عمران خان کاالیکشن نہ ہونے کی صورت میں احتجاج کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ الیکشن نہ کرانے کی کوئی بھی کوشش کی گئی تو ہم سب باہر نکلیں گے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کارکنان اور قیادت کو ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی سے تیاری کریں، ہم باہر نہ نکلے تو اللہ ہمیں معاف نہیں کرے گا۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ اللہ نے انصاف اور آزادی کے لیے جدوجہد فرض کی ہے، اگر ہم نے اس سازش کو کامیاب ہونے دیا تو اللہ اور تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن کی تیاری شروع کردی ہے، 10 دن میں تمام ٹکٹس کا فیصلہ کرلیں گے، قوم انہیں الیکشن سے بھاگنے نہیں دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں شروع سے ہی انصاف نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ میرا کام ہے آپ کی تربیت کرنا ہے، میں ساری دنیا دیکھ چکا ہوں، امیر ملکوں میں انصاف ہے اور غریب ملکوں میں جنگل کا قانون ہے۔
پی ٹی آئی چئیرمین نے کہا کہ ججز صاحبان کو ڈرایا گیا، بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی، کوشش کی گئی کہ وہ طاقتور کا ساتھ دے دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کہتا ہے اسمبلیاں تحلیل ہونے کے 90 دن بعد الیکش ہونا چاہئیں، ہم نے ماہرین سے پوچھ کر اسمبلیاں تحلیل کیں، یہ الیکشن سے خوفزدہ ہیں، انہیں پتہ ہے کہ الیکشن میں تباہی ہے، الیکشن کمیشن اور حکومتیں ان کے ساتھ ہیں، خود کو بچانے کے لیے یہ الیکشن میں نہیں جارہے۔
عمران خان نے کہا کہ انہی ججز نے شہباز شریف کو بحال کرایا، آج یہ اسی سپریم کورٹ کے سامنے کھڑے ہوگئے، کابینہ کہہ رہی ہے کہ فیصلہ قبول نہیں۔
عمران خان کہتے ہیں کہ ان کو ایک جج نے بالکل ٹھیک کہا تھا، سسیلین مافیا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے تکلیف یہ تھی رات کے 12 بجے عدالتیں کھلیں، ہم نے سپریم کورٹ کا ہر فیصلہ قبول کیا، سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہم قانون کی حکمرانی کی طرف جارہے ہیں، مافیا کہتے ہیں فیصلہ نہیں مانیں گے، آئیں پر نہیں چلیں گے۔
انہوں نے نواز شہرف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مفرور جھوٹ بول کر علاج کے لیے پاکستان سے باہر گیا، بھائی نے ایفی ڈیوٹ دیا کہ واپس آجائے گا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اس ملک کے فیصلے کر رہے ہیں، جن بچوں نے زندگی میں ایک گھنٹہ کام نہیں کیا انہیں بٹھایا ہوا ہے، ایک کہتا ہے کہ مارشل لا لگ جائے گا، جس نانے پر سیاست کررہا ہے اسے مارشل لا کی وجہ سے تو پھانسی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے ملکی مفاد سے سمجھوتا کریں گے، یہ کوشش کررہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں دراڑیں پڑ جائیں،1999 میں بھی انہوں نے سپریم کورٹ کو تقسیم کیا۔
دوسری جانب خیلجی ٹی وی کو دئے گئے انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر حکومت کے کنٹرول میں ہے، الیکشن کمشنر کا اکتوبر میں انتخابات کا اعلان آئین کی خلاف ورزی تھا، دیکھیں گے کہ انتخابات میں کیاہوتا ہے، یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نتیجہ قبول کریں گے یا نہیں، مجھےنہیں معلوم کہ انتخابات میں کیا ہوگا اور الیکشن کمیشن اور اسٹیبلشمنٹ کا رویہ کیسا ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت ختم ہونے کے بعد سے ایک سبق میں نے اور ایک پاکستانی عوام نےسیکھا ہے، میرا سبق یہ ہے کہ میں نے آرمی چیف پر بھروسہ کیا، میں نے سمجھا احتساب کے معاملے میں آرمی چیف اور میں ایک پیج پر ہیں لیکن ایسا نہیں تھا، آرمی چیف احتساب پریقین نہیں رکھتے تھے، وہ نہیں مانتے تھےکہ بدعنوانی ایک بری چیز ہے، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، اگرآپ کے پاس قانون کی حکمرانی نہیں ہے تو پھر آپ کے پاس بدعنوانی ہے۔
Comments are closed on this story.