Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
لاہور: سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سیاسی تناؤ کے معاملے پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق مفاہمت کے محاذ پر سرگرم ہوگئے۔
سراج الحق نے وفد کے ہمراہ زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات کی جس میں لیاقت بلوچ اور امیر العظیم بھی موجود تھے، ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سراج الحق نے عمران خان کو بحران کے خاتمے کے لئے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لئے پورے ملک میں ایک ہی وقت میں انتخابات موزوں ہوں گے، سیاسی و آئینی بحران کو حل کرنے کیلئے تمام جماعتوں کو مل بیٹھنا ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں سراج الحق نے عمران خان کو حکومت سے مذاکرات کرنے کی دعوت دی جس پر پی ٹی آئی چیئرمین نے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی۔
خیال رہے کہ امیر جماعت اسلامی نے آج وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی جس میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔
آئین، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی و وقار کے تحفظ کے معاملے پر ملک کے ممتاز قانون دانوں کی اہم ترین گول میز کانفرنس اختتام پذیر ہوچکی ہے۔
”دستورِمملکت کی تقدیس اور عدلیہ کی آزادی“ کے عنوان سے منعقدہ گول میز کانفرنس میں ملک کے صف اول کے آئینی و قانونی ماہرین شریک ہوئے۔ سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے مندوبین اور نامور صحافیوں کو بھی گول میز کانفرنس میں مدعو کیا گیا۔
لطیف کھوسہ کی قیادت میں اعتزاز احسن اور خواجہ طارق رحیم نے اہم ترین گول میز کانفرنس کی میزبانی کی۔
گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے سنئیر وکلاء اور جج صاحبان کو کانفرنس میں شرکت پر خوش آمدید کہا۔
سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملک میں اداروں کے درمیان تصادم کی صورتحال ہے۔ اس موقع پر ایسی ہوش مند لوگوں کے بات کی ضرورت ہے جو مسائل کا حل بتائے۔ قوم اور نوجوانوں کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ اللہ نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے۔ اس کے باوجود ملک کا جو حال ہے یہ جناح اور اقبال کا پاکستان نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ ہماری فالٹ لائن کہاں پر ہے؟ آج کے دن ہم لاہور سے بات شروع کرنے کا آغاز کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ایک اچھی شروعات کرنے جا رہے ہیں۔ ایسا پاکستان جس میں آئین کی بالادستی ہو اور عدلیہ کی آزادی ہو۔
نامور وکیل اور سیاستدان اعتزاز احسن نے کہا کہ عرصہ سے کہہ رہا ہوں ہمارے ادارے عدلیہ میں دراڑ پڑ گئی ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ بینچ کی تشکیل دیکھ کر فیصلے کا پتہ چل جاتا ہے۔ الف گروپ کے بینچ کو دیکھ کا پتہ چل جاتا ہے فیصلہ کیا ہوگا۔ اسی طرح ب بینچ کو دیکھ فیصلے کا پتہ چل جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت اختیارات کی تاریخی جنگ جاری ہے۔ ہمارے بڑے بڑے ادارے دست و گریباں ہیں۔ عدالتی اور انتظامی معاملات میں مداخلت ہو رہی ہے۔ یہ دراڑیں پاکستان کے ماتھے پر بزرگی کی لکیریں ہیں۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں دراڑ پڑ چکی ہے اور یہ دراڑ اس حد تک پڑ چکی ہے کہ مل کر کام کرنا ممکن نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ عدلیہ آئین کی تشریح کرتی ہے تو پارلیمنٹ ترمیم لے آتی ہے، پارلیمنٹ ترمیم کرتی ہے تو عدلیہ اس کی تشریح کرنا شروع کردیتی ہے۔
پنجاب اور کے پی میں الیکشن سے متعلق اعتزاز احسن نے کہا کہ آئین کہتا ہے 90 دن کے اندر الیکشن کروائے جائیں جو آئین کا تقاضا ہے۔ ایک آئینی مسئلے کو الجھا دیا گیا ہے۔ چار ججز، اظہر من اللہ، منصور علی شاہ اور مندوخیل اپنی حتمی رائے دے چکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل ہونا چاہیے۔ جو عدلیہ کے فیصلے پر عمل نہیں کرے گا وہ نااہل ہوگا۔
اس موقع پر سابق جسٹس شبر رضا رضوی کا کہنا تھا کہ آئین میں انتخابات کروانے کیلئے اخراجات کا طریقہ کار وضاحت سے موجود ہے۔ اگر 14 مئی تک انتخابات نہیں کروائے جاتے تو یہ آئین شکنی ہو گی۔ صرف 245 کی خلاف ورزی آئین شکنی نہیں کسی بھی آئین کی شق پر عمل نہ کرنا آئین شکنی ہے۔ صورتحال 1971 جیسی ہے اب کیا توڑنا چاہتے ہیں۔ قوم کی معاشی صورتحال بدترین ہو چکی ہے۔ ان تمام مسائل کا حل بہت سادہ ہے۔ آئین کے آرٹیکل 224 پر عمل کرنا ضروری ہے۔
سابق جسٹس شبر رضا نے مزید کہا کہ آرمی چیف کا پارلیمنٹ کو خطاب خوش آئند ہے۔ ریاست اپنے اختیارات منتخب لوگوں کے ذریعے سے استعمال کرے گی۔ یہ ہمارے آئین میں درج ہے۔ ہماری عدالتوں نے پارلیمانی طرز حکومت کے حق میں متعدد فیصلے دئیے۔ پارلیمانی نظام حکومت میں وزیراعظم وفاق اور صوبے میں وزیراعلی کے افسسز اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ آئین میں اسمبلیوں کی مدت اور اسکے جلد تحلیل کے بارے میں واضح طور پر لکھا ہے۔ آئین میں لکھا ہے کہ اگر اسمبلی اپنی مدت مکمل کرنے سے پہلے تحلیل ہو جائے تو 90 روز مین انتخاب ضروری ہیں۔
سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ آئین کے دیباچہ میں واضح لکھا ہے کہ ریاست منتخب نمائندوں سے چلتی ہے۔ اس کے ساتھ لکھا ہے کہ ہم نے ہر صورت آئین کے مطابق چلنا ہے۔ سپریم کورٹ ایسا ادارہ ہے جس پر ہم سب کا اعتماد تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو متنازع بنانے کی کوشیش کی جا رہی ہیں۔
سابق آٹارنی جنرل نے کہاکہ حال ہی میں یہ بیان آیا کہ صرف پارلیمنٹ ہی سب کچھ ہے۔ اس متنازع صورتحال کو ختم کرنا نہایت ضروری ہے۔ اس کے خاتمے کیلئے سپریم کورٹ میں اتحاد کی فضا بنانا نہایت ضروری ہے۔ اتحاد بنانے کیلئے سنئیر وکلاء اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
حامد خان ایڈووکیٹ نے کانفرنس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بحران سے نکل جائیں گے لیکن چند بنیادی اصولوں پر کھڑے رہنا ہوگا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ہر کوئی مرضی کے مطابق آئین کی تشریح کر رہا ہے۔ بعض لوگ کہہ رہے ہیں آئین کے مطابق پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہوں یہ آئین کی غلط تشریح ہے۔ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ پورے ملک میں ایک ساتھ الیکشن ہوں گے۔عدلیہ سمیت تمام اداروں کو فرض ہے کہ آئین کا احترام کریں۔
حامد خان نے مزید کہا کہ اگر قانون میں لکھا گیا ہے کہ 90 دن میں الیکشن ہونے ہیں تو آپ کسی بہانے کے ذریعے اس سے باہر نہیں جا سکتے۔ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کریے تمام ادارے اس پر عمل کے پابند ہیں۔ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانتے یہ واضع طور پر آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ ہم سب سے پہلے وکیل ہیں اس کے بعد ہم کسی سیاسی پارٹی کے ممبر ہیں۔ بطور وکیل ہماری سب سے بڑی ذمہ داری آئین کی بالادستی ہے۔ جو وکیل آئین کی عملداری کے خلاف بات کرتا ہے وہ آئین کی نفی کر رہا ہوتا ہے۔ مشرف کو وردی میں الیکشن لڑنے کی اجازت ٹیکنیکل بنیادوں پر دی گئی جو بد قسمتی تھی۔ پورا ملک سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہا ہے آپ کہتے ہیں سوموٹو نہ ہو۔ امید ہے سپریم کورٹ کے اندر اگر کوئی اختلافات ہیں تو وہ دور ہوں۔مختلف پٹیسنز دائر نہ کی جائیں اس سے خلیج بڑھے گی۔وکلا ان اختلافات میں ہرگز جلتی پر تیل کا کام نہ کریں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عید کے قریب ان کی پارٹی کے خلاف ایک نیا کریک ڈاؤن شروع کیا جا رہا ہے جو 27 رمضان (منگل) سے شروع ہو سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بیان پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی کو ہفتے کی سہ پہر کراچی میں گرفتار کیے جانے کے فوراً بعد دیا۔
