Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سوڈان: فوج اور ریپڈ ایکشن ملیشیا میں جھڑپیں باقاعدہ جنگ میں تبدیل

دونوں فورسزمیں صدارتی محل کے قریب تصادم
اپ ڈیٹ 15 اپريل 2023 06:39pm
سوڈان کی جنرل انٹیلی جنس نے ریپڈایکشن فورس کو باغی قرار دیدیا - تصویر: روئٹرز/ فائل
سوڈان کی جنرل انٹیلی جنس نے ریپڈایکشن فورس کو باغی قرار دیدیا - تصویر: روئٹرز/ فائل

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں فوج اور ریپڈ ایکشن ملیشیا کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کرگئیں ہیں اور ان ہلکے اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال اب جنگی طیاروں تک پہنچ گیا ہے۔ دونوں فریقوں نے دارالحکومت کے ایئرپورٹ اور صدارتی محل پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کردیا ہے۔

سوڈان کی جنرل انٹیلی جنس نے ریپڈایکشن فورس کوباغی قراردے دیا جس کے بعد ملک بھرمیں جاری جھڑپوں میں شدت آئی ہے۔

سوڈانی فوج خرطوم میں سوبا میںر یپڈ ایکشن ملیشیا کے کیمپس میں داخل ہوگئی ہے اور دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

علاقہ فائرنگ اور دھماکوں سے علاقہ گونج اٹھا جبکہ ریپڈایکشن فورس نے مروی شہرکے فضائی اڈے پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔ جبکہ خرطوم کے آسمان پر جنگی طیارے پرواز کر رہے ہیں۔

سوڈان میں ڈاکٹرزگروپ کا کہنا ہے کہ اب تک کم از کم تین افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

رائٹرز ککے مطابق سوڈان ڈاکٹروں کی کمیٹی نے کہا کہ دو شہری ملک کے ہوائی اڈے پر ہلاک ہوئے اور ایک اور شخص کو شمالی کورڈوفن ریاست میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

بیان میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ ہوائی اڈے پر دو افراد کی موت کیسے ہوئی، جو کہ حالیہ تشدد میں ایک فلیش پوائنٹ تھا، جس پر قابو پانے کے لیے دونوں افواج لڑ رہی تھیں۔

گروپ نے مزید کہا کہ ملک بھر میں درجنوں مزید زخمی ہوئے، جن میں سے کچھ کی حالت غیر مستحکم ہے۔

جھڑپیں شروع کیسے ہوئیں؟

یہ مسلح تصادم شدید فائرنگ کی آوازوں کے ساتھ خرطوم کے جنوب میں سپورٹس سٹی کے قرب و جوار میں ریپڈ ایکشن فورسز کے ہیڈ کوارٹرز کے قریب شروع ہوا۔ بعد میں خرطوم کے شمال اور مرکز میں بھی پرتشدد جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ صدارتی محل اور ایئرپورٹ کے آس پاس بے تحاشہ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جانے کے بعد جھڑپوں میں مزید شدت آگئی ہے۔

ذرائو ابلاغ کے مطابق جھڑپیں خرطوم اور ام درمان کے درمیان سفید نیل کے پل تک پھیل گئیں۔ تمام گلیوں میں فوج اور سیکورٹی فورسز کی وسیع تعیناتی اور بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کی تعیناتی دیکھی گئی ہے۔

ملک کی شمالی ریاست میں واقع مروی ایئر بیس کے اطراف اور اس کے اندر پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جہاں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس کی کیفیت رہی۔

فوجی اڈے کے اندر سے دھوئیں کے کالم اٹھتے بھی دکھائی دینے پر چند روز قبل ملک کی دو سب سے بڑی فوجی افواج کے درمیان ایک سنگین تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔

ریپڈ سپورٹ فورسز نے ایک بیان میں فوج پر خرطوم کے علاقے سوبا میں واقع اپنے ہیڈ کوارٹرز پر چھاپہ مارنے کا الزام عائد کیا ہے۔

ریپڈ سپورٹ فورسز نے اس کارروائی کو بزدلانہ قرار دیا اور کہا کہ ہر قسم کے بھاری اور ہلکے ہتھیاروں کا استعمال کیاگیا۔

بیان میں وضاحت کی گئی کہ صبح کے وقت مسلح افواج کی ایک بڑی تعداد نے سوبا کیمپ گراؤنڈز کا محاصرہ کیا اور پھر اس پر ہر قسم کے بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سے حملہ کر کے اسے حیران کر دیا۔

یہ کشیدگی اور جھڑپیں اس صورت حال کے باوجود شروع ہوگئی ہیں جس میں ایک روز قبل فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے کمانڈر محمد حمدان ڈگلو المعروف حمیدتی نے کہا تھا وہ ملک میں امن قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

مروی کے علاقے میں گزشتہ بدھ سے دونوں فوجی دستوں کے درمیان اختلافات اس وقت شروع ہوئے جب ریپڈ سپورٹ فورسز نے تقریباً 100 فوجی گاڑیوں کو وہاں کے فوجی ایئر بیس کے قریب ایک مقام پر دھکیل دیا جس سے فوج مشتعل ہوگئی۔ فوج نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔

واضح رہے کہ دونوں جماعتوں کے درمیان گزشتہ اختلافات بھی سکیورٹی اصلاحاتی ورکشاپ کے دوران سامنے آئے تھے جو گزشتہ مارچ میں فوج میں ریپڈ سپورٹ عناصر کے انضمام کے حوالے سے منعقد ہوئی تھی ۔ ان اختلافات کے باعث حتمی سیاسی معاہدے کے اعلان کو ملتوی کر دیا گیا تھا۔

رائٹرز کے مطابق ریپڈ سپورٹ فورسز نے ایئرپورٹ، صدارتی محل اور آرمی کمانڈر عبدالفتاح البرہان کے گھر کے کنٹرول سنبھالنے کا اعلان کردیا۔ مروی میں بھی فوجی اڈے کے کنٹرول کا دعویٰ کردیا ہے۔

سوڈانی فوج نے اس کی تردید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اس کی افواج صدر کے ہیڈ کوارٹرز اور دارالحکومت کے مرکز میں جنرل کمانڈ پر مکمل کنٹرول رکھے ہوئے ہے۔

Sudan

Khartoum

Rapid Action Militia