اعلیٰ امریکی فوجی قیادت پاکستان کے نیوکلئیر سیکیورٹی پروگرام سے مطمئن
ایک اعلیٰ امریکی جنرل نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی بحران کے خدشات کے باوجود پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے کمانڈ اینڈ کنٹرول ڈھانچے پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کے کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے امریکہ میں سینیٹ کی آرمز سروسز کمیٹی کے سامنے جواب دیا، ”مجھے ان (پاکستان) کے جوہری سلامتی کے طریقہ کار پر بھروسہ ہے۔“
سینیٹ نے جنرل کوریلا سے سوال کیا تھا کہ کیا پاکستان کا ایٹمی پروگرام جاری سیاسی عدم استحکام اور معاشی بحران کے پس منظر میں محفوظ ہے؟
سینیٹر نے پاکستان کے سیاسی مسائل کے بارے میں بات کی اور سینٹ کام کے سربراہ کا اندازہ جاننے کی کوشش کی۔
جواب میں جنرل کوریلا نے کہا کہ میں وہاں فوجی تعلقات سے نمٹتا ہوں اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل منیر کے ساتھ میرے اچھے تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ”میرے خیال میں پاکستان کے اس وقت خدشات ان کا بجٹ، ان کی مالی صورتحال، موجودہ سیاسی صورتحال اور انسداد دہشت گردی کی صورتحال ہیں۔“
انہوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دوبارہ سر اٹھانے کا بھی حوالہ دیا۔
لیکن اس سب کے درمیان، اعلیٰ امریکی جنرل پاکستانی جوہری پروگرام کی سلامتی اور حفاظت کے حوالے سے پراعتماد نظر آئے۔
امریکی جنرل کا یہ بیان ان خبروں کے درمیان سامنے آیا ہے کہ پاکستان پر آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ کے بدلے اپنے اسٹریٹجک اثاثوں پر سمجھوتہ کرنے کا دباؤ ہے۔
تاہم دفتر خارجہ نے جمعہ کو سختی سے اس بات کی تردید کی ہے کہ پاکستان کا جوہری پروگرام کسی بھی ”حکومت، کسی مالیاتی ادارے یا کسی بین الاقوامی ادارے“ کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں یہ بیان ان قیاس آرائیوں کے پس منظر میں سامنے آیا کہ پاکستان پر اپنے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام کو واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
جمعرات کو ایوانِ بالا میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تاھ کہ کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ پاکستان کے جوہری یا میزائل پروگرام پر ڈکٹیٹ کرے۔
ان کے اس بیان نے ایک بحث کو جنم دیا کہ آیا پاکستان پر انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ کے بدلے اپنے اسٹریٹجک اثاثوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے کوئی دباؤ تو نہیں تھا۔
حکومت سخت پیشگی اقدامات کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جب دوست ممالک بیرونی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مدد فراہم کرنے کا عہد کریں گے تو معاہدہ پر مہر لگ جائے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سینیٹر رضا ربانی نے اس سے قبل وزیر خزانہ سے وضاحت طلب کی تھی کہ کیا آئی ایم ایف پروگرام کے بہانے پاکستان پر اپنے اسٹریٹجک اثاثوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے کوئی دباؤ تو نہیں تھا۔
اسحاق ڈار نے یقین دلایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ ہونے کے بعد یہ معاہدہ ویب پر عوامی جانچ کے لیے دستیاب ہوگا۔
Comments are closed on this story.