پولیس نے پی ٹی آئی رہنما کو ڈیفنس کراچی میں پارٹی کے اہم دفتر پی ٹی آئی سندھ ہاؤس سے گرفتار کیا۔
پی ٹی آئی کی ترجمان مسرت چیمہ نے کہا کہ وردی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس والوں نے انہیں گرفتار کیا۔
ترجمان نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے پی ٹی آئی کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی۔
مسرت جمشید چیمہ کے مطابق زیدی کو نامعلوم اور شناخت شدہ افراد نے اٹھایا۔
پولیس حکام علی زیدی کے موبائل فون قبضے میں لینے کے خواہشمند تھے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں نے بتایا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے فون بھی چھین لیے جو زیدی کو دیکھنے کے لیے پی ٹی آئی سندھ ہاؤس میں موجود تھے۔
پی ٹی آئی کے ڈاکٹر افتخار درانی نے ایسی ویڈیوز ٹویٹ کی ہیں جن میں زیدی کو سفید رنگ کی SUV میں بنڈل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جس کی چھت پر پولیس کی فلیش لائٹس لگی ہوئی ہیں۔
عمران خان نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ لندن پلان کا حصہ ہے۔ کراچی سے ہمارے ایک اور سینئر رہنما علی زیدی کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ لندن پلان کا وہ تمام حصہ جہاں نواز نے پی ٹی آئی کو کچلنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ پی ٹی آئی کے 3000 سے زائد کارکن گرفتار، اغوا، دہشت زدہ۔ علی امین اور اب علی زیدی کو اغوا کیا گیا۔
عمران خان نے بارہا ایک مبینہ ”لندن پلان“ کے بارے میں بات کی ہے جس کے بارے میں ان کے خیال میں پی ٹی آئی کی بے دخلی اور پاکستان میں نواز شریف کی اقتدار میں واپسی کا تصور کیا گیا تھا۔
انہوں نے پلان کی ایک اور قسط کے بارے میں کہا کہ اگلے ہفتے کے آخر میں عید کے موقع پر گرفتاریوں کی ایک نئی لہر متوقع ہے۔
انہوں نے لکھا، ”27 رمضان یا عید کے بعد زمان پارک میں مزید غیر قانونی پولیس پلس ایکشن کے لیے ایک نیا منصوبہ جاری ہے۔ ان کا خیال ہے کہ انتخابات ہونے کی صورت میں یہ ہمیں کمزور کر دیں گے۔ مجھے واضح طور پر بتانے دو کہ یہ کام نہیں کرے گا۔ لوگوں کا غصہ بڑھتا ہی جا رہا ہے اور وہ لندن کے اس مذموم منصوبے کا دھچکا انتخابات میں دیکھیں گے۔“
وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں اپنی رہائش گاہ میں قانونی ماہرین سے ملاقات میں ملکی سیاسی اور آئینی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی ملاقات ہوئی اس دوران ملاقات میں عطاتارڑ، ملک احمد، زاہدحامد، مصطفیٰ رمدے شریک تھے۔
مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی کردیا گیا
خیال رہے کہ وزیراعظم کی زیرصدارت آج ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس شہباز شریف کی لاہورمیں مصروفیات کے باعث کابینہ اجلاس ملتوی کیا گیا ہے۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کی اسٹیٹ بینک کو ہدایات پرجائزہ لیا جانا تھا جبکہ موجودہ صورتحال کے پیش نظراہم فیصلوں کئے جانے کا امکان تھا۔
سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس قاضی فائزکے خلاف ایک اور ریفرنس دائرکردیا گیا ہے۔
شہری آمنہ ملک نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائرکیا جس کے مطابق جسٹس قاضی فائز نے مختلف ارتھارٹیز کو خطوط لکھے اور انہوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی ساتھ ہی کرپشن میں ملوث افراد کے درمیان بیٹھے رہے۔
ریفرنس میں کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ادارے کی بے توقیری کرائی اور اپنےحلف کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ انہوں نے آئین کی متعددشقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
