Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  
Live
Politics March 21 2023

اتحادیوں کے اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی کا کوئی ذکر نہیں ہوا، قمر زمان کائرہ

عدالت میں پولیس نے عمران خان اور کارکنوں پر حملہ کیا، احمد اویس
اپ ڈیٹ 22 مارچ 2023 12:04am
Imran Khan secures protective bail from LHC in 2 terrorism cases - Faisla Aap Ka with Asma Shirazi

وزیراعظم کے معاون خصوصی اور رہنما پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز اتحادیوں کے اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا ذکر نہیں ہوا۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ کل اتحادی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس ہوا تھا، اتحادی مشاورت کرتے ہیں جب کہ فیصلے حکومت کرتی ہے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر داخلہ رانا ثںاء اللہ نے اجلاس میں بریفنگ دی۔

گزشتہ روز کے اجلاس پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی کا کوئی ذکر نہیں ہوا، مریم نواز نے جلسے میں پابندی کی بات کی تھی، سیاسی رہنما ایسی بات کر دیتے ہیں، البتہ عمران خان کی طرز سیاست سے شدید اختلاف ہے لیکن میرا خیال ہے کہ سیاسی جماعتوں پر اس طرح پابندی نہیں لگائی جاتی۔

پی پی رہنما نے کہا کہ ہنگامہ آرائی پر قانون کواپنا راستہ لینا چاہئے، کہا جا رہا ہے کہ پولیس نے غنڈہ گردی کی، پولیس کی غنڈہ گردی میں 64 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ معاملہ سادہ تھا، عدالت عمران خان کو طلب کر رہی تھی، عمران خان عدالت میں پیش ہو جاتے تو مسئلہ حل ہو جاتا، عدالت کے حکم پر پولیس زمان پارک گئی تھی، عمران خان کی جان کو خطرہ ہے پھر بھی وہ لاہور کی سڑکوں پر گھومتے ہیں اور عدالت میں پیش ہوتے ہوئے ان کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔

عمران خان کی عدالت میں پیشی سے متعلق پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ عدالت میں کارکنوں کو کیوں بلا یا گیا، کیا کارکنوں کو بلانے سے سکیورٹی خدشات نہیں بڑھے تھے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سیاسی بیانات میں الفاظ کا چناؤ بہتر ہونا چاہئے، عمران خان کہتے تھے لٹکا دو، مار دو، وہ بھی ٹھیک نہیں تھا۔

اس موقع پر رہنما تحریک انصاف احمد اویس نے کہا کہ عمران خان قانون کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں اور وہ شروع سے ہی قانون کی پابندیوں میں کام کرنا چاہتے ہیں، جس پر قاتلانہ حملہ ہوا اس کو عدالت میں پیش ہونے کا کہا جاتا ہے لیکن جس نے عمران پر حملہ کیا وہ عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوتا۔

عدالت میں پولیس نے عمران خان اور کارکنوں پر حملہ کیا، احمد اویس

پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو عدالت میں گھیرنے کی کوشش کی گئی، عدالت میں پولیس نے عمران خان اور کارکنوں پر حملہ کیا، عمران خان کو درپیش خطرات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور رانا ثناء اللہ نے واضح کہا تھا کہ عمران خان سے ہماری ذاتی دشمنی ہے، عمران خان کے گھر سے نکلتے ہی پولیس زمان پارک پر حملہ آور ہوگئی۔

احمد اویس نے کہا کہ مریم نواز اور رانا ثنا کہتے ہیں عمران خان فتنہ ہیں، ان دونوں نے کہا کہ عمران خان کا سر کچل دینا چاہئے، ایسے بیانات سے عمران کے لئے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر احمد اویس کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک سب سے مقدس آئین پاکستان اور پھر سپریم کورٹ ہے، عدالت کا 90 روز میں انتخابات کرانے کا فیصلہ موجود ہے، ایک طرف گورنر کے پی پہلے انتخابات کی تاریخ دیتے ہیں تو دوسری جانب وہ خط لکھ کر کہتے ہیں حالات کی وجہ ایسا ممکن نہیں۔

محمد خان بھٹی نے ویڈیو میں اپنے روابط اور کرپشن کا اعتراف کیا، عطا تارڑ

محمد خان بھٹی کے لگائے گئے الزامات اور بغیر وائٹ منی کے جائیدادوں کی خرید و فروخت کا کون جواب دے گا؟ لیگی رہنما
شائع 21 مارچ 2023 08:17pm
وزیراعظم کے معاون خصوصی اور رہنما مسلم لیگ ن عطا اللہ تارڑ۔ فوٹو — فائل
وزیراعظم کے معاون خصوصی اور رہنما مسلم لیگ ن عطا اللہ تارڑ۔ فوٹو — فائل

وزیراعظم کے معاون خصوصی اور رہنما مسلم لیگ (ن) عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ محمد خان بھٹی نے ویڈیو میں اپنے روابط اور کرپشن کا اعتراف کیا ہے۔

ایک بیان میں عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ محمد خان کی ویڈیو میں بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں، قانون و انصاف کے حوالے سے کافی چیزوں کو دیکھنا ہوگا۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ گوجرانوالا میں ایک پلازہ ہے جس کی منی ٹریل نہیں، محمدخان بھٹی نے ویڈیو میں اپنے روابط اور کرپشن کا اعتراف کیا، ان کے lگائے گئے الزامات اور بغیر وائٹ منی کے جائیدادوں کی خرید و فروخت کا کون جواب دے گا۔

دوسری جانب عطا تارڑ کے بیان پر محمد خان بھٹی کے بھتیجے ساجد احمد نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ محمد خان بھٹی کے بیان کی مبینہ ویڈیو معزز عدلیہ اور ججز کے خلاف عدلیہ مہم کا حصہ ہے۔

ساجد احمد نے کہا کہ بھٹی صاحب نے رحیم یار خان میں عدالت میں سب کے سامنے بیان دیا کہ انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا، محمد خان بھٹی کے کیسز عدالتوں میں زیر التواء ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بندے کو مسلسل تقریباً ایک ماہ لاپتہ رکھ کر تشدد اور ادویات کے استعمال سے عدلیہ مخالف بیان ریکارڈ کروانا مریم نواز اور پی ڈی ایم کے عدلیہ مخالف بیان کو مزید قوت دینے کی بھونڈی کوشش ہے۔

محمد خان بھٹی کے بھتیجے نے کہا کہ اس کوشش میں پی ڈی ایم پہلے بھی ناکام رہے ہیں اور ان بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، البتہ انہیں اس بار بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب و پی ٹی آئی کے صدر پرویزالٰہی کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں وہ بعض اہم عدالتی شخصیات پر پی ٹی آئی کی حمایت کا الزام لگا رہے ہیں۔

تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر انتخابات کا اعلان کریں، سراج الحق کا مطالبہ

وزیر خزانہ نے ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگانے کا عندیہ دیا ہے، ملک کیسے چلے گا، امیر جماعت اسلامی
شائع 21 مارچ 2023 06:58pm
امیر جماعت اسلامی سراج الحق۔ فوٹو — فائل
امیر جماعت اسلامی سراج الحق۔ فوٹو — فائل

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر شفاف الیکشن کا اعلان کریں۔

ایک بیان میں سراج الحق نے کہا کہ ایم ایم اے دور میں خیبر پختونخوا میں گیس کے ذخائر دریافت ہوئے، جس سے صوبے کی 60 کروڑ روپے کی آمدن ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے ساتھ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی نے جو کرنا تھا کر لیا، لہٰذا تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر شفاف انتخابات کا اعلان کریں۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے بہت سے لوگ کچے میں یرغمال ہیں، کچے کے علاقے میں سندھ کی کوئی رٹ نہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں 18 افراد کے پاس 4 ہزار ارب کے اثاثے موجود ہیں جب کہ 9.60 کھرب بجٹ اور 4.1 کھرب سود میں چلا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں 4 کھرب روپے صوبوں کو ملتے ہیں، وزیر خزانہ نے ترقیاتی بجٹ پر کٹ لگانے کا عندیہ دیا ہے، ملک کیسے چلے گا۔

الیکشن شروع ہے اور میری مہم گھر سے عدالت تک رہ گئی ہے، عمران خان کا بیان

عدالت نے عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی
شائع 21 مارچ 2023 05:49pm

عدالت نے نیب کے 2 ریفرنسز میں عمران خان کی 10 دن کی ضمانت منظور کرلی۔

لاہور ہائی کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف نیب کے دو کیسز میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست پر سماعت جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی، جب کہ عمران خان اور ان کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ توشہ خانہ کیس میں پہلے سے ہی ایک ادارہ تحقیقات کر رہا ہے اور ٹرائل بھی چل رہا ہے، اب نیب نے بھی توشہ خانہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کے خلاف کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور اب تک اتنے کیسز ہوگئے ہیں کہ وکلا کو بھی معاونت کے لیے وقت نہیں مل رہا ہے۔

عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آئندہ منگل تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔ تاہم عمران خان کے وکیل نے ضمانت میں توسیع کی استدعا کی۔ جس پر لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہم آپ کو منگل تک کےلیے حفاظتی ضمانت دے تو رہے ہیں۔

عمران خان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ہم نے اسلام آباد میں پیش ہونا ہے لہٰذا حفاظتی ضمانت دی جائے، زمان پارک کے باہر روز نیب کی ٹیم آجاتی ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنے روز درکار ہوں گے، آپ نے اسلام آباد کب جانا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان روسٹرم پر آئے اور عدالت کے سامنے بیان دیا کہ اتنے کیسز ہو گئے ہیں کہ کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کہاں پیش ہونا ہے، مقدمات کی سنچری ہونے والی ہے۔

جسٹس شہباز رضوی نے عمران خان سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اس سنچری کی طرف نہ جائیں تو اچھا ہے۔

عمران خان نے مؤقف پیش کیا کہ 50 سال میں میرے خلاف ایک مقدمہ نہیں تھا اب 100 کے قریب ہوگئے ہیں، مجھے امیدواروں کو ٹکٹس دینے کا وقت نہیں مل رہا۔

عمران خان نے کہا کہ الیکشن مہم شروع ہوچکی ہے، اور میری الیکشن مہم عدالت سے ہائیکورٹ اور ہائیکورٹ سے دوسری عدالت تک ہورہی ہے، میرا سارا وقت وکلاء سے مشاورت میں گزر جاتا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے نیب کے 2 کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 10روزتک حفاظتی ضمانت منظور کرلی اور وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہم آپ کو حفاظتی ضمانت دے تو رہے ہیں، امید کرتے ہیں کہ آپ عدالتی حکم پر عملدرآمد کریں گے۔

پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس، لاہور جلسے سمیت دیگر امور پر مشاورت

اجلاس میں کارکنوں کی گرفتاری اور عمران خان کے خلاف مقدمات پر بھی غور کیا گیا
شائع 21 مارچ 2023 05:44pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں لاہور جلسے سمیت دیگر امور پر مشاورت کی گئی۔

پارٹی چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت لاہور میں سینئر رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں اسدقیصر، پرویز خٹک، شیریں مزاری فواد چوہدری کے علاوہ سبطین خان، یاسمین راشد، اسلم اقبال اوراعجاز چوہدری شریک ہوئے۔

اجلاس میں خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انتخابی مہم اور لاہور میں 26 مارچ جلسے سے متعلق مشاورت کی گئی۔

اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے اجلاس میں شرکاء نے خیبر پختونخوا میں امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ، کارکنوں کی گرفتاری اور عمران خان کے خلاف مقدمات پر بھی غور کیا۔

زمان پارک ہنگامہ آرائی کیس: 98 پی ٹی آئی کارکنان 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر جیل منتقل

عدالت نے ملزمان کو شناخت پریڈ کے لئے جیل بھیج دیا
شائع 21 مارچ 2023 05:04pm
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب

زمان پارک میں ہنگامہ آرائی معاملے میں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے گرفتار 98 پی ٹی آئی کارکنان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

