنی سرکاری گاڑی کو خود چلا کرلے جارہے تھے کہ ویگو گاڑی کے ڈرائیور نے غفلت و تیز رفتاری سے مولانا کی گاڑی کو ٹکر ماردی، جس کے باعث مفتی عبدالشکور کی موقع پر ہی موت ہوگئی، واقعے کے ہر پہلو کو ملحوظ خاطر رکھ کر کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا مرحوم مفتی عبدالشکور کو ہلال امتیاز دینے کا فیصلہ
اس سے قبل ہی رہنما جے یو آئی حاجی قدرت اللہ نے حادثے کی ایف آئی آر کے اندراج کے لئے تھانہ سیکرٹریٹ میں درخواست دی تھی جس میں مؤقف اپنایا تھا کہ واقعہ حساس نوعیت کا ہے ہر پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیقات کی جائے۔
Comments are closed on this story.