یونیورسٹی طلبا نے چیٹ جی پی ٹی سے سیکھ کر سستا آرٹیفیشل انٹیلیجنس نظام تیارکر لیا
امریکی طلبا نے چیٹ جی پی ٹی سے سیکھ کر سستا آرٹیفیشل انٹیلیجنس نظام تیار کرلیا ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں قائم اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے چیٹ جی پی ٹی کی کاپی بنالی، جو بالکل اسی طرح کام انجام دے گی اور اس کی لاگت صرف 600 امریکی ڈالر سے بھی کم ہے۔
اسٹینفورڈ کے ریسرچ اسٹوڈنٹس کا تیار کردہ الپاکا اے آئی (Alpaca AI) ایسا چیٹ بوٹ ہے جو ورکنگ کے لحاظ سے ہو بہو چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) کی کاپی ہے اور اس کی لاگت بھی بہت کم ہے جو صرف 600 امریکی ڈالر ہے۔
اسے اوپن سورس لینگویج ماڈل کے طور پر بنایا گیا ہے۔اسٹینفورڈ ریسرچ ٹیم کا کہنا ہے کہ (LLaMA 7B) لینگویج ماڈل پر مشتمل چیٹ بوٹ حجم میں کم ہے اور اس طرح کے دیگر ماڈلز سے بہت سستا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) در اصل مصنوعی ذہانت کا ایک نیا شاہ کار ہے جس سے آپ ہر بات کرسکتے ہیں، جو آپ کے سوالات کے جوابات دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ آپ کو مشورہ بھی دیتا ہے جبکہ سیکھنے اور کوڈ لکھنے میں آپ کی مدد بھی کرسکتا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ یہ دوست کی شکل میں اب ایک حقیقت بن چکا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی سادہ، بہترین مصنوعی ذہانت والا چیٹ بوٹ ہے، جسے گذشتہ سال 30 نومبر کو ٹیسٹنگ کی خاطر عام لوگوں کے لیے جاری کیا گیا اور یہ ابھی تک فری ہے اسے OpenAI نے بنایا ہے۔
اوپن اے آئی سان فرانسسکو میں واقع ایک آرٹی فیشل انٹیلی جنس کمپنی ہے۔ اس ریسرچ اسٹارٹ اپ اوپن اے آئی کو 2015 میں اس مقصد سے شروع کیا گیا تھا کہ آرٹی فیشل انٹیلیجنس سے عام لوگ اور دنیا فائدہ اٹھا سکے۔
ایلون مسک، سام آلٹمین اوردیگر انویسٹرز نے 2015 میں اس ریسرچ پراجیکٹ کو ایک ملین یو ایس ڈالرز کی خطیر رقم سے شروع کیا۔
Comments are closed on this story.