سوڈانی جنرل فوج کو سول حکومت کے تابع کرنے پر تیار
سوڈانی آرمی چیف جنرل عبدالفتاح البرہان نے کہا کہ ملک کی فوج کو نئی سویلین حکومت کی قیادت میں ہوگی۔
سویلین گروپوں کے اہم مطالبات ہیں کہ آرایس ایف کو ضم کرکے فوج کو سویلین اتھارٹی کے تحت رکھنا چاہئے، جنہوں نے چار برس قبل طویل عرصے سے حکمران عمر البشیر کا تختہ الٹنے میں مدد کی جس کے بعد اکتوبر2021 کی بغاوت تک فوج کے ساتھ اقتدار کا اشتراک کیا تھا۔
رواں ہفتے ہی فوج اور سویلین فورسز فار فریڈم اینڈ چینج (ایف ایف سی) اتحاد کے درمیان دسمبر میں طے پانے والے ایک فریم ورک ڈیل پر بات ہورہی ہے، جس کا مقصد بغاوت ختم کرنا ہے کیونکہ ملک میں مظاہرے ہوئے اور سوڈان بین الاقوامی مالیاتی امداد سے منقطع ہوگیا۔
سوڈان کی فوج کے پاس قابض ہونے کی ایک طویل تاریخ ہے یہ آرایس ایف کو اپنے ساتھ دیکھنا چاہتی ہے کیونکہ اندازوں کے مطابق ان کے پاس ایک لاکھ تک جنگجو ان کے کنٹرول میں ہیں۔
اسی حوالے سے توقع کی جارہی ہے کہ دونوں فریق آئندہ ماہ 6 اپریل کو اس معاہدے کو باضابطہ طور پر اپنائیں گے اور11 اپریل کو نئی سویلین حکومت قائم ہوجائے گی۔
دونوں فریقوں میں ہونے والے معاہدے میں سیکیورٹی اصلاحات سمیت کئی حساس معاملات کو مزید بحث کے لیے چھوڑ دیا تھا۔
آرایس ایف کے سربراہ محمد حمدان دگالو اور آرمی چیف عبدالفتاح البرہان کے درمیان اقتدا حاصل کرنے کا جھگڑا ہے کس طرح اور کب آر ایس ایف کو فوج میں ضم کیا جا سکتا ہے۔
محمد ہمدان دگالو نے اتوار کو مذاکرات کے آغاز پر کہا کہ سیکیورٹی اور فوجی اصلاحات کا عمل آسان نہیں ہے لیکن یہ اہم ہے، آرایس ایف جمہوری تبدیلی کو ترک نہیں کرے گی۔
خیال رہے کہ ہمدان ڈگالو کو ہمدتی کے نام سے جانا جاتا ہے جو حکمران کونسل کے نائب رہنما ہیں انہوں نے 2021 کی بغاوت کے بعد مکمل اقتدار سنبھال لیا تھا۔
Comments are closed on this story.