سپریم کورٹ بڑی عدالت ہے اس کی شفافیت نظر آنی چاہیے، وفاقی وزیر قانون
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ فل کورٹ کی استدعا کے باوجود عدالت عظمیٰ کے موجودہ بینچ نے کیس سنا، سپریم کورٹ بڑی عدالت ہے اس کی شفافیت نظر آنی چاہیے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ پنجاب اور کے پی اسمبلیاں عمران خان کی انا کی بھینت چڑھ گئیں، ہماری فل کورٹ کے استدعا کے باوجود موجودہ بینچ نے کیس سنا، کیس کی سماعت کیلئے ابتداء میں 9 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ سب چاہتے تھے کہ ایسا بینچ بنے جس پر سب کو اعتماد ہو، سب چاہتے ہیں کہ انصاف ہوتا ہوا نظر آئے، انتہائی حساس اور قومی معاملات پرعجلت میں اقدامات درست نہیں۔ سپریم کورٹ بڑی عدالت ہے اس کی شفافیت نظر آنی چاہیے، عدالت عظمیٰ کی اجتماعی ورکنگ نظر آنا ضروری ہے، نصف سپریم کورٹ اپنی رائے کا اظہار کرچکی ہے۔
وزیرقانون نے کہا کہ عدالت میں ناراضگی کا اظہار ہوا کہ آپ نے بائیکاٹ کیا، ہمارے تحفظات بینچ سے متعلق ہیں مگر ان سنی کردی گئی، درخواست کرتا ہوں کہ اپنا گھر درست فرمائیں، گھرمیں تقسیم ہے، نصف سپریم کورٹ اپنی رائے کا اظہارکرچکی ہے۔
اعظم نذیر نے مزید کہا کہ معزز ججز انتخابات کے حوالے سے ازخود نوٹس خارج کرنے کا کہہ چکے ہیں، پہلے بھی کہا گیا تھا کہ معاملہ فل کورٹ کے سامنے رکھا جائے، چیف جسٹس صاحب نے 5 رکنی بینچ تشکیل دیا۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی اورایوان بالا بھی بل پاس کرچکا ہے، صدر مملکت 4 روز سے بل اپنے پاس رکھ کر بیٹھے ہیں، صدر مملکت ریاست کے سربراہ کا کردارادا کریں، صدرکو اپنے کردار پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
Comments are closed on this story.