جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کا معاملہ، عمران خان کیخلاف ایک اور مقدمہ درج
جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی پر ہنگامہ آرائی کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف سی ٹی ڈی میں ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف بھی سی ٹی ڈی میں ایک اورمقدمہ درج کرلیا گیا، پولیس کے مطابق عمران خان پر مقدمہ گزشتہ روز جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی پر درج کیا گیا، پی ٹی آئی کے اسد عمر، حماد اظہر ، اسد قیصر سمیت متعدد سینئر قیادت کو بھی نامزد کیا گیا۔ مقدمہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ سمیت 10 سنگین نوعیت کی دفعات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ تھانہ گولڑہ میں پولیس کی مدعیت میں ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس میں انسداد دہشتگردی کی دفعات بھی شامل ہیں، مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی ،عاطف خان، زلفی بخاری، عامرمغل سمیت تیرہ مقامی رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔
دوسری طرف پولیس نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر اشتعال انگیزی کیس میں مزید سات افراد کو گرفتارکرلیا، جس میں راجہ ندیم جہانگیر کیانی، شرافت سلطان کیانی، محمد رضوان، سہیل احمد، حسنین اختر، مظہر مسعود، محمد زرین شامل ہیں۔
اس سے قبل چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کرنے پر گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش کیا گیا۔
کیس کی سماعت ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک امان نے کی، پولیس نے60 ملزمان کا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیاگیا۔
عمران خان کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں ایک اور مقدمہ درج
ملزمان کے وکلا بھی عدالت میں پیش ہوئے، اور ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے او رپی ٹی آئی رہنما امجد خان نیازی کا میڈیکل کروانے کی استدعا کی۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نے پی ٹی آئی کے وکلا کو ریمارکس دیئے کہ ضمانت کیلئے انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کرنا ہو گا، سیون اے ٹی اے کے مقدمات میں ضمانت دینا میرے دائرہ کار سے باہر ہے۔
جائزہ لیں گے پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کیلئے کیا ہوسکتا ہے، رانا ثنا
دوران سماعت ڈیوٹی میجسٹریٹ نے ریمارکس دیئے کہ جو شدید زخمی ہیں ان کو فوری علاج کی سہولت پمز ہسپتال میں فراہم کی جائے, ۔جو لوگ کم زخمی ہیں انہیں اڈیالہ جیل میں طبی امداد فراہم کی جائے۔
گزشتہ روز سابق رکن قومی اسمبلی پی ٹی آئی امجد علی خان سمیت 60 پی ٹی آئی کارکنان گرفتار کئے گئے تھے، جنہیں آج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنان کو ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک امان کے سامنے پیش کیا گیا۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امجد نیازی پر گرفتاری کے بعد پولیس نے شدید تشدد کیا، علاج کیلئے ہسپتال تک بھی پولیس نہیں لے کر جارہی۔
پولیس نے گرفتار پی ٹی آئی کارکنان کو جوڈیشل کرنے کی استدعا کی تو وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار ایک ملزم افضل کو بھی پولیس نے گزرتے ہوئے گرفتار کیا۔ گرفتار افضل کا قطر کا ویزہ لگا ہوا ہے، 24 تاریخ کو ملزم کی قطر کی فلائٹ ہے۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ پولیس نے تعداد پوری کرنے کیلئے بے گناہ لوگوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔
وکیل نے افضل کو رہا کرنے کی استدعا کی تو ڈیوٹی میجسٹریٹ نے ریمارکس دیئے کہ انسداد دہشت گردی کی ایف آئی آر ہے، میں اے ٹی سی کورٹ کے دائرہ اختیار میں کیسے مداخلت کرسکتا ہوں، میں صرف اس لیے کیس سن رہا ہوں کہ یہ گرفتار ہیں اور پولیس 24 گھنٹے سے ذیادہ اپنے پاس رکھ نہیں سکتی۔
پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ امجد نیازی کو میڈیکل کیلئے نہیں لے جایا جارہا ان کو سانس کا مسئلہ ہے۔ امجد نیازی پر تشدد کے نشانات بھی ڈیوٹی مجسٹریٹ کو دکھائے گئے۔