لاہور کی اے ٹی سی میں زمان پارک میں ہنگامہ آرائی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، اس ضمن میں عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی۔

عدالت نے 98 پی ٹی آئی کارکنوں کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزمان کو شناخت پریڈ کے لئے جیل بھیج دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی رہائشگاہ زمان پارک میں ہنگامہ آرائی کرنے پر 98 کارکنوں کے خلاف تھانہ ریس کورس میں مقدمہ درج کیا تھا۔

انتظامیہ نے تحریک انصاف کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت دیدی

لاہور انتظامیہ نے تحریک انصاف کو 26 مارچ کو جلسہ کرنے کی مشروط اجازت دی
اپ ڈیٹ 22 مارچ 2023 12:00am

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مینار پاکستان پر26 مارچ کو جلسہ کرنے کی اجازت مل گئی۔

پاکستان تحریک انصاف کو بالآخر لاہور میں مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت مل گئی۔ ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے اجازت نامہ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی سے حلف نامہ لینے کے بعد اجازت دی۔ اجازت نامہ کے مطابق عدلیہ اور اداروں کے خلاف تقاریر کی اجازت نہیں ہوگی، جلسہ انتظامیہ اسٹیج، انکلوژز کی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہوگی۔

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے مینار پاکستان میں جلسے کے لئے 25 مارچ کی تاریخ دی تھی تاہم مختلف تاریخیں تبدیل کرنے کے بعد پی ٹی آئی لاہور جلسے کے لئے 26 مارچ کی تاریخ حتمی ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ لاہور انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کو جلسہ کی اجازت دینے سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز کی درخواست پر سماعت کی تھی۔

ڈپٹی کمشنر لاہور رافع حیدر عدالت کے روبرو پیش ہوئیں، جنہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے جلسے کی اجازت سے متعلق 2 درخواستیں موصول ہوئیں، پی ٹی آئی نے پہلے 22 مارچ کو جلسہ کرنے کی اجازت طلب کی پھر دوسری درخواست میں جلسہ 26 مارچ کو جلسہ کرنے کی اجازت مانگی۔

سب سے پہلے لاہور ریلی کے دوران عمران خان نے اتوار 19 مارچ کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان کیا تھا، تاہم 12 مارچ سے زمان پارک لاہور میں آپریشن کے بعد سے شہر کی کشیدہ صورتحال پر لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی تاریخ تبدیل کرنے کا کہا تھا، اور نگراں حکومت پنجاب سے مشاورت کا بھی حکم دیا تھا۔

محمد خان بھٹی کی ضمانت منظور کرلی گئی

ضمانت کےعوض 2،2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم
شائع 21 مارچ 2023 03:34pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ فائل

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کی ضمانت منظور کرلی گئی۔

اسپیشل جج اینٹی کرپشن کورٹ بہاولنگر ڈویژن ضیااللہ گجر نے محمد خان بھٹی کی ضمانت منظور کی۔

مزید پڑھیں: پرویز الہٰی کے قریبی ساتھی محمد خان بھٹی بلوچستان سے گرفتار

عدالت نے ضمانت کےعوض 2،2 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دے دیا۔

محمد خان بھٹی کی گرفتاری

یاد رہے کہ 2 مارچ کو کوئٹہ پولیس نے چوہدری پرویز الہٰی کے قریبی ساتھی محمد خان بھٹی کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: محمد خان بھٹی کے خلاف اینٹی کرپشن میں ایک اور مقدمہ درج

جس کے بعد ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نے محمد خان بھٹی کو لاہور لانے کے لئے 4 رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔

محمدخان بھٹی کے خلاف اینٹی کرپشن میں 80 کروڑ روپے کی کرپشن کا مقدمہ درج ہے۔

محمدخان بھٹی کے خلاف تقرر و تبادلوں میں رشوت اور ترقیاتی منصوبوں میں بھاری کمیشن وصول کرنے کا الزام ہے۔

مزید پڑھیں: پرویز الہٰی کے قریبی ساتھی محمد خان بھٹی کی بازیابی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

اینٹی کرپشن نے محمد خان بھٹی کے خلاف درج مقدمے میں سی اینڈ ڈبلیو کے ایکسیئن رانا اقبال کو پہلے ہی گرفتار کر رکھا ہے جبکہ گرفتار ملزم رانا اقبال محمد خان بھٹی کے خلاف عدالت میں اعترافی بیان ریکارڈ کروا چکے ہیں۔

بشریٰ بی بی نے شیشے ٹوٹنے پر چیخیں ماریں، عمران خان

آج چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جسے کوئی نہیں جانتا، عمران
شائع 21 مارچ 2023 03:03pm
چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے شیشے ٹوٹنے پر چیخیں ماریں۔

لاہور ہاٸیکورٹ میں عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان روسٹرم پر آگئے۔

عمران خان نے کہا کہ میری اہلیہ گھر پر تھیں، گھر کے شیشے توڑے گئے، اسلام آباد میں تھا تو پولیس نے میرے پیچھے گھر میں کارروائی کی، عدالتی حکم کے باوجود ان کے گھر پر آپریشن کیا گیا، وہاں نہتے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

بشریٰ بی بی نے ہیرے اور انگوٹھیاں لیتے ہوئے چیخیں نہیں ماریں، مریم اورنگزیب کا طنز

انہوں نے مزید کہا کہ میری بیوی پردہ کرتی ہیں، شیشے کے پیچھے تھیں، پولیس نے شیشے توڑ دیے، بشریٰ بی بی نے شیشے ٹوٹنے پر چیخیں ماریں، اس سے متعلق ویڈیوزمیں بھی موجود ہے، گھر کی فوٹیج ریکارڈ پر ہے، عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جسے کوئی نہیں جانتا، آج بغیر کسی قافلے کے آیا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اسلام آباد ٹول پر پہنچا تو انہیں نے میرے گھر پر حملہ کردیا، جگہ جگہ رکاوٹیں لگا کر مجھے روکا گیا تاکہ عدالت نہ پہنچ نہ سکوں، حکومت نے دنیا کو کیا پیغام دیا، یہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے یہی پیغام دیا۔

