قومی سلامتی کمیٹی کی دہشتگردی کیخلاف جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس نے قوم اور حکومت سے مل کر دہشت گردی کے خلاف ہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کونسل کا 41واں اجلاس پی ایم ہاﺅس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزراء، چئیرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس اور متعلقہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس 2 جنوری 2023 کو پشاورپولیس لائنز میں دہشت گردی کے حملے کے بعد منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے تسلسل میں ہوا۔اجلاس کے آغاز میں 7 اپریل 2012 کو سانحہ گیاری سیکٹر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس نے جامع قومی سلامتی پر زور دیا جس میں عوام کے ریلیف کو مرکزی حیثیت قرار دیا گیا اور فورم کو بتایا گیا کہ حکومت اس ضمن میں اقدامات کر رہی ہے۔
اجلاس نے قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لئے سکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا۔ فورم نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ لہر، کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ قرار دیا جو کہ عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی ناصرف اجازت دی گئی بلکہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتماد سازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کیا گیا۔
واپس آنے والے اِن خطرناک دہشت گردوں اور افغانستان میں بڑی تعداد میں موجود مختلف دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے کے نتیجے میں ملک میں امن واستحکام منتشر ہوا جو بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کر ہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی جو ایک نئے جذبے اور نئی عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا۔
پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسُور کے خاتمے کے لئے اِس مجموعی، ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی سیکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پرکوششیں بھی شامل ہوں گی۔
اجلاس نے اس سلسلے میں اعلی سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی جودو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔
اس کے علاوہ نیشنل سکیورٹی اجلاس میں مقتدر انٹیلیجنس ایجنسی کے کامیاب آپریشن کوبہت سراہا گیا جس میں انہوں نے انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتار کیا جو دہشت گرد بلوچ نیشنل آرمی اور ’براس‘ کے بانی و رہنما اور ایک عرصے سے مختلف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
کمیٹی نے بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی معاشرے میں تقسیم اور در پردہ اہداف کی آڑ میں ،ریاستی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف بیرونی سپانسرڈ زہریلا پراپیگنڈا سوشل میڈیا پرپھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کی اور کہاکہ اس سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے۔
اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی عظیم قربانیوں اور مسلسل کاوشوں سے حاصل ہونے والے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے ہر ممکن کوشش کو یقینی بنایا جائے گا۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا نیشنل سکیورٹی اجلاس کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’انتخابات کو التواء میں ڈالنے کی کوشش کرنے اور سیکیورٹی کو اس کے ایک جواز کے طور پر استعمال کرنے کیلئے کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ ان کا یہ اقدام مسلح افواج کو عدلیہ ہی نہیں بلکہ براہِ راست قوم کے سامنے لاکھڑا کرے گا۔‘
ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا کہ پوری طرح واضح ہوچکا ہے کہ پی ڈی ایم ہر حال میں انتخابات سے فرار ہی چاہتی ہے۔
عمران خان نے لکھا کہ یہ سپریم کورٹ کے حوالے سے ایک غیرآئینی قانون لے کر آئے اور انہوں نے عدلیہ کے خلاف قومی اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کی۔
خیال رہے کہ حکومت نے جمعرات کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی جو منظور بھی کر لی گئی۔
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کل قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس نہایت ہی اہم ہے، آئندہ چار سے پانچ روز بہت اہم ہیں۔ دس اپریل کو حکومت نے الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے ہیں۔ حکومت ایسا نہیں کرتی تو یہ فیصلہ توہین عدالت شمار ہوگا۔
اسد عمر نے نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے فیصلے پر تنقید کرنا آئینی حق ہے، فیصلے کو تسلیم نہ کرنا اور اس کے خلاف قرارداد لانا غیرآئینی ہے۔ ہم نےالیکشن ہی نہیں کرانے ملک کو بحران سے بھی نکالنا ہے۔ مارشل لاء کے نفاذ سے ملک کی مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔
Comments are closed on this story.