حجاب نہ پہننے پر ایرانی خواتین پر دہی سے حملہ
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے حجاب کو ”قانونی معاملہ“ قراردیتے ہوئے کہا کہ اس کی پابندی واجب ہے، انہوں نے ایسا ایک وائرل ویڈیو کے بعد کہا جس میں ایک شخص کو دو بے پردہ خواتین پر دہی پھینکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ حملہ کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا، سر نہ ڈھانپنے پردونوں خواتین کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
سرکاری میڈیاکے مطابق ہفتے کوشمال مشرقی شہر مشہد کے قریب اقصبے میں عدالتی حکام نے دو خواتین (ماں اوربیٹی ) کو ایران میں خواتین کے لباس کے سخت قوانین کی خلاف ورزی کرنے اور ”ایک ممنوعہ فعل“ کے ارتکاب پر گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
سوشل میڈیا پروائرل ویڈیو میں دیکھاجاسکتا ہے کہ ایک دکان پر موجود 2 خواتین کی ان کے بعد وہاں آنے والے شخص سے تکرار ہوتی ہے جس پر مذکورہ شخص دکان کے شیلف سے دہی کا پیکٹ اٹھا کر خواتین کے سر پردے مارتا ہے۔
ویڈیو کے مطابق خواتین سامان خریدنے کے لیے اپنی باری کے انتظارمیں ہیں کہ اتنے میں ایک شخص وہاں آکر دونوں سے بات کرتا ہے، ویڈیوسے ظاہرہوتا ہے کہ مختصر تکرارکے بعد وہ شخص خواتین پر بار بار دہی سے حملہ کرتا ہے جس کے بعد دکاندار اسے وہاں سے باہر دھکیل دیتا ہے۔
امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں دہی سے حملہ کرنے والے کو گرفتار کرنے کے علاوہ دونوں خواتین کو بھی اپنے بال دکھانے پر راست میں لیا گیا ہے، کیونکہ ایران میں خواتین کا باہر نکلتے ہوئے سرنہ ڈھانپنا غیرقانونی ہے۔
گرفتاری سے قبل تینوں کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے جبکہ قانون کی عملداری یقینی بنانے کیلئے دکان مالک کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
ایران میں عوامی مقامات پرخواتین کے لیے حجاب لازمی پہننے کے قانون کیخلاف عوام کے غم وغصے اور مایوسی نے معاشرے میں اختلاف کو ہوا دی ہے۔
یہ تینوں گرفتاریاں ملک میں کئی ماہ سے جاری احتجاج کے بعد ہوئی ہیں جن میں حجاب کو لازمی پہننے کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ستمبر2022 میں ایک 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں مبینہ طور پر حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں موت کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر شدید کریک ڈاؤن کیا۔
مظاہروں کا دائرہ وسیع ہوتا گیا تاہم حجاب کے حوالے سے قوانین قائم رہے، اب تک ہزاروں افراد گرفتارکیے جاچکے ہیں جبکہ 4 مظاہرین کو پھانسی کی سزا دی جا چکی ہے۔
Comments are closed on this story.