وفاقی حکومت کا پرتشدد واقعات کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

جے آئی ٹی عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی پرپیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لے گی
شائع 21 مارچ 2023 01:29pm

وفاقی حکومت نے پرتشدد واقعات کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے موقع پر ہونے والے پرتشدد واقعات پر وفاقی حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا ہے۔

پولیس کی طرف بڑھنے والا ہاتھ توڑ دیا جائے گا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی اور بعد میں ہونے والے پرتشدد واقعات کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی پر پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لے گی، اور پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں کے خلاف کارروائیوں کی تحقیقات کرے گی۔

ذرائع کا کہناہے کہ تحقیقات کیلئے ہائی پاور جے آئی ٹی قائم کی جائے گی، جو عمران خان کی پیشی کے موقع پر فورسز کے خلاف مبینہ دہشت گردی کے معاملات کی تحقیقات بھی کرے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ 7 دن میں ہونے والی دہشتگردی کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنا رہے ہیں، جس کا نوٹی فکیشن آج جاری ہوجائے گا، الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھیں گے، سیاسی عمل سے ہٹ کر جو کچھ ہوا اس کی تفصیل الیکشن کمیشن کو بھجوارہے ہیں۔

نگران وزیراعلیٰ نے پریس کانفرنس کے دوران پولیس پرتشدد کی ویڈیوبھی دکھائی، اور کہا کہ اب ایسا نہیں ہو سکتا کہ پولیس مار کھاتی رہے، ہم نے ہر صورت میں حکومت کی رٹ قائم کرنی ہے، رٹ چیلنج کر کے پولیس کی طرف بڑھنے والا ہاتھ توڑ دیا جائے گا، پولیس پر اب تشدد ہوا تو سخت ترین جواب دیا جائے گا، اب اگر کسی نے کوئی حرکت کی تو ایسا جواب دیں گے کہ پتا چل جائے گا۔

نیب نوٹس پر عمران خان اور بشری بی بی کا پیش نہ ہونے کا فیصلہ

توشہ خانہ کیس میں نیب طلبی کا نوٹس لاہور ہائیکورٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ
شائع 21 مارچ 2023 12:58pm
عمران خان اور بشری بی بی
عمران خان اور بشری بی بی

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب کی جانب سے طلبی کے نوٹس کو لاہور ہائیکورٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

گزشتہ روز نیب کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو آج طلب کیا گیا تھا تاہم عمران خان اور بشری بی بی نے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ توشہ خانہ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے تاہم نیب نے توشہ خانہ کیس میں نوٹس بھیج کر اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

فواد چوہدری نے مطالبہ کیا کہ توشہ خانہ کے حوالے سے کمیشن بنایا جائے اور اعلیٰ سطحی کمیشن توشہ خانہ کے حوالے سے 2 دہائیوں کی تحقیقات کرے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز نیب ٹیم نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو طلبی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے آج طلب کیا تھا۔

جس پر عمران خان اور بشری بی بی نے آج پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

زمان پارک آپریشن کیس: رانا ثناء اللہ، مریم نواز سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب

عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست گزار کے وکیل سے دلائل طلب کرلیے
شائع 21 مارچ 2023 12:17pm
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی

لاہور کی سیشن کورٹ نے زمان پارک پولیس آپریشن کیس میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز اور آئی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

ایڈیشل اینڈ سیشن جج حسنین رضا نے پولیس کی جانب سے زمان پارک آپریشن کرنے کے معاملے پر مریم نواز، رانا ثناء اللہ، آئی جی پنجاب، سی سی پی او سمیت دیگر کے خلاف اندراج مقدمے کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: زمان پارک آپریشن مکمل، عمران خان کی رہائش گاہ سے اسلحہ برآمد

عدالت نے آئندہ سماعت پر درخواست گزار کے وکیل سے دلائل طلب کرلیے۔

عدالت نے رانا ثناء اللہ، مریم نواز اور آئی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 مارچ تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: پولیس اور رینجرز کا آپریشن، زمان پارک کے باہر پتھراؤ

اس سے قبل ٹی آئی کی جانب سے زمان پارک پولیس آپریشن کے تناظر میں مریم نواز، رانا ثناء اللہ اور دیگر کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست دائر کی گئی۔

درخواست زمان پارک کے کئیر ٹیکر اویس نیازی نے میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی۔

مزید پڑھیں: ’زمان پارک نوگو ایریا بنا ہوا تھا، کلیئر کرانے گئے تھے‘

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ زمان پارک آپریشن آئی جی پنجاب، مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کی ایماء پر کیا گیا، زمان پارک آپریشن کرکے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، پولیس کو واقعے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی لیکن مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مریم نواز اور رانا ثناء اللہ سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

مزید پڑھیں: زمان پارک آپریشن: پی ٹی آئی نے توہین عدالت کی درخواست دائر کردی

کار سرکار میں مداخلت کیس: حسان نیازی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

وکیل علی بخاری نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 01:12pm

اسلام آباد کی مقامی عدالت میں کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں چیئرمین تحریک انصاف کے بھانجے حسان نیازی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے بھانجے حسان نیازی کی گرفتاری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

پولیس نے گرفتارحسان نیازی کو جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا، جبکہ حسان نیازی کے وکلاء اور تھانہ رمنا کے تفتیشی آفیسر اے ایس آئی ساجد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: عدالت کا حسان نیازی کو میڈیکل کراکر اگلے 24 گھنٹوں میں متعلقہ کورٹ میں پیش کرنے کا حکم

تفتیشی آفیسر اے ایس آئی ساجد سے عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے حسان خان نیازی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر سے گرفتار کیا۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ہم نے حسان نیازی کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے گرفتار کیا۔

عدالت نے پھر استفسار کیا کہ آپ کیوں اس طرح لوگوں کو اٹھا لیتے ہیں۔

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ حسان خان نیازی کے خلاف مقدمہ درج تھا اس لیے گرفتار کیا ہے۔

