Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

نواز شریف نے اچھا کام یہ کیا کہ باجوہ کو توسیع نہیں دی، عمران خان

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم پاگل نہیں تھے کہ اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں، قانون کے...
اپ ڈیٹ 03 اپريل 2023 02:11pm
تصویر: پی ٹی آئی ٹوئٹر
تصویر: پی ٹی آئی ٹوئٹر

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم پاگل نہیں تھے کہ اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں، قانون کے تحت انتخابات ہونے کو مدنظر رکھتے ہوئے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا۔اگر قانون کی حکمرانی کو یقینی نہ بنایا گیا تو ملک ٹوٹ کر بانا ریپبلک بن جائے گا۔ مجھے ہٹانے کی منصوبہ بندی ایک سال پہلے شروع کردی گئی تھی۔ نواز شریف نے اچھا کام کیا کہ جنرل باجوہ کو توسیع نہیں دی۔

نجی ٹی وی چینل پر میزبان فریحہ ادریس کو خصوصی انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ جب ان کی حکومت تھی تو ملکی معیشت بہتر ہو رہی تھی لیکن بدقسمتی سے اسے نکال دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے جنرل باجوہ کو شک کا فائدہ دیا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ میری حکومت کے خلاف سازش کے پیچھے صرف وہی آدمی تھے، ’میں نے مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ایک سربراہ مملکت سے ملاقات کی اور اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا باجوہ میرے ساتھ ہیں؟ ’ عمران خان نے کہا کہ یہ ان کے لیے کافی حیران کن تھا۔

انہوں نے کہا کہ ۔ ’جنرل باجوہ سمجھتے تھے شہباز شریف بہت بڑا جینئیس ہے تو اپنا لیول دیکھ لو کہ باجوہ کا کیا لیول ہوگا کہ وہ شہباز شریف کو جینئیس سمجھتے تھے‘۔

عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف نے ایک کام اچھا کیا کہ جنرل باجوہ کو توسیع نہیں دی۔

پی ٖڈی ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے چیزوں کو چھپایا اور جھوٹ بولا ہے۔ہماری حکومت کے دوران شرح نمو 6 فیصد رہی۔ اس کا مطلب ہے دولت پیدا کرنا، اور اسی وقت انہوں نے ہماری حکومت کو ہٹا دیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ کیا 90 دن میں انتخابات نہ ہوئے تو کیا وہ دوبارہ سڑکوں پر ہوں گے، عمران خان نے کہا کہ نتائج واضح ہیں کیونکہ پی ڈی ایم گر گئی اور ان کی جدوجہد کا مقصد یہی ہے کہ عوام کو انصاف ملے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے حقوق کا علم ہو گیا ہے اور یہ صحیح وقت ہے کہ وہ احتجاج کے لیے تیار رہیں۔ انہوں نے وکلاء سے بھی قانون کی حکمرانی کا مطالبہ کیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ،’ہم پاگل نہیں تھے کہ اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں اوراب صرف بیکار بیٹھ ان لوگوں کو دیکھتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ آئین 90 دن کے اندر انتخابات کی ضمانت دیتا ہے لیکن پی ڈی ایم بھاگ رہی ہے۔انتخابات میں تاخیر کرکے پی ڈی ایم نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اگر قانون کی حکمرانی کو یقینی نہ بنایا گیا تو ملک ٹوٹ جائے گا اور بنانا ریپبلک بن جائے گا۔‘

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دوبارہ اقتدار میں آئی تو وہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کے نئے طریقے تلاش کرے گی اور سمندرپارپاکستانیوں کو سہولت فراہم کرے گی ۔ ہم اخراجات میں کمی کریں گے اور گورننس کے نظام میں اصلاحات کیلئے تمام کوششیں بروئے کارلائیں گے۔

پی ٹی آئی حکومت کے ممکنہ وزیرخزانہ سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم ناکام ہوگئی لیکن شوکت ترین اگلے وزیر خزانہ ہوں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگلا وزیراعلیٰ کون ہوگا تو خان نے کہا کہ انہیں ابھی تک وزیراعلیٰ پنجاب کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں ہے۔

عمران خان کے مطابق ہماری پارٹی میں 4 گروپ تھے، ہم عثمان بزدار کو لے کر آئے کیونکہ ان کا کسی بلاک سے کوئی تعلق نہیں تھا۔بزدار میڈیا کے شرمیلے اور سیدھے سادھے آدمی تھے جبکہ پنجاب میں ان کے پیشرو شہباز شریف کرپشن کے کئی کیسز میں ملوث تھے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ، ’میں بھٹو یا نوازشریف کی طرح کسی فوجی نرسری میں نہیں پرورش پایا کیونکہ میں نے اپنی پارٹی بنائی اور عوام سے بات چیت کی‘۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں بہت سی غلطیاں کیں اوران دونوں خاندانوں کے بارے میں غلط اندازہ لگایا۔’

پنجاب اور کے پی کے میں عبوری سیٹ اپ پر اعتماد کی کمی کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ، پی ڈی ایم نقصان میں ہے کیونکہ وہ جیسے ہی اور جب انتخابات ہوں گے ہارجائیں گے’۔

عمران خان نے مزید کہا کہ، ’میں سچائی اور مفاہمت کے تصور کو اپناؤں گا جیسا کہ نیلسن منڈیلا نے کیا تھا۔‘

Nawaz Sharif

imran khan

general bajwa