پی ٹی آئی کا دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کا فیصلہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
لاہور میں پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ شاہ محمود اور پرویز الہٰی کو دوسری سیاسی جماعتوں سے رابطے کا ٹاسک دیا ہے، یہ دونوں کل سے ہی رابطے شروع کریں گے، سپریم کورٹ کو انڈرٹیکنگ دی ہے جس میں کہا تمام جماعتوں کو برابر کا موقع دیا جانا چاہئے۔
پولیس کے خلاف لاہور میں 25 ایف آئی آر درج کروارہے ہیں
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پولیس کے خلاف لاہور میں 25 ایف آئی آر درج کروارہے ہیں، کور کمیٹی نے کہا کہ ظل شاہ کے کیس کا آخر تک پیچھا کریں گے اور مرکزی ملزمان کو سزا دلوائیں گے۔
تقسیم کے دوران واقعات پر پر پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 10 دنوں میں 20 افراد راشن لیتے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، خوراک کے حصول کے لیے ہنگاموں کی ابتدا ہوچکی ہے، یہ واقعات پاکستان کی معیشت کی عکاسی کرتے ہیں، حکومت کو سمجھ نہیں آرہی بحران سے کیسے نکلے، جو کوششیں کی جارہی ہیں ان میں بھی رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔
اگلے سال ہماری گندم کی فصل تباہ ہوجائے گی
انہوں نے کہا کہ لوگوں کا راشن کی قطار میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھنا المیہ ہے، ہم نے اس سے پہلے کبھی ایسے حالات نہیں دیکھے، میڈیا ان معاملات پر اظہار کرے، ہم بحرن کے ایسے دہانے پر ہیں جہاں ایک بھی غلط قدم خانہ جنگی کی طرف لے جائے گا جب کہ اگلے سال ہماری گندم کی فصل تباہ ہوجائے گی جس سے ہمارے خوراک کےبحران میں اضافہ ہوگا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے اسمبلیاں اس لیے توڑیں کہ آئین کا آرٹیکل 224 کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہوں گے، پرویزالہی کو 186 لوگوں نے اسمبلی توڑنے کے لیے ووٹ دیا تاہم چیف الیکشن کمشنر ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں انتخابات کرا ہی نہیں سکتے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پوری مہم کا آغاز کیا گیا جس میں صحافی اور ریجیکٹڈ سیاستدانوں طبقہ شامل ہے۔
عدلیہ کے خلاف مہم پر فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان قوم کے لیڈر ہیں لیکن ان کی تقاریر پر پابندی عائد کردی جاتی ہے جب کہ دوسری طرف ججز کے خلاف مہم کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، عدلیہ نے ہمارے خلاف بھی فیصلے دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ان جج صاحبان کے ازخود نوٹس کے نتیجے میں قائم ہوئی، اگر جوڈیشری آرٹیکل 69 پر مداخلت نہ کرتی تو شہبازشریف حکومت میں نہیں آسکتے تھے، یہ سب لوگ جیلوں میں ہوتے اور انہیں چوری کئے پیسے بھی واپس کرنا پڑتے۔
مریم اورنگزیب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے
مریم اورنگزیب کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراطلاعات کو کوئی جانتا بھی نہیں، جنہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بینچ کا فیصلہ قبول نہیں کریں گے، ایک شریف فیملی کے ملازم کی ایسی جرات نہیں ہونی چاہئے، البتہ مریم اورنگزیب کے خلافتوہین عدالت کی درخواست اسی ہفتے دائر کی جائے گی۔
نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سیاسی بونے عدالتوں اور سسٹم کو للکار رہے ہیں، ایک مفرور چیف جسٹس کو کہتا ہے کہ آپ فل کورٹ بنائیں، میں نے اپنی حکومت کو سمجھایا تھا کہ انہیں باہر نہ جانے دیں، بینچ کی تشکیل چیف جسٹس کا اختیار ہے، چیف جسٹس کے وقار کے لیے سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہوں گے۔
سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے حق میں ہیں
مذاکرات سے متعلق انہوں نے کہا کہ عمران خان پر 143 کیسز درج ہیں، اس طرح معاملات آگے نہیں چل سکتے، ہم سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے حق میں ہیں، ایک دوسرے کو اسپیس دینے کی ضرورت ہے اور تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، البتہ ایک مفرور مجرم کے کہنے پر سپریم کورٹ کو دھمکی دیں گے تو معاملات آگے نہیں بڑھیں گے۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کراچی میں سوشل میڈیا کے ایکٹیوسٹ کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا، انتقامی کارروائیوں سے آگے جاکر سوچنا ہوگا، عمران خان تو خود پر حملے کو بھی معاف کرنے کو تیار ہیں، ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں لیکن این آر او نہیں دے سکتے، ہم الیکشن کے فریم ورک پر بات کرسکتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں نواز شریف واپس آئیں، ہماری طرف سے جیل نہ جائیں لیکن پیسے واپس کردیں اور اگر تین ججز کا فیصلہ نہیں ماننا تو شہبازشریف والے فیصلے کو بھی ماننے سے انکار کردیں۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ جس دن حکومت جائے گی ڈالر کی واپسی کا سفر شروع ہو جائے گا، 13 اپریل کے بعد پنجاب حکومت کی تمام پاور ختم ہو جائے گی، کے پی حکومت بھی 18 اپریل کے بعد نہیں چل سکتی اور اگر اگر یہ حکومتیں چلیں گی تو آرٹیکل 6 لاگو ہوگا۔
Comments are closed on this story.