اوپیک کا اچانک مئی سے تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان
سعودی عرب سمیت دیگر اوپیک اتحاد میں شامل ممالک نے اچانک مئی سے تیل کی پیداوار میں رضاکارانہ طور پر کمی کا اعلان کردیا ہے جس کی مقدار تقریباً 1.15 ملین بیرل یومیہ ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطاب اتحاد میں شامل ممالک سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ دو ملین بیرل یومیہ کٹوتیوں پر قائم رہیں گے، جن میں سعودی عرب اور روس بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب اکتوبرمیں پیٹرولیم مصنوعات برآمد کرنیوالے ممالک کی تنظیم (اوپیک) میں شامل 10 اتحادی جن کی قیادت روس کررہا تھا، اس نے نومبر سے دو ملین بیرل کی پیداوار میں کٹوتی پراتفاق کیا تھا، جس سے امریکا ناراض ہوگیا تھا کیونکہ سپلائی میں کمی تیل کی قیمتوں میں اضافہ کرتی ہے۔
مذکورہ فیصلے پر امریکا نے دلیل دی تھی کہ دنیا کو اقتصادی طور مضبوط کرنے کیلئے تیل کی قیمتوں کو کم کرنا ضروری ہے روسی صدر کو یوکرین جنگ سے اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے سے روکنا ہے۔
سرکاری بیانات کے مطابق تیل کی پیداوار میں کمی کے حوالے سے سعودی عرب کا کہنا کہ وہ 50 لاکھ بیرل کی پیداوارکم کرے گا، جبکہ عراق اپنی پیداوارمیں دو لاکھ 11 ہزار بیرل کم کردے گا۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ ہ وہ تیل کی پیداوار میں ایک لاکھ 44 ہزار بیرل کی کمی کرے گا، کویت نے ایک لاکھ 20 ہزارکی کٹوتی کا اعلان کیا ہے، اس کے ساتھ ہی عمان نے 40 ہزار، الجزائر 48 ہزار اور قازقستان 78 ہزارکی کمی کرے گا۔
روسی نائب وزیراعظم نے کہا کہ وہ 2023 کے آخر تک 50 لاکھ بیرل تک کی کٹوتی میں توسیع کرے گا۔
تیل کی پیداوار میں کمی، سعودی وزارت توانائی کا بیان
سرکاری سعودی پریس ایجنسی کے مطابق سعودی وزارت توانائی کے ایک عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کا مقصدعالمی منڈی میں تیل کی قیمیتوں میں استحکام لانا ہے۔
گزشتہ ماہ بینکنگ بحران کے نتیجے میں تیل کی قیمتیں گزشتہ 15 ماہ کی کم ترین سطح پرآگئیں ہیں۔
Comments are closed on this story.