شہری کی جانب سے دائر ریفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ سپریم جوڈیشل مس کنڈکٹ پرجسٹس فائزکے خلاف کارروائی کرے۔
سابق صدر اور شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے مارشل لا لگانے کے اشارے دیے تھے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹالک میں شریک آصف زرداری نے میزبان حامد میرسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ نے انہیں بُلایا تھا اور وہ اپنی ’باڈی لینگویج‘ سے مارشل لگانے کے اشارے دے رہے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں آصف زردری نے پروگرام کے میزبان حامد میر سے مخاطب ہوکرکہا، ’’آپ کو یاد نہیں انہوں نے آپ کو کہا کہ میں پانچ منٹ میں مارشل لا لگا سکتا ہوں؟‘۔
حامد میرکی جانب سے اثبات میں جواب ملنے کے بعد سابق صدر بولے، ’ ہم نے اس کو کہا کہ انہیں جواب دیا کہ بسم اللہ کربھائی، آپ ملک چلائیں اور ہمیں کھیتی باڑی کرنے دیں’۔
انہوں نے کہا کہ شیرپر چڑھنا آسان لیکن اترنا مشکل ہے۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ ،’جنرل باجوہ نے ہمیں بلایا اور کہا کہ میں عمران خان سے کہہ سکتا ہوں، وہ مستعفی ہو جائے گا اورآپ ابھی الیکشن میں چلے جائیں، جس پر میں نے اور مولانا فضل الرحمان نے منع کردیا۔‘
سابق صدر نے دعویٰ کیا کہ ، ’ہمیں علم تھا یہ 2035 تک رہنے کا منصوبہ بنا کرآرہے ہیں، اپنا آرمی چیف لا کر جو کہ تھرڈ یا فورتھ تھا، اس پلان کو ناکام بنانے کے لیے ہم تحریک عدم اعتماد لے کے آئے۔‘
میزبان کی جانب سے سیاسی مذاکرات سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پہلے وہ اپنے اتحادیوں سے بات کریں گے کہ مذاکرات ہونے چاہئیں۔
تحریک انصاف سے مذاکرات ہوئے تو کس آفر کے ساتھ ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ ، ’ہمیں الیکشن پر اعتراض نہیں، تاریخ سے مسئلہ ہے۔ ابھی حالات صحیح نہیں ہیں، آئی ایم ایف کا قرضہ آنا ہے، ہمیں کچھ وقت چاہئیے۔‘
آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ، ’الیکشن اکتوبر سے آگے لے جانا ممکن نہیں ہو گا۔ساری جماعتیں بیٹھ کر طے کریں لیکن الیکشن ایک دن ہوں ’۔
جنرل فیض کی جانب سے خود کو طبی بنیادوں پر باہر بھجوانے کی خواہش سے متعلق سوال پرآصف زرداری کا کہنا تھا کہ ، ’وہ ہمیشہ بیلنس کرتے ہیں، بیچارے چھوٹی سوچ کے لوگ ہیں‘۔ انہوں نے کہا جیل میں ڈی ایس پی کو فون آیا کہ صاحب کو واپس اسپتال لیکر آؤ۔ میں نے کہا دوائیاں اور کپڑے تو اٹھانے دو تو کہا کہ سرآجائیں گے۔ بعد میں پتہ چلا کہ میاں صاحب کو اسپتال لیکر جارہے تھے تو سوچا مجھے بھی لے جائیں۔
وفاقی کابینہ نے کچے کےعلاقے میں آپریشن کیلئے فوج کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔
کابینہ سے منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے لی گئی ہے۔
دوسری جانب کشمور کے کچے میں پولیس کی جانب آپریشن کیا گیا جہاں ڈاکوؤں سے مقابلے میں دو اہلکار شہید ہوگئے۔
مزید پڑھیں: عسکری قیادت اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے پرعزم ہے، کور کمانڈرز کانفرنس
مقابلے میں ایس ایچ اوگل محمد زخمی ہوئے جبکہ کچے کے علاقے میں پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
