Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

کالعدم ٹی ٹی پی رہنماؤں کی آباد کاری عمران خان کی حکمت عملی تھی، وزیردفاع

کالعدم ٹی ٹی پی رہنماؤں کی آباد کاری کو اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل تھی، خواجہ آصف
اپ ڈیٹ 11 اپريل 2023 03:48pm

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنماؤں کی پاکستان میں دوبارہ آباد کاری عمران خان اور ان کی حکومت کی حکمت عملی تھی، اور اس کو اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔

وائس آف امریکہ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان حکام پاکستان پر حملوں میں اپنی سرزمین کے استعمال سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے، کالعدم ٹی ٹی پی آج بھی پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا پر حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہی ہے۔

وزیردفاع نے کہا کہ اسلام آباد کے کابل میں حکمران طالبان رہنماؤں سے اچھے تعلقات ہیں، ایک ماہ قبل ڈی جی آئی ایس آئی کے ہمراہ افغانستان کے دورے میں یہ معاملہ زیر بحث آیا تھا، طالبان نے اس مسئلے سے نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا تھا، اور کہا تھا وہ اپنی زمین دہشت گردی کے لیے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، افغان طالبان اور کالعدم ٹی ٹی پی فاصلہ چاہتے ہیں، بھارت طالبان کی آج بھی مدد کر رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اپنے پورے سیاسی کیریئر میں اشارہ دیتے رہے ہیں کہ وہ طالبان کے نظریاتی طور پر حامی ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنماؤں کی پاکستان میں دوبارہ آباد کاری عمران خان اور ان کی حکومت کی حکمت عملی تھی، کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنماؤں کی پاکستان میں دوبارہ آباد کاری کو اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل تھی۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنماؤں کی پاکستان میں دوبارہ آباد کاری کی حکمت عملی ناکام ہو چکی ہے، ان کے لوگوں کے پاس امریکا کے افغانستان کے اندر چھوڑے ہوئے جدید آلات بھی موجود ہیں۔ قبائلی علاقوں اور خیبرپختونخوا کے عوام طالبان کے ساتھ ’کو ایگزسٹ‘ کرنے کو تیار نہیں، بڑی قابل ذکر بات ہے کہ طالبان کی واپسی کے خلاف لوگ غیر مسلح احتجاج کررہے ہیں، طالبان اپنی کامیابیوں کو خواتین پر پابندیوں کے ذریعے نقصان پہنچا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ عمران خان کے مؤقف میں تبدیلی آتی رہتی ہے، ان کے حالیہ بیانات سے سمجھ نہیں آتی وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہیں یا مخالف، حکومت کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں نہیں چاہتے ہیں، اسد قیصر اور دیگر لوگ مذاکرات کی بات کرتے ہیں جس کی تائید کرتا ہوں کہ سیاسی بحران کےحل کیلئے قومی ڈائیلاگ ہونےچاہئیں، اسٹیبلشمنٹ، میڈیا، سول سوسائٹی بھی مذاکرات کاحصہ بنیں تو قومی مذاکرات کامیاب ہوسکتے ہیں۔

Khawaja Asif

TTP