Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

جج دھمکی کیس: عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری قابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل

ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے محفوظ فیصلہ سنادیا
اپ ڈیٹ 24 مارچ 2023 02:56pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے پی پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اے پی پی

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے خاتون جج دھمکی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی وارنٹ گرفتاری قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری میں تبدیل کردیئے۔

اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے خاتون جج دھمکی کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کوقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری میں تبدیل کردیا۔

ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے محفوظ فیصلہ سنادیا ہے۔

اس سے قبل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے وارنٹ معطلی کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے وارنٹ معطلی میں 24 مارچ تک توسیع

پراسیکوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ عمران خان کو آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کے لئے پابند کیا جائے۔

جج نے کہا کہ ساڑھے 10 بجے پی ٹی آئی کے وکلاء آئیں گے تو کیس تب ہی سنیں گے، ساڑھے 10 بجے ہی فریقین کے دلائل بھی سنیں گے، اس کے ساتھ ہی کیس کی سماعت میں ساڑھے 10 بجے تک وقفہ کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل

عمران خان کے وکیل گوہر علی خان کے عدالت میں پہنچنے پر عدالت میں دوبارہ سماعت شروع ہوئی۔

عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے استدعا کی کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں 30 مارچ کو کچہری آ رہے ہیں، عدالت بھی 30 مارچ کو سماعت کر لے، میں سول کورٹ میں وارنٹ کی تاریخ 29 سے 30 مارچ کرنے کی درخواست دے دیتا ہوں۔

جج فیضان حیدر گیلانی نے وکیل گوہر علی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ عجیب بات کر رہے ہیں، آپ 30 مارچ کی استدعا کر رہے ہیں جبکہ وارنٹِ گرفتاری کا حکم 29 مارچ کا ہے۔

مزید پڑھیں: خاتون جج دھمکی کیس: عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ تو مطلب ہوا کہ عدالت وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی جرأت بھی نہ کرے، وارنٹِ معطلی کی درخواست پر میرٹ پر دلائل دینے چاہئیں، ملزم عدالت کا بی لووڈ بوائے ہوتا ہے لیکن اتنا بھی پسندیدہ بچہ نہیں ہوتا۔

اس موقع پر وکیل گوہر علی نے عمران خان کے وارنٹِ معطلی میں 30 مارچ تک توسیع کرنے کی استدعا کر دی۔

جج نے کہا کہ 29 مارچ کو عدالت کوئی بھی فیصلہ جاری کر سکتی ہے، جس پر عمران خان کے وکیل گوہر علی نے کہا کہ توشہ خانہ کیس والے وارنٹ 30 مارچ تک معطل ہیں۔

جج نے سوال کیا کہ کیا عمران خان خاتون جج کے کیس میں کبھی پیش ہوئے ہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان اس کیس میں کبھی پیش نہیں ہوئے، ابھی کیس کی نقول بھی دینی ہیں، وکیل گوہر علی کا تو خاتون جج کیس میں وکالت نامہ ہی نہیں ہے۔

عدالت نے عمران خان کی لیگل ٹیم کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ اور سہہ پہر پونے تین بجے ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے محفوظ فیصلہ سنادیا، جس میں عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کوقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری میں تبدیل کردیا گیا۔

واضح رہے کہ خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینےکے کیس میں سول جج رانا مجاہد رحیم نے 13مارچ کو عمران خان کی غیر حاضری پر وارنٹ گرفتاری جاری کیےتھے۔

عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کو 29 مارچ تک گرفتار کرکے پیش کرنےکا حکم جاری کیا تھا۔

14 مارچ کو ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 16مارچ تک معطل کردیے تھے، 16 مارچ کو عدالت نے پھر وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 20 مارچ تک متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم گزشتہ سماعت پر جج کی رخصت کےباعث کیس کی سماعت نہ ہوسکی اور انہیں آج 24 مارچ تک توسیع مل گئی تھی۔

خاتون جج دھمکی کیس کا پس منظر

عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ، ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔

اس بیان کے بعد پیمرا نے 21 اگست کو عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی تھیں۔ 6 صفحات پرمشتمل اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل ریکارڈڈ تقریر چلا سکتے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں، اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کے ایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔

نیب نے عمران خان کیخلاف مقدمات کا ریکارڈ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرادیا

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم کے خلاف مقدمات کا ریکارڈ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا۔

لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کی پاکستان بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات حاصل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

نیب کی جانب سے عمران خان کے خلاف کیسز کا ریکارڈ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرایا گیا۔

نیب رپورٹ میں کہا گیا کہ عمران خان کے خلاف نیب میں 2 کیسز ہیں، دونوں کیسز پر نیب راولپنڈی تحقیقات کررہا ہے، عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے تحائف اور اختیارات سے تجاوز کی انکوائری جاری ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالی فوائد لینے اور ریکارڈ چھپانے کے معاملے پر بھی انکوائری جاری ہے، عمران خان کے خلاف دونوں کیسز انکوائری اسٹیج پر ہیں، کال اپ نوٹسز جاری کیے گئے، نیب راولپنڈی کے علاوہ پاکستان میں کہیں بھی عمران خان کیخلاف کوئی کیس نہیں۔

نیب نے لاہور ہائیکورٹ سے عمران خان کی درخواست نمٹانے کی استدعا کر دی۔

pti

NAB

imran khan

Lahore High Court

cases record