آج ہی آرمی چیف کی صدارت کورکمانڈرز کانفرنس ہوئی، جس میں عزم کا اظہار کیا کہ مسلح افواج اندرونی اور بیرونی خطرات کا جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کورکمانڈرز کانفرنس میں پاکستان کو درپیش بیرونی اور اندرونی سیکیورٹی چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی بیڑیاں کٹ جائیں تو ہم اپنے قدموں پرکھڑے ہوں گے مجبوری ہے ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط ماننی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں امامیہ کالونی ریلوے کراسنگ فلائی اوورکا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے پرکام کی رفتارکو تیزکرکے 3 ماہ میں مکمل کیا جائے۔ اس موقع پر رانا تنویر حسین اور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی بھی شہبازشریف کے ہمراہ تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت بڑی محنت سے منصوبے مکمل کررہی ہے گزشتہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کو بریک لگا دیا تھا اور یہ تمام منصوبےعوام کی فلاح و بہبود کیلئے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حالات میں سادگی کو اپنانا ہوگا اپنے سابقہ ادوار میں رمضان میں سستا آٹا تقسیم کیا پہلی بارعوام کو رمضان میں مفٹ آٹا تقسیم کیا گیا اور مفت آٹے کی تقسیم میں ایک دومقامات پر بدنظمی ہوئی جبکہ مفٹ آٹا اسکیم سے 8 سے 10 کروڑوں افراد کو فائدہ پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی قیادت میں لاہورمیں بے شمارمنصوبے بنائے اور نوازشریف نے ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، 2018 میں جھرلو الیکشن ہوئے اور ان انتخابات میں تاریخی دھاندلی ہوئی دیہات سے فوری نتائج آئے، شہروں میں تاخیرکا شکارہوئے۔
مزید کہا کہ راوی تک فلائی اووربنانے کامنصوبہ تھا جعلی الیکشن سےنوازشریف سےعوام کی خدمت کامنصوبہ چھیناگیا، ڈی پی او اور ڈی سی اوز کےدفاترکی بولیاں لگائی گئیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں اللہ تعالیٰ معاف فرمانے والے ہیں لیکن کرپشن توشاید قیامت تک ختم نہ ہو ہم نےعوام کو خدمت کی بھرپور کوشش کی اور لاہورمیں صفائی کی نظام برباد کردیا گیا صفائی کرنے والے ترک بھائیوں کو گرفتارکرلیا گیا۔
تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں ملک میں مہنگائی ہے رمضان میں 65 ارب روپے سے مفت آٹےکا انتظام ہوا مہنگائی نےعوام کا جینا مشکل بنادیا ہے۔
مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا ٹوٹا پھوٹا معاہدہ ہماری جھولی میں ڈال دیا گیا اگر آئی ایم ایف کی بیڑیاں کٹ جائیں توہم اپنے قدموں پرکھڑے ہوں گے مجبوری ہے، ہمیں آئی ایم ایف کی شرائط ماننی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ منصوبہ 18ماہ میں مکمل ہونا تھا اگر18ماہ میں منصوبہ بناناہےتومیں گھربیٹھ جاتاہوں میں نے 3 ماہ میں منصوبےمکمل کرنے کی ہدایت کی ہے، سابق چیف جسٹس نے ان منصوبوں پرپابندی لگادی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہفتے اوراتوارکوعدالت لگتی تھی الیکشن میں ن لیگ کوناکام بنانے کیلئےترقی کاسفرروکا گیا، 56 کمپنیزمیں ملازمین کی تنخواہوں سےمتعلق سوال ہوا، اورنج لائن منصوبہ چین کا پاکستان کیلئےتحفہ تھا سابق چیف جسٹس نے پی کےایل آئی کا بیڑاغرق کردیا۔
مزید کہا کہ ذاتی پسند ناپسند کے بالاترہوکرہی قوم عظیم بنتی ہے آپ شیخ رشید کےحلقے میں کیا کرنے گئے تھے کل ان کیمرہ سیکیورٹی بریفنگ ہوئی تھی۔
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ آئی ایم ایف کی آخری شرط دوست ممالک سے فنڈزلانا تھی، چین نے اندازہ لگا لیاکہ پاکستان کونشانہ بنایا جارہا ہے تو چین نے2ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کردیا جبکہ چین نےمزید2ارب ڈالر بطور قرض فراہم کئے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، یواےای نے پاکستان کو3ارب ڈالر نے دیئے بلاول بھٹو،اسحاق ڈار،آرمی چیف نے اہم کردارادا کیا اب قرض نہ دینے کیلئے آئی ایم ایف کے پاس کوئی بہانا نہیں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے آئین و عوامی نمائندوں کی مقتدر حیثیت سے متعلق خیالات خوش آئند ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ آرمی چیف کے آئین اور عوام کے نمائندوں کی مقتدر حیثیت کے بارے میں خیالات درست اور خوش آئند ہیں، آرمی چیف نے پہلی تقریر میں بھی بڑے معاملات پر گفتگو اور اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ عوام کو مقتدر اعلیٰ مان کر آئین کے تحت الیکشن کی حمایت کی جائے اور عوامی فیصلوں کا احترام کیا جائے۔