عدالت نے پولیس افسر کو ہدایت کی وکیل پیش ہو گئے ہیں آپ نے ملزم کو لازمی عدالت میں پیش کرنا ہے۔

تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزم کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرنا چاہ رہے ہیں پھر ادھر لے آئیں گے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ جوڈیشل مجسٹریٹ کا حکم نامہ لائیں گے یہاں جو درخواست ہے اس متعلق اپنا فیصلہ بھی دوں گا۔

حسان نیازی کے وکیل علی بخاری نے ایف آئی آر کا متن پڑھا، متن میں کہا گیا کہ چیکنگ کے دوران ملزم نے بیریئر توڑا، ملزم نے پولیس اہلکار کو مارنے کی دھمکی دی، ملزم کی جانب سے چیکنگ کے دوران مزاحمت کی گئی۔

تفتیشی افسر کی جانب سے حسان نیازی کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تو حسان نیازی کے وکیل علی بخاری نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کردی۔

وکیل علی بخاری نے کہا کہ میرا مؤکل جوڈیشل کمپلیکس میں دہشت گردی عدالت میں پیش ہوا، دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد نے ضمانت منظور کی، کون سا بیریئر ہے جوڈیشل کمپلیکس میں آپ نے بھی دیکھا ہوا ہے، ویڈیوزموجود ہیں سی سی ٹی وی ویڈیوز منگوالیں گے، وکلا کے درمیان سے حسان کو گرفتار کیا گیا، کیا تفتیش کرنی ہے کہ گاڑی کا کلر کون سا ہے۔

حسان نیازی کے وکیل نے کہا کہ پولیس کے تمام اقدامات غیرقانونی ہیں، ملزم کریمینل ٹریک ریکارڑ نہیں بلکہ ایک وکیل ہے۔

وکیل علی بخاری نے حسان نیازی کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مجسٹریٹ کے پاس اختیارات ہیں کہ مقدمہ خارج کرسکتا ہے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرتے ہوئے حسان نیازی کو پولیس کے حوالے کردیا۔

گزشتہ روز حسان نیازی کو تھانہ رمنا میں درج مقدمے میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

عمران خان نے جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے مناظر ٹوئٹر پر شیئر کردیے

ایک فرضی لڑائی کی آڑ میں مجھے راستے سے ہٹانا ہے، عمران خان
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 12:12pm

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جوڈیشل کمپلیکس کی پیشی کے مناظر اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کردیئے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اپنی جوڈیشل کمپلیکس میں حاضری کے موقع کی ویڈیو پوسٹ کی ہے۔

عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ یہ مناظرمجھے جوڈیشل کمپلیکس میں دیکھنے کو ملے، میری پیشی کے وقت بھاری تعداد میں نفری کی وہاں موجودگی کا مقصد مجھے جیل میں ڈالنا نہیں تھا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ بھاری کی بھاری نفری کی موجودگی ایک فرضی کا مقصد لڑائی کی آڑ میں مجھے راستے سے ہٹانا اور میری موت کو حادثہ قرار دینا تھا۔

مینار پاکستان جلسہ: ڈپٹی کمشنر لاہور آج پی ٹی آئی کو آگاہ کریں گے

عدالت نے درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی
شائع 21 مارچ 2023 11:17am
پی ٹی آئی جلسہ
پی ٹی آئی جلسہ

لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی، ڈپٹی کمشنر لاہور نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آج شام میٹنگ کے بعد پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت سے متعلق آگاہ کریں گے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف پی ٹی آئی لاہور کے صدر شیخ امتیاز کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف کا منگل کو مینار پاکستان پر جلسے کا فیصلہ

ڈپٹی کمشنر لاہور رافع حیدر عدالت کے روبرو پیش ہوئیں، جنہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے جلسے کی اجازت سے متعلق 2 درخواستیں موصول ہوئیں، پی ٹی آئی نے پہلے 22 مارچ کو جلسہ کرنے کی اجازت طلب کی پھر دوسری درخواست میں جلسہ 26 مارچ کو جلسہ کرنے کی اجازت مانگی ۔

ڈپٹی کمشنر لاہور نے کہا کہ پی ٹی آئی کی درخواست پر آج شام متعلقہ حکام سے میٹنگ ہے، جس کے بعد جلسے کی اجازت سے متعلق پی ٹی آئی کو آگاہ کردیں گے۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف نے مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت کیلئے درخواست دے دی

بعدازاں عدالت نے درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

توشہ خانہ کیس : فیصلے خلاف عمران خان کی درخواست غیر مؤثر قرار

عمران خان نےسیشن کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا
شائع 21 مارچ 2023 10:51am

توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے خلاف عمران خان کی درخواست غیر مؤثر قرار دے دی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس میں سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق نے کی۔

عدالت نے عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کے سیشن عدالت کے فیصلےکے خلاف درخواست غیرمؤثر قرار دے دی۔

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ منسوخی کی درخواست منظور

عدالت نے عمران خان کی حاضری کی فائل گم ہونےسے متعلق آئی جی اور ٹرائل کورٹ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حاضری فائل گمشدگی سے متعلق 10روز میں رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت7اپریل تک ملتوی کردی۔

توشہ خانہ کیس: نئی آرڈر شیٹ تیار،عمران خان کو گاڑی سے حاضری لگوانے کی ہدایت

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں وارنٹ منسوخی کا سیشن کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

واضح رہے کہ 28 فروری کو سیشن عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، عدالت نے اسلام آباد پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کرکےعدالت میں پیشی یقینی بنایا جائے، فیصلے کے خلاف عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

عمران خان مقررہ وقت میں پیش نہ ہوئے تو فیصلہ کردیا جائے گا، جج

عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 11:26am
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔ اے ایف پی

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ کرلیا، جو ساڑھے 3 بجے سنایا جائے گا۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے عمران خان کے خلاف دہشت گردی دفعات کے تحت تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے کی سماعت کی۔

