Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

’پاکستان اور چین دوست ہیں لیکن ’چکن منچورین‘ بھارتی ہے‘

نیو یارک ٹائمز کی پوسٹ نے نئی جنگ چھیڑ دی
شائع 28 مارچ 2023 12:47pm

پاکستان اوربھارت کے عوام کے درمیان سوشل میڈیا پرچپقلش یا نوک جھونک کی وجہ صرف کرکٹ نہیں بلکہ ’روایتی کھانوں‘کا جھگڑا بھی لازمی جزو ہے۔

چلیں بریانی ، کباب یا سموسوں کی حد تک تو یہ معاملہ ٹھیک تھا لیکن تازہ ٹوئٹریاتی پھڈا دیارغیرکی ایک ڈش پر ہے جسے آج سے پہلے تک شاید پاکستانی اور بھارتی بھی ’چائنا‘ کی سمجھتے تھے اور اب بیشتراس بات کے دعویدار ہیں کہ چکن منچورین نامی اس مقبول ڈش کی شروعات ان کے ملک سے ہوئی۔

پاکستان میں جتنا مسالے دار اور چٹپٹا چکن منچورین کھایا جاتا ہے، ہمیں بھی یہی لگتا ہے کہ یہ یہاں کا دیسی ورژن ہے، اورتو اورامریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کا بھی یہی مانناہے جنہوں نے ٹوئٹر پر اپنے کوکنگ آرٹیکل میں اسے ’پاکستانی ڈِش‘ قراردیا ہے۔

نیویارک ٹائمز نے چکن منچورین کی ترکیب کے ساتھ لکھا، ’ قابل بھروسہ پاکستانی چائنیز کھانا جو جنوبی ایشیا کے چائنیز ریسٹورنٹس میں بیحد مقبول ہے’۔

اس آرٹیکل کی مصنفہ زینب شاہ کا کہنا ہے کہ 90 کی دہائی کے اختتام پر کئی تجربات کے بعد پاکستان کے شہر لاہور کے ریسٹورنٹ ’سن کوانگ‘ میں چکن منچورین کا یہ ورژن تیارکیا گیا۔

اس ڈش کی موجودہ شکل کا موجد پاکستانی ریسٹورنٹ کو قرار دینے پر کھابوں کے شوقین بھارتیوں کو اختلاج قلب ہونے لگا جو اپنے تبصروں میں بھرپور دفاع کے ساتھ سامنے آئے اور اس ڈش کو بھارتی کہتے ہوئے بتایا کہ یہ کلکتہ کے رہائشی چینی نژاد شیف کی ایجاد ہے۔ پاکستانیوں نے بھی خوب مقابلہ کیا۔

بھارتی ویب سائٹ ویون کا کہنا ہے کہ 2017 میں ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق چکن منچورین کلکتہ میں پیدا ہونے والے چینی نژاد بھارتی شیف نیلسن وانگ کی ایجاد ہے جن کے ریسٹورنٹس بھارت اور نیپال میں بھی ہیں۔ نیلسن وانگ کرکٹ کلب آف انڈیا (سی سی آئی) کے شیف تھے جنہوں نے چائنا گارڈن میں 1983 میں اپنے ریسٹورنٹ کا آغازکیا۔

نیو یارک ٹائمز کی اس پوسٹ پر بھرپور تحفظات کا اظہار کرنے والے ڈاکٹربیٹ مین نے طنزاً لکھا، ’نیو یارک ٹائمز؟ یہ کراچی ٹائمززیادہ لگ رہا ہے۔ چکن منچورین کلکتہ کی ایجاد ہے‘۔

اپسالا یونیورسٹی کے پروفیسر اشوک سوائن نے پاک چین دوستی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا، ’میں جانتا ہوں کہ چین اور پاکستان دوست ہیں لیکن منچورین انڈین ہے۔‘

ان کی بھی سُن لیں ۔۔ ’پسوڑی جنوبی ایشیا کا گانا ہے لیکن چکن منچورین صرف بھارت کا ہے‘۔

زویا نامی صارف نے کہا کہ پاکستانی چائنیز کھانوں جیسے کھانے دنیا بھرمیں کہیں نہیں اور اس بات کو خود چین والے بھی تسلیم کرتے ہیں۔

سعدیہ نامی صآرف کی ٹویٹ نے تو ماحول گرما دیا جنہوں نے نصرت فتح علی خان کی مشہور غزل ’رشک قمر‘ کا جملہ لکھ کر نیو یارک ٹائمز کو آگ لگانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ایسے پُراعتماد افراد کی بھی کمی نہیں جنہوں نے اس ڈش کو ’گھریلوایجاد ’ قراردے دیا، ایک صارف نے لکھا، ’ سب غلط ہیں، یہ ڈش میری امی نے ایجاد کی تھی۔‘

کاویری نامی بھارتی صارف نے حظ اٹھاتے ہوئے لکھا، ’یہ جھوٹ ہے، پاکستان ہمیشہ کی طرح اس چیز و اپنا کہہ رہا ہے جو بھارت کی ہے ۔ چین اورامریکا غیرضروری طور پر شامل ہیں، میں اعلان جنگ کررہی ہوں۔‘

india

پاکستان

chicken Manchurian

The New York Times