ڈیوٹی میجسٹریٹ نے ریمارکس دیئے کہ جو شدید زخمی ہیں ان کو فوری علاج کی سہولت پمز ہسپتال میں فراہم کی جائے۔ جو لوگ کم زخمی ہیں انہیں اڈیالہ جیل میں طبی امداد فراہم کی جائے۔
عدالت نے نے پی ٹی آئی کے گرفتار کارکنان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
عمران خان سمیت 17 رہنماؤں پر دہشت گردی کا مقدمہ درج
پولیس کے مطابق گزشتہ روز جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی پر سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 17 پی ٹی آئی رہنماؤں اور 50 کارکنان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، اور مقدمے میں 7 اے ٹی اے کی دفع بھی شامل کی گئی ہے۔
تحریک انصاف اور پولیس کا ایک دوسرے کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ
مقدمہ میں پی ٹی آئی کے اسد عمر، حماد اظہر، اسد قیصر، علی امین گنڈا پور، مراد سعید، شبلی فراز، عمر ایوب، فرخ حبیب، شہزاد وسیم، خرم نواز، عامر کیانی سمیت متعدد سینئر قیادت کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے کے متن میں ہے کہ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکن کی جانب سے پولیس چیک پوسٹ کو نقصان پہنچایا گیا، اور پتھراؤ کیا جس سے 52 اہلکار زخمی ہوئے، جوڈیشل کمپلیکس کا مرکزی دروازہ اور شیشے توڑے گئے۔
پی ٹی آئی کارکنان سیاسی نہیں بلکہ تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں، مریم نواز
ایف آئی آر کے مطابق کارکنان کی جانب سے پولیس کی 2 گاڑیوں،7 موٹر سائیکلوں کو جلایا گیا، ایس ایچ او گولڑہ کی سرکاری گاڑی کو نقصان پہنچایا گیا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پی ٹی کارکنان نے جوڈیشل کمپلیکس کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی، کارکنان نے گھیر کر پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا، اہلکاروں سے اینٹی رائٹ کٹس چھینی گئیں، سرکاری گاڑی سے 9 ایم ایم پسٹل، سرکاری وائرلیس اور 20 ہزار روپے چوری کر لیے گئے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان پر جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ اور جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت کی چیزیں توڑنے پر ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، اور چند ملزمان بھی گرفتار کرلیے گئے ہیں۔
زمان پارک لاہور سے گرفتار پی ٹی آئی کارکنان
گزشتہ روز عمران خان کی اسلام آباد پیشی کے موقع پر پنجاب پولیس نے لاہور زمان پارک میں آپریشن کیا، اس دوران کارکنان کی جانب سے شدید مزاحمت کی، جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 100 کارکنان کو گرفتار کرلیا۔
پولیس نے پی ٹی آئی کے گرفتار شدہ 102 کارکنان کو لاہور کی کینٹ کچہری میں پیش کیا، ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ غلام رسول نے کیس سماعت کی۔
عدالت نے پولیس کی استدعا پر 102 ملزمان کا ایک روزہ ریمانڈ منظور کرلیا، اور کل ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
پولیس ملزمان کو سخت سیکیورٹی میں لیکر عدالت سے واپس روانہ ہوگئی۔
زمان پارک میں مزاحمت کرنے والے کارکنان پر مقدمات درج
دوسری جانب لاہور زمان پارک میں گزشتہ روز ہونے والے واقعے کا مقدمہ انسپکٹر ذوالفقار کی مدعیت میں تھانہ ریس کورس میں درج کرلیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف درج مقدمے میں دہشت گردی سمیت 13 دفعات شامل کی گئی ہیں، اور بتایا گیا ہے کہ واقعے میں 76 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جن سے اسلحہ، پیٹرول کی بوتلیں، پتھر اور دیگر سامان برآمد ہوا ہے۔
پی ٹی آئی کارکنان اورقیادت پر دوسرا مقدمہ تشدد کے شکار کانسٹیبل شفیق کی مدعیت میں درج کیا گیا، متاثرہ اہلکار نے ایف آئی آر میں بیان دیا ہے کہ پی ٹی آئی کے 40 کارکنوں نے ڈیوٹی سے واپس جاتے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
کارکنان پر تیسرا مقدمہ ایلیٹ فورس کی گاڑی تباہ کرکے نہر برد کرنے پر درج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمہ ایلیٹ فورس اہلکار کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، اور پولیس اہلکار پر تشدد اور ایلیٹ فورس کی گاڑی پر حملہ اور نہر برد کرنے کے مقدمات میں دہشت گردی، اقدام قتل، ڈکیتی سمیت سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔
Comments are closed on this story.