عمران خان کے وکلاء نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس پیشی کا احوال بیان کیا۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں گزشتہ عمران خان کی پیشی سب کے سامنے ہے، عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس قتل کرنے کا ارادہ تھا، وہ جوڈیشل کمپلیکس آج آنا چاہ رہے تھے لیکن حالات نہیں آنے کے، پوری قوم نے عمران خان پر پولیس کی جانب سے کارروائی کو دیکھا۔

جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس دیے کہ پوری قوم نے دیکھا لیکن ہم نے نہیں دیکھا کیونکہ ہماری کیبل نہیں چل رہی تھی۔

عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ عمران خان نے آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے، عمران خان جب نکلتے ہیں تو کارکنان ہزاروں کی تعداد میں نکل آتے ہیں اور پھر ان کے خلاف مقدمات درج ہوجاتے ہیں۔

پراسیکوٹر نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے ہوئے کہاکہ عمران خان کا برتاؤ دیکھ لیں، جب ضمانت میں توسیع چاہیئے تو عدالت پیش ہونا پڑتا ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ لاہورہائیکورٹ اسلام آباد سے 400 میٹر دور ہے، کیسے پیش ہوں گے؟ حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر ساڑھے 3 بجے فیصلہ کیا جائے گا، اگر عمران خان ساڑھے 3 بجے تک لاہورہائیکورٹ پیش ہوگئے تو ٹھیک ورنہ فیصلہ کردیا جائے گا۔

جج راجہ جواد عباس نے وکیل عمران خان سے استفسار کیا کہ اگر آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ہوجاتی تو کیا گارنٹی ہے کہ آئندہ سماعت پرپیش ہوں گے؟ اس عدالت نے عمران خان کو اب تک طلب نہیں کیا، ضمانت کی درخواستیں آپ خود دے رہے ہیں۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان قانون کے تحت چلتے ہیں، زندہ رہے تو ضرور عدالتوں میں پیش ہوں گے۔

جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کو اگرعدالت آنا ہے تو وہ تاریخ ہمیں بتا دیں، بعض اوقات بارات بڑی ہوتی ہے، آپ کو معلوم ہے پوٹھوہار میں استقبال کیسا ہوتا ہے۔

بعدازاں عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ عدالت ساڑھے 3 بجے فیصلہ سنائے گی۔

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کے پرائیویٹ گارڈز کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا

عمران خان اپنے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے کے کیس میں عدالت پیش ہوئے
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 01:40pm

پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف پنجاب میں درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں پیش کردی گئیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق سماعت ہوئی، فوادچوہدری اور شوکت بسرا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ہمراہ کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کے ساتھ یہ گارڈز کس کے ہیں، اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک اور اگر پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔

فواد چوہدری نے جواب دیا کہ سر یہ خان صاحب کی ذاتی سیکیورٹی ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ یہ گارڈز باہر جائیں سیکیورٹی کیلئے پولیس موجود ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب میں عمران خان کے خلاف مجموعی طور یر 6 مقدمات درج ہیں، جن میں سے 2 مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کو ڈسچارج کیا جا چکا ہے۔

عدالت میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق عمران خان کے خلاف 4 مقدمات میں تفتیش زیر التواء ہے۔

سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ سرور روڈ اور ریس کورس میں تفتیش جاری ہے جبکہ عمران خان کے خلاف مدینہ ٹاؤن اور نیو ائیرپورٹ راولپنڈی میں مقدمات خارج کیے جا چکے ہیں۔

پی ٹی آئی نے اتحادیوں کے اجلاس کا اعلامیہ ’مضحکہ خیز‘ قراردے دیا

وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں 22 مارچ کوپارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلالیاگیا
شائع 21 مارچ 2023 10:14am

پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پی ایم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کی جانے والی پریس ریلیز کو مضحکہ خیزقراردے دیا۔

گزشتہ روز پی ایم ہاؤس میں تقریباً چھ گھنٹہ جاری رہنے والے اجلاس میں سیاسی و امن و امان کی صورتحال اور انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔اتحادیوں کے اجلاس میں مقبول صدیقی، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، چوہدری سالک حسین سمیت خالد مگسی، اعظم نذیر تارڑ اور ایاز صادق بھی شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق حساس اداروں کے سربراہان بھی مشاورتی عمل کا حصہ بنے جب کہ سی سی پی او لاہور نے بھی اجلاس میں شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی۔

بعد ازاں جاری کیے اعلامیے میں کہا گیا کہ، ’اجلاس نے قرار دیا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہذا فیصلہ کیاگیا کہ قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے‘۔

اعلامیے میں عمران خان کیخلاف مقدمات کے حوالے سے عدلیہ کے کردار پرتحفظات کا اظہار اور جوڈیشل کمشن پر حملے، پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کی توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اس اعلامیے کو مضحکہ خیزقراردیتے ہوئے کہا ہے کہ، ’حکمران اتحاد کی میٹنگ کے نتیجے میں مضحکہ خیز پریس ریلیز سامنے آئی ہے،ڈمی پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلا کرعوام کے حقوق کو پامال کرنے کی کوشش جاری ہے۔‘

فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہاکہ ملک میں آئین ختم کرکے ایک ایسا گروپ مسلط کردیا گیا ہے جس کی عوام میں کوئ حیثیت نہیں،عوام سے خوفزدہ گروہ صرف جبرپرقائم ہے۔

واضح رہے کہ اتحادیوں کے اجلاس میں 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیاگیاہے جس میں ریاستی عمل داری یقینی بنانے کیلئے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

27 تاریخ کے بعد میری جان کو 9 افراد سے خطرہ ہے، شیخ رشید

اگر میری جان کو نقصان پہنچے تو ان 9 افراد سے تفتیش کی جائے، شیخ رشید
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 09:27am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔ اے ایف پی

سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 27 تاریخ کے بعد میری جان کو 9 افراد سے خطرہ ہے، اگر میری جان کو نقصان پہنچے تو ان 9 افراد سے تفتیش کی جائے۔

