نور مقدم قتل کیس : مجرم ظاہر جعفر کا سزائے موت کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع
نورمقدم قتل کیس کے مرکزی مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔
فروری 2022 میں اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا محفوظ فیصلہ سنا تے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، فیصلے کے خلاف مجرم ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی ٹرائل کورٹ کے مجرم کی سزائے موت کا حکم برقرار رکھا۔
نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر نے اب موت کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں رجوع کرلیا ہے، اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
ظاہر جعفر نے اسلام آباد ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے فیصلوں کیخلاف اپیل دائر کرتے ہوئے مؤقف پیش کیا ہے کہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ غلطیوں سے بھرپور ایف آئی آر پر سزا دینا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، جن شواہد کو پذیرائی دی گئی وہ قانون شہادت کے مطابق قابل قبول نہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ مجرم ظاہر جعفر کو ٹرائل کورٹ نے ایک جرم میں عمر قید اور دیگر میں سزائے موت سنائی تھی۔ جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمر قید کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا۔ مجرم کو مجموعی طور پر گیارہ سال سزا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.