Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  
Live
Zaman Park March 16 2023

زمان پارک میں پولیس پرپتھراؤ، توڑپھوڑ کرنے والوں کی شناخت کا عمل شروع

700 کارکنوں کے چہروں کی واضح تصاویر حاصل کرلیں، پولیس
شائع 17 مارچ 2023 12:04am
فوٹو ــ روئٹرز
فوٹو ــ روئٹرز

زمان پارک میں پولیس پر حملہ کرنے والے افراد کی شناخت کا عمل تیز کردیا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کی تعداد 48 ہوگئی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لئے 15 مارچ کو زمان پارک جانے والی پولیس ٹیم اور کارکنان میں تصادم ہوگیا تھا۔ اس دوران کارکنوں نے زمان پارک میں مزاحمت کی تھی، جس کے بعد پُرتشدد واقعات بھی دیکھنے میں آئے۔ تاہم اب پولیس نے زمان پارک میں پولیس پر پتھراؤ کرنے اور توڑپھوڑ میں ملوث افراد کی شناخت کا عمل شروع کردیا ہے۔

پولیس کے مطