Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

امریکی سازش، عدم اعتماد، عدلیہ سے جنگ۔۔۔ لیکن یہ پاکستان نہیں اسرائیل ہے

نیتن یاہو ججوں سے اختیارات کیوں چھیننا چاہتے ہیں
شائع 28 مارچ 2023 12:50am
تل ابیب میں چار مارچ کو نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے کا ایک فضائی منظر۔ تصویر اے ایف پی
تل ابیب میں چار مارچ کو نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے کا ایک فضائی منظر۔ تصویر اے ایف پی

وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک، امریکہ پر حکومت کو ہٹانے کی سازش کا الزام اور پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان اختیارات کی جنگ۔۔۔ ان وجوہات کی بنا پر دنیا کے ایک ملک میں ان دنوں سیاسی افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ لیکن یہ ملک پاکستان نہیں بلکہ اسرائیل ہے۔

اسرائیل میں ہزاروں افراد وزیراعظم نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں کیونکہ نیتن یاہو نےعدلیہ کے اختیارکم کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نے پیر کو ’عدالتی اصلاحات‘ پر عمل درآمد ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کیونکہ اب احتجاج ان کی پارٹی کے اندر تک پہنچ چکا ہے۔ گذشتہ ہفتے ان کے اپنے وزیر دفاع نے اصلاحات کی مخالفت کا اعلان کیا جس پر نیتن یاہو نے انہیں برطرف کردیا۔ پیر کو انہوں نے نرمی کا اشارہ دیا لیکن لیکن بظاہر وہ اپنے عزائم سے باز نہیں آنے والے۔

اصلاحات کے نام نیتن یاہو کی عدلیہ سے جنگ کو مختصرا یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ وہ ججوں سے اختیارات چھین کر پارلیمنٹ اور کابینہ کو دینا چاہتے ہیں۔

ان کی اصلاحات مختلف قوانین کا مجموعہ ہیں جو وہ پارلیمنٹ سے منظور کرانا چاہتے ہیں۔

ایک قانون کے تحت ججوں کی تعیناتی کرنے والی کمیٹی میں حکومت کی نمائندگی بڑھ جائے گی۔ اس طرح حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں اپنی مرضی کے جج مقرر کر سکیں گی۔

دوسرے قانون کے تحت عدلیہ کو یہ اختیار نہیں رہے گا کہ وہ کسی الزام کے تحت وزیراعظم کو عہدے سے ہٹا سکے۔ صرف جسمانی یا ذہنی معذوری کی بنا پر ہی وزیراعظم کو ہٹایا جا سکے گا۔ اور اس کے لے بھی پہلے کابینہ اور پھر پارلیمنٹ کی منظوری درکار ہوگی۔ یہ قانون گذشتہ ہفتہ پارلیمنٹ سے منظور ہوچکا ہے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق نیتن یاہو کو کرپشن الزامات پر معزولی کا خدشہ ہے اس لیے انہوں نے اپنے بچاؤ کی غرض سے متنازع قانون منظور کرایا ہے۔

تیسرا اور اہم قانون یہ ہے کہ پارلیمنٹ ان معاملات پر بھی قانون سازی کر سکے گی جن کے خلاف عدالتی فیصلے موجود ہیں یا عدالتیں فیصلہ دیں گی۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ عدالت کے فیصلوں کو پارلیمنٹ ریورس کر دے گی۔

نیتین یاہو اور ان کے حامی ان ”اصلاحات“ کے لیے طویل عرصے سے کوششیں کر رہے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ عوام اپنے ووٹوں سے پارلیمنٹ کو منتخب کرتے ہیں لیکن ججوں نے ایک اشرافیہ کا ٹولہ بنا رکھا ہے جو اپنی مرضی کے فیصلے کرتا ہے۔

دوسری جانب حال ہی میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھاری اکثریت ان اصلاحات کی مخالف ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ صرف عدلیہ ہی بدولت پارلیمنٹ کے مقابلے میں توازن قائم رہتا ہے۔

امریکہ کی بائیڈن حکومت کابھی یہی موقف ہے کہ عدلیہ کی آزادی سے چیک اینڈ بیلنس رہے گا۔

نیتن یاہو کے حامیوں کے بقول امریکہ انہیں ہٹانے کی سازش کر رہا ہے
نیتن یاہو کے حامیوں کے بقول امریکہ انہیں ہٹانے کی سازش کر رہا ہے

اس پر نیتن یاہو کے بیٹے یائر نے تین روز قبل الزام عائد کیا کہ امریکہ اسرائیلی حکومت کو معزول کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں ہونے والے مظاہروں کی فنڈنگ امریکہ سے کی جا رہی ہے۔

ان الزامات کو اس بنا پر بھی تقویت ملی کہ پیر کے روز اسرائیلی پارلیمنٹ میں نیتن یاہو کے خلاف عدم اعتماد کی دو تحاریک پیش کی گئیں۔ اسرائیلی وزیراعظم ایک میں 59-53 اور دوسری میں 60-51 سے بچے۔

امریکہ نے سازش میں ملوث ہونے کے الزامات مسترد کیے ہیں۔

اسرائیل میں جنوری سے لاکھوں افراد مظاہرے کر رہے ہیں۔ اتوار کو بھی بڑے مظاہرے ہوئے۔

بہت سے پاکستانیوں کے لیے یہ سب دیکھا سنا ہے۔

ماضی میں سیاسی تجزیہ کار اس معاملے پر پاکستان اور اسرائیل کا موازنہ کرتے رہے ہیں کہ دونوں ممالک مذہب کے نام پر پچھلی صدی کے وسط میں وجود میں آئے۔ لیکن اب یہ موازنہ طویل ہوتا جا رہا ہے۔

البتہ ایک فرق واضح ہے۔ پیر کو اسرائیلی حکومت کے الزامات پر بدمزہ ہونے کے باوجود واشنگٹن نے اعلان کیا کہ اسرائیل کے تحفظ کیلئے امریکہ کا آہنی عزم برقرار رہے گا۔

Israel

Israeli PM Netanyahu