عمران خان کی حکومت کو ایک بار پھر مشروط مذاکرات کی دعوت
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ سیاستدانوں کیلئے مزاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوتے ہیں، مذاکرات ہوسکتے ہیں لیکن ون پوائنٹ ایجنڈا ہے الیکشن کرائیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے الزام عائد کیا کہ 18 مارچ کی طرح آج بھی ہمارے کارکنوں پرحملہ ہوا، اور میری گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا جب کہ اس میں کوئی نہیں تھا، یہ فاشسٹ آئی جی اسلام آباد کے ایما پر کیا جا رہا ہے، اور اس کی پشت پناہی نیوٹرلز کررہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے فوٹو گرافر پر حملہ کیا گیا، ایجنسیوں کے سادہ لباس اہلکاروں نے کارکنوں پر تشدد کیا، یہ پی ٹی آئی کے حامیوں میں خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، تشدد سے پر امن کارکنوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی۔
کمرہ عدالت میں عمران خان کی میڈیا سے بات چیت
اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ایمپائر کو ساتھ ملا کرکھیلنے والوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ کا کیا پتہ، اگرآج نامعلوم پیچھے ہوجائیں تو یہ حکومت بھی ختم ہو جائے۔
”رانا ثناء اللہ نے کہا ہے یا یہ رہیں گے یا ہم“، کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ خواہش تویہی ہے دونوں رہیں، لیکن اگر وہ کہہ رہے ہیں تو میں یہی کہوں گا وہ نہیں رہیں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے حکومت کو مشروط مذاکرات کی دعوت کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کیلئے مزاکرات کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوتے ہیں، مذاکرات ہوسکتے ہیں لیکن ون پوائنٹ ایجنڈا ہے الیکشن کرائیں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں رول آف لاء ختم ہوچکا ہے، اظہرمشوانی کو اغوا کیا گیا ہے، حسان کی ضمانت ہوئی اسے پھرگرفتارکر لیا گیا، ملک میں کس کی حکومت ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب آپ سب کو معلوم ہے۔
Comments are closed on this story.