توشہ خانہ کیس: الیکشن کمیشن کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست خارج
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی الیکشن کمیشن کی درخواست درخواست خارج کردی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس جلد سماعت کی جلد سماعت مقرر کرنے کی الیکشن کمیشن کی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس ہے کیا؟
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور سعد حسن جبکہ عمران خان کے وکلاء خواجہ حارث اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر جج نے عمران خان کے وکلاء سے سوال کیا کہ توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست پر کیا کہتے ہیں؟ ۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم، نوٹس بھی جاری
عمران کے وکلاء کی جلد سماعت کی مخالفت
جس پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جلد سماعت مقرر کرنے کا جواز کیا ہے؟ پیسہ ضائع ہوتا ہے، آج کل تحریکِ انصاف کے کیسز کی وجہ سے بہت مصروفیات ہیں، کیسز کی بھر مار کے باعث وکلاء کو تیاری کے لئے بھی وقت چاہیئے ہوتا ہے، گزشتہ سماعت پر وکلاء کی جانب سے ہڑتال بھی تھی۔
عمران خان کے دوسرے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی مرضی سے 29 اپریل کی تاریخ لی، 2 دن بعد خیال آیا ہے کہ تاریخ جلد مقررکروانی ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی جان کو خطرہ ہے حاضری کی ضرورت نہیں، عدالتی فیصلہ جاری
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ہم تو 2 دن کی تاریخ مانگ رہے تھے، ایک ماہ کی نہیں۔
کیا بات ہے الیکشن کمیشن عمران خان کیخلاف کیس میں زیادہ دلچسپی ظاہر کررہا ہے، خواجہ حارث
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کے خلاف کیس ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے دائر کیا، علی حیدرگیلانی کے خلاف بھی الیکشن کمیشن نے پرائیویٹ شکایت دائرکی ہوئی ہے، علی حیدرگیلانی کے خلاف کیس گزشتہ سال دائر کیا گیا تھا، ایک سال ہوگیا اور علی حیدر گیلانی پر اب تک فرد جرم عائد نہیں ہوئی، کیا بات ہے الیکشن کمیشن عمران خان کے خلاف کیس میں زیادہ دلچسپی ظاہر کررہا ہے، علی حیدر گیلانی کے خلاف کیس میں ڈیڑھ ماہ کی تاریخ دی گئی۔
مزید پڑھیں: توشہ خانہ کیس: نئی آرڈر شیٹ تیار،عمران خان کو گاڑی سے حاضری لگوانے کی ہدایت
عمران خان کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی ایسی درخواست سے سارا نظام درہم برہم ہو رہا ہے، کیس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اثر و رسوخ کے بغیر ہونا ہے، ملزم کے حقوق ہوتے ہیں، یہ نہ سمجھا جائے کہ کیس کو تاخیر کا شکار بنایا جا رہا ہے، عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس میں امتیازی سلوک کیوں کیا جا رہا ہے؟ توشہ خانہ کیس کی سماعت جلد مقرر کرنے کی کوشش کیس میں مداخلت کرنے کے مترادف ہے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ الیکشن کمیشن چاہتا ہے کہ عمران خان پر جرم عائد کی جائے، پارلیمنٹ میں بیٹھے ارکان پر کیسز درج ہیں، وہ تو اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں، نیب کے کیسز کے حوالے سے تو کسی ملزم کو درخواست نہیں گئی، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ جلد فیصلہ نہ ہوا تو ہمارا پیشہ ورانہ کام متاثر ہو گا، عمران خان کو آج بھی سیکیورٹی کے خدشات ہیں، جس کے لیے درخواستیں ہائی کورٹ میں دائر ہیں، حکومت یہ بھی نہیں بتاتی کہ عمران خان کو سیکیورٹی کب دینی ہے؟
علی حیدر گیلانی کے کیس کا فیصلہ عدالت میں پیش
عمران خان کے وکلاء کی جانب سے علی حیدر گیلانی کے کیس کا فیصلہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کے خلاف کیس میں جتنی دلچسپی لی گئی وہ سامنے ہے، عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کی دلچسپی دیکھی جا سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ خواجہ حارث نے 15 روز مانگے، فیصل چوہدری کے کہنے پر 1 ماہ کا وقت مانگا گیا۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر سیاسی اثر و رسوخ نظر نہیں آنا چاہیئے، جب ضرورت ہوئی عمران خان عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔
وکیل خواجہ حارث نے کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست کی مخالفت کر دی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کے جوابی دلائل
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے جوابی دلائل میں کہا کہ عمران خان اور علی حیدر گیلانی کے کیسز مختلف نوعیت کے ہیں، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے پاس پرائیویٹ کمپلینٹ دائر کرنے کا اختیار ہے، رشوت دینا اور گوشواروں میں اثاثے ظاہر نہ کرنا مختلف کیسز ہیں۔
وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن پر امتیازی سلوک کرنے کا الزام لگانا غلط ہے، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کرپٹ پریکٹسز پر 3 ماہ میں ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے، سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک بار شکائت دائر ہو تو 3 ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے، الیکشن کمیشن کی درخواست میرٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر دائر کی گئی، مجھے سپریم کورٹ نے کرپٹ پریکٹسز پر درخواست دائر کرنے کا حق دیا ہے۔
عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر
دوران سماعت وکیل خواجہ حارث نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی اور دلائل میں کہا کہ عمران خان کے خلاف 100 سے زائد کیس درج ہو چکے ہیں ۔ عمران خان کو حفاظتی ضمانت لے کر عدالتوں میں پیش ہونا پڑ رہا ہے۔
عدالت نے کہا کہ حاضری سے ستثنا کی درخواست کی ضرورت نہیں، مقصد یہ تھا کہ عمران خان یا وکیل عدالت میں پیش ہوں ۔ خواجہ حارث نے کہا کہ علی حیدر گیلانی کیس میں ڈیڑھ ماہ کی تاریخ پڑ گئی تو کچھ نہیں ہوا ۔ عمران خان کیس میں ایک ماہ کی تاریخ ہوئی تو ان کو تکلیف ہو گئی ہے ۔ ابھی تو کیس کے قابل سماعت ہونے پر بھی بات ہونا ہے ۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ تین چار ماہ سے الیکشن کمیشن کے کیس کو جھوٹا کہہ رہے، سچے ہیں تو عدالت آئیں۔ عمران خان کی بریت کی کوئی درخواست اب تک نہیں آئی۔
بعدازاں عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہا کہ فیصلہ 10 منٹ میں سنایا جائے گا۔
عدالت نے مقررہ وقت پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست خارج کر دی۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت 29 اپریل کو مقرر ہے اور الیکشن کمیشن نے کیس کی جلد سماعت کی درخواست دائر کی تھی۔
Comments are closed on this story.