مزید پڑھیں: عسکری قیادت اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے پرعزم ہے، کور کمانڈرز کانفرنس
ایک اور ٹویٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر انتخابات کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہیں ہوتا اور سپریم کورٹ کو بھی الیکشن کمیشن کی طرح بے وقعت ادارہ بنانے کی کوشش کی گئی تو عوام کے پاس انقلاب کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے حقوق کے لئے سروں پر کفن باندہ کر اسلام آباد کی طرف نکلنا ہو گا، اب تک آئین کے اندر رہ کر جدو جہد کی ہے اگر آئین نہ رہا تو جدوجہد کی بھی حدود نہیں ہوں گی، اس کے لئے آئین کو مقدم ماناجائے اور عوام کو دیوار سے نہ لگائیں۔
مزید پڑھیں: عوام طاقت کا محور، آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا، آرمی چیف
آرمی چیف سید عاصم منیر کی صدارت کورکمانڈرز کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہےکہ عسکری قیادت اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے پرعزم ہے، مسلح افواج اندرونی اور بیرونی خطرات کا جواب دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی زیرصدارت 257 ویں کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کورکمانڈرز کانفرنس میں ملکی داخلی، سلامتی اور علاقائی صورتحال پر غور کیا گیا جبکہ پاکستان کو درپیش بیرونی اور اندرونی سیکیورٹی چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاک فوج کے سربراہ نے دہشت گردی کی باقیات کے خلاف جاری آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کیا۔
کور کمانڈرز کانفرنس کے شرکاء نے کہا کہ تمام عناصر مل کر مقررہ اہداف کے حصول کے لئے منظم کاوشیں کریں گے، عسکری قیادت ہر طرح کے چیلنج سے پوری طرح سے آگاہ ہے اور نمٹنے کے لئے بھی تیار ہے۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ عسکری قیادت اپنے آئینی مینڈیٹ کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کو تیار ہے، اپنی ذمہ داریاں پاکستان کے عوام کی حمایت سے ادا کررہے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لئے پرعزم ہیں، دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لئے اجتماعی اپروچ کی ضرورت ہے۔
کانفرس کے شرکاء نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے طے کردہ مقاصد پر عمل کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف تمام فریقین کے ساتھ مل کرمربوط اقدامات کیے جائیں گے۔
کانفرنس میں نیشنل سیکیورٹی کونسل اہداف کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین مل کر مقررہ اہداف کے حصول کے لئے منظم کاوشیں کریں گے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ سیاستدان بند گلی میں جارہے ہیں، امید ہے عدلیہ جیتے گی، حکمران اپنے کیسز ختم کروانے آئے ہیں لیکن ان کی جان نیب سے نہیں چھوٹے گی، یہ قوم سڑکوں پر فیصلے کرے گی، آپ ملک سے بھاگ نہیں سکیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا کہ ہم کیسز سے گھبرانے والے نہیں ہیں، آصف زرداری چاہتے ہیں شہبازشریف نااہل ہوجائیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ عدلیہ سے بہت امیدیں وابستہ ہے، امید ہے عدلیہ جیتے گی کیونکہ قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، حکمران پاکستان میں کیسز ختم کرانے آئے ہیں، نیب کا قانون سپریم کورٹ میں آپ کے گلے میں ہے، آپ کی جان نیب سے نہیں چھوٹے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چابی والے کھیلونوں نے 24 کروڑ عوام کے ملک کو مذاق سمجھ رکھا ہے، عدلیہ پرجال پھینکنے کی کوشش کی گئی تو قوم سڑکوں پر ہوگی، یہ قوم سڑکوں پر فیصلے کرے گی، آپ ملک سے بھاگ نہیں سکیں گے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا ک ہقوم مہنگائی سے پریشان ہے، قوم اس مہنگائی میں مری جارہی ہے، یہ ایک سال سے خیرات مانگ رہے ہیں، یہ ایک سال سے کشکول لے کر پھر رہے ہیں۔
دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید پر فرد جرم عائد ہو گی یا نہیں؟ فیصلہ آج ہو گا۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں آصف زرداری کے خلاف متنازعہ بیان سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، شیخ رشید اپنے وکیل نعیم پنجوتھہ کے ہمراہ کمرہ عدالت پیش ہوئے۔
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اخراج مقدمات کی درخواستیں دائر ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ سے فیصلہ آنے تک سماعت ملتوی کی جائے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیا معاملہ چل رہا ہے؟۔
جس پر وکیل نعیم پنجوتھہ نے کہا کہ شکایت کسی سرکاری افسر نے دائر نہیں کی، شیخ رشید کے خلاف شکایت پیپلزپارٹی کے ایک عام ورکر نے دائر کی ہے، ان کے خلاف موچکو، کراچی، اسلام آباد اور مری میں مقدمات درج ہیں، شیخ رشید کے خلاف کیس کی سماعت تیسرے ہفتے تک ملتوی کردیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواستوں کی کاپیاں آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس سماعت کے لئے مقرر کر دیا۔
الیکشن کمیشن نے کازلسٹ جاری کر دی، جس کے مطابق عمران خان ، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس سماعت کے لئے مقرر کر دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: توہین الیکشن کمیشن: عمران خان، پی ٹی آئی رہنماؤں کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری موقع
توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت 4 رکنی کمیشن 18 اپریل کو کرے گا۔
واضح رہے کہ عمران خان سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے گزشتہ سماعت پر پیش نہیں ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان اور فواد چوہدری کے قابل ضمانت وارنٹ جاری
سابق وزیر اعظم نے موقف اختیار کیا تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے جس کی وجہ سے وہ حاضر ہونے سے قاصر ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت آج ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی کردیا گیا ہے۔
وزیراعظم کی لاہورمیں مصروفیات کے باعث کابینہ اجلاس ملتوی کیا گیا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کی اسٹیٹ بینک کو ہدایات پرجائزہ لیا جانا تھا جبکہ موجودہ صورتحال کے پیش نظراہم فیصلوں کئے جانے کا امکان تھا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج دوپہر ایک بجے وزیراعظم ہاؤس میں ہونا تھا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فنڈز جاری کرنے کے معاملے پر کابینہ کو بریفنگ دی جانی تھی۔ جہاں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل منصور عثمان کو حکومتی قانونی حکمت عملی سے اجلاس کو آگاہ کرنا تھا۔
اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پربھی غور کیا جانا تھا جبکہ اجلاس میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر اہم فیصلوں کیے جانے کا بھی امکان تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے اسٹیٹ بینک کو پنجاب میں الیکشن کے لئے 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دینے کا حکم دیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ان کیمرا اجلاس منعقد ہوا جس میں اعلیٰ عسکری قیادت نے اہم سیکیورٹی معاملات پر بریفنگ دی۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی سلامتی پر خصوصی ان کیمرہ اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، اعلیٰ عسکری حکام، صوبائی وزراء اعلی، وفاقی وزرا اور ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق عسکری قیادت کی جانب سے ملک میں قومی سلامتی اور امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے فوج، رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں 80 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں، شہدا کی عظیم قربانیوں سے امن بحال ہوا تھا، یہ محنت چار سال میں ضائع کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعطم نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گردی واپس کیوں آئی، کون لایا، تمام صوبوں نے دہشت گردی کے خاتمے اور فاٹا اصلاحات کے تحت مقاصد کے لئے رقوم دی تھیں، وہ کہاں گئیں۔ خیبرپختونخوا کو دیئے جانے والے اربوں روپے کے وسائل کہاں استعمال ہوئے، جواب لینا ہوگا۔
قومی سلامتی کے ان کیمرہ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نیا آپریشن شروع نہیں کیا گیا، یہ ایک کمپین ہے جو ریاست پاکستان کی پہلے سے منظورشدہ اور جاری حکمت عملی ڈیٹر، ڈائیلوگ اور ڈویلپمنٹ پر مبنی ہے۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اس کمپین میں سکیورٹی اداروں کے علاوہ حکومت کے تمام ضروری قانونی، معاشی، معاشرتی، خارجی عناصر شامل ہوں گے، یہ نیا آپریشن نہیں بلکہ عوام کے غیر متزلزل اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔
اس وقت پاکستان میں الحمد اللہ کوئی نو گو ایریا نہیں رہا، آرمی چیف
آرمی چیف نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں الحمد اللہ کوئی نو گو ایریا نہیں رہا، اس کامیابی کے پیچھے ایک کثیر تعداد شہداء و غازیان کی ہے جنہوں نے اپنے خون سے اس وطن کی آبیاری کی، ان میں 80 ہزار سے زائد نے قربانیاں پیش کیں جن میں 20 ہزار سے زائد غازیان اور 10 ہزار سے زائد شہداء کا خون شامل ہے۔
سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا کہ ملک میں دائمی قیامِ امن کے لئے سکیورٹی فورسز مستعد ہیں اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں۔
نئے اور پرانے کی بحث چھوڑ کر ہمارے پاکستان کی بات کرنی چاہئے، جنرل عاصم
اراکین کے خیالات کے اظہار کے بعد اپنی اختتامی گفتگو میں آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر ”ہمارے پاکستان“ کی بات کرنی چاہیئے۔ پاکستان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں ہے۔
جنرل عاصم منیر نے کہا کہ عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں اور پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔
ذرائع کے مطابق اراکین قومی اسمبلی نے ڈیسک بجا کر اور تالیوں سے آرمی چیف کے خیالات کا خیر مقدم کیا اور خراج تحسین پیش کیا۔
عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں، آرمی چیف
ذرائع کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں، آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کا مظہر ہیں، طاقت کا محور عوام ہیں، آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا، آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کے مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں، حاکمیت اعلی اللہ تعالی کی ہے، اللہ تعالٰئ کے اس حکم سے ہی آئین کو اختیار ملا ہے۔
اجلاس میں دفاع داخلہ خارجہ کے وفاقی سیکرٹریوں کے علاوہ، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، آزاد کشمیر کے وزیر اعظم اور صوبائی چیف سیکرٹریز اور آئی جیز بھی شریک ہیں۔
ان کیمرہ اجلاس کے باعث غیر متعلقہ افراد کا داخلہ پارلیمنٹ ہاوس میں بند کیا گیا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے غیرمتعلقہ عملہ کو چھٹی دے دی گئی، اور ذرائع ابلاغ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں بہت محدود رسائی دی گئی۔