سابق وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ سنا ہے سابق جنرل نے میرے خلاف بیان دیا ہے، سابق جنرل سے کبھی علیحدگی میں ملاقات نہیں کی اور نہ کبھی ان سے عمران خان کے خلاف بات نہیں کی۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ میرے جنرل (ر) پرویز مشرف ، جنرل (ر) احسان اور جنرل (ر) اختر کے ساتھ تعلقات تھے، جب وزیر داخلہ تھا تو موجودہ ڈی جی آئی ایس آئی ندیم اور جنرل (ر) فیض حمید سے سرکاری کام کے سلسلے میں بات کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نسلی اور اصلی ہوں، عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں، سامراجی قوتیں پاکستان کے اثاثوں پر اپنا دباؤ ڈالنا چاہتی ہیں، ساری قوم اپنے اداروں کے ساتھ مل کر اس ملک کا دفاع کرے گی، پاکستان ترقی کرےگا۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ جیل میرا سسرال ہے، جس سے کبھی نہیں گھبرایا، 27 تاریخ کے بعد میری جان کو بھی خطرہ ہے، جن 9 افراد سے خطرہ ہے ان کے نام لکھ دیے ہیں، اگر میری جان کو نقصان پہنچے تو ان 9 افراد سے تفتیش کی جائے۔

اپنے لوگوں سے کہوں گا احتیاط برتیں ادھر ادھر ہوجائیں، شیخ رشید

ایک اور ویڈیو بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ رات پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان کو بغیر سرچ وارنٹ گرفتار کیا، پولیس 70 سے 80 کارکنان کو گرفتار کر کے لے گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ظلم ہے بربریت ہے انتہا پسندی ہے، انہوں نے الیکشن سے فراری اور پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا ہے، ہمارے حوصلے اور جذبے بلند ہیں، اپنے لوگوں سے کہوں گا احتیاط برتیں ادھر ادھر ہوجائیں۔

’پی ٹی آئی کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے‘

وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس کا اعلامیہ جاری
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 10:18am
وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادیوں کا اجلاس۔ فوٹو — فائل
وزیراعظم کی زیر صدارت اتحادیوں کا اجلاس۔ فوٹو — فائل

وفاقی حکومت نے ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا، اجلاس نے قرار دیا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہذا فیصلہ کیاگیا کہ قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پی ایم ہاؤس میں تقریباً چھ گھنٹہ جاری رہنے والے اجلاس میں سیاسی و امن و امان کی صورتحال اور انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔

اتحادیوں کے اجلاس میں مقبول صدیقی، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، چوہدری سالک حسین سمیت خالد مگسی، اعظم نذیر تارڑ اور ایاز صادق بھی شریک ہوئے۔

ذرائع کے مطابق حساس اداروں کے سربراہان بھی مشاورتی عمل کا حصہ بنے جب کہ سی سی پی او لاہور نے بھی اجلاس میں شرکاء کو تفصیلی بریفنگ دی۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس نے عدالتی احکامات پرعمل درآمد کرنے والی پولیس، رینجرز پرعمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ پیٹرول بم، ڈنڈوں، غلیلوں، اسلحہ، کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک اور ناقابل قبول ہے۔

اجلاس نے 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا جس میں ریاستی عمل داری کو یقینی بنانے کے لئے اہم فیصلے ہوں گے۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس نے سوشل میڈیا اوربیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی اورکہا کہ لسبیلہ کے شہداء کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے یہ مذموم مہم چلا رہے ہیں۔

اجلاس نے ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا اور قرار دیا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا اور یہ آزادی اظہار نہیں، عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ سلوک سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہورہا ہے، ایک ملک میں انصاف کے دو معیار قبول نہیں۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس نے جوڈیشل کمپلیکس پر حملے میں پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کی توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورپی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نوازشریف کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی۔

سیاسی رہنماؤں کی جانب سے اجلاس میں مختلف تجاویز پیش کی گئیں، شرکاء نے رائے دی کہ عمران خان سے متعلق دو ٹوک پالیسی اپنائی جائے اور حکومتی رٹ کی عملداری کے لئے عمران خان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں شرکاء نے عدلیہ کے کردار پر نظر ثانی کو بھی ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی جانب سے جو سہولت عمران خان کے لئے ہے وہ عام آدمی کو بھی ملنی چاہئے، قانون سب کے لئے برابر ہے تو عمران خان اسے بالاتر کیوں ہیں۔

حکام نے لاہور اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنان کی پرتشدد کارروائیوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انتشار پھیلانے والے کارکن دیہاڑی پر بلائے گئے تھے، گرفتار افراد سے دوران تفتیش اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے، شرپسندی سے باز نہ آنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے سکیورٹی اداروں کو فری ہینڈ دینے کا عندیہ ہے۔

مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق کیس:عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو آج سوا 2 بجے طلب کیا ہے
اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023 06:02pm
چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان

لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی حفاظتی ضمانت 27 مارچ تک منظور کرلی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم نے عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر پر سماعت کی۔

عمران خان حفاظتی ضمانت کے لئے جسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے جبکہ فواد چوہدری اور شوکتِ بسرا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالتِ عالیہ کے باہر اور اندر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

عمران خان کے ساتھ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں؟ عدالت

دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ عمران خان کے ساتھ عدالت میں یہ گارڈز کس کے ہیں ؟ اگر پولیس کے ہیں تو ٹھیک، اگر پرائیویٹ گارڈز ہیں تو باہر جائیں۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ یہ عمران خان کی ذاتی سیکیورٹی ہے، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نےکہا کہ سیکیورٹی کے لئے پولیس اہلکار موجود ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ کا عمران خان کے گارڈز کو باہر جانے کا حکم

لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے گارڈز کو باہر جانے کا حکم دے دیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود میرے گھر پر آپریشن کیا گیا، اسلام آباد میں تھا تو میرے پیچھے سے گھر پر آپریشن کیا گیا، نہتے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

میری بیوی نے شیشے ٹوٹنے پر چیخیں ماریں، عمران خان

عمران خان نے بتایاکہ میری بیوی پردہ کرتی ہے شیشے کے پیچھے تھی پولیس نے شیشے توڑ دیے، میری بیوی نے شیشے ٹوٹنے پر چیخیں ماریں، اس سے متعلق ویڈیوزمیں بھی موجود ہے، گھر کی فوٹیج ریکارڈ پر ہے، عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا۔

آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، چیئرمین پی ٹی آئی

انہوں نے مزید کہا کہ آج میں چھپ کر عدالت پہنچا ہوں، اس گاڑی میں آیا ہوں جسے کوئی نہیں جانتا، بغیر کافلے کے آیا ہوں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں اسلام آباد ٹول پر پہنچا تو انہیں نے میرے گھر پر حملہ کردیا، جگہ جگہ رکاوٹیں لگا کر مجھے روکا گیا تاکہ عدالت نہ پہنچ نا سکوں، حکومت نے دنیا کو کیا پیغام دیا، یہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے یہی پیغام دیا۔

’میڈیا پر بیٹھ کرعدلیہ کو مذاق بنانیوالوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا‘

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ میڈیا پر بیٹھ کر جو عدلیہ کو مذاق بنا رہے ہیں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کروں گا، اگر تمام فریقین نے عدلیہ کی عزت نا کی تو پھر توہین عدالت کارروائی ہوگی، ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کرنی ہوتی ہے ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں۔

عدالت نے وفاق کے وکیل سے بیان حلفی طلب کرتے ہوئے کہا کہ بیان حلفی کے ساتھ مقدمات کی تفصیل فراہم کریں۔

عدالت نے سرکاری وکیل کو زمان پارک آپریشن سے متعلق ہدایات لے کر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف احتجاج پر درج دہشتگردی مقدمے میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف احتجاج پر تھانہ سنگجانی میں درج دہشت گردی کے مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں چار اپریل تک توسیع کر دی۔

عدالت نے لاہور ہائی کورٹ پیشی کے باعث عمران خان کئی آج کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی، جج انسداد دہشتگردی عدالت راجا جواد عباس حسن نے محفوظ فیصلہ سنایا۔

عمران خان ایک گھنٹہ قبل ہی لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے

اس سے قبل عمران خان کو 2 بجے دن عدالت میں پیش ہونا تھا تاہم وہ لاہور میں واقع اپنی رہائش گاہ زمان پارک سے ایک گھنٹہ قبل ہی لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے۔

عمران خان کی جیمر والی گاڑی کو ہائی کورٹ میں داخلے کی اجازت نہیں ملی۔

عمران خان اپنے اسپشل اسکواڈ کے ہمراہ قافلے کی صورت میں زمان پارک سے عدالت پہنچے۔

لاہور ہائیکورٹ آتے ہوئے پی ٹی آئی کے کارکن بڑی تعداد میں اپنے چیئرمین کے ہمراہ تھے، عمران خان کے قافلے میں 3 گاڑیاں موجود تھیں جبکہ جیمر کی کوئی گاڑی ان کے ہمراہ موجود نہیں تھی۔

سابق وزیراعظم کی گاڑی کو ٹریفک اشاروں پر بھی روکا جاتا رہا، عمران خان کو پولیس نے کلئیر روٹ بھی نہیں دیا۔

عمران خان آج سوا 2 بجے لاہور ہائیکورٹ طلب

گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے حفاظتی ضمانت کے لئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو آج سوا 2 بجے طلب کیا تھا۔

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بینچ نے عمران خان کی 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی تھی۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ اگر آپ کو ریلیف چاہیئے تو آج دوپہر سوا 2 بجے تک عمران خان کمرہ عدالت میں موجود ہونا چاہیئے۔

جسٹس شہباز رضوی نے کہا تھا کہ یہ نہیں ہو گا کہ سماعت ملتوی کی جائے اور عمران خان آ رہے ہیں، عمران خان اسلام آباد میں پیشی پر گئے اور 2 نئی ایف آئی ایف آئی درج ہو گئیں۔

عدالت نے ریمارکس میں مزید کہا تھا کہ کیا درخواستوں پر دستخط عمران خان کے ہیں ؟ عمران خان کے درخواستوں پر دستخط بظاہر اسکین لگتے ہیں ، جس پر وکیل نے کہا کہ دونوں دستخط عمران خان کے ہیں لیکن scanned ہیں۔

وکیل عمران خان نے کہا تھا کہ میں ایک مرتبہ فائل دیکھنا چاہتا ہوں،عدالت نے کہاکہ یہ دستخط عمران خان کے اسکین شدہ ہیں، اسکین شدہ دستخط قابل قبول نہیں ہوتے ۔

جسٹس شہباز رضوی نے حکم دیا تھا کہ عمران خان کل وقت پر عدالت پہنچیں، چیئرمین پی ٹی آئی آج سوا 2 بجے تک کمرہ عدالت میں پہنچ جائیں۔

انہوں نے وکیل کو کہا تھا کہ آپ اپنے لوگوں کو روکتے کیوں نہیں؟ ایک ہزار آدمی کیوں ساتھ جاتے ہیں؟

بعدازاں عدالت نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر کاروائی کل دوپہر کل تک ملتوی کر دی کردی تھی۔

عمران خان نے مزید 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع

اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد میں درج 2 مزید مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر نے اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ اور سی ٹی ڈی میں درج مقدمات میں ضمانت کے لئے درخواستیں دائر کیں تھیں، جس میں لاہور ہائیکورٹ سے 15 روز کی حفاظتی ضمانت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ظل شاہ کی موت کے حقائق چھپانے پر عمران خان و دیگر کیخلاف مقدمہ

عمران خان نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتا ہوں لیکن گرفتاری کا خدشہ ہے لہٰذا متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیےحفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔

جس کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کی جانب سے دائر حفاظتی ضمانت کی درخواستیں سماعت کے لئے مقرر کردی تھی۔

مزید پڑھیں: عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف ایک اور مقدمہ درج

حفاظتی ضمانت کے لئے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے آج ہی سماعت کرنی تھی۔

سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کی صورت میں عمران خان عدالت میں پیش ہوں گے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں ایک اور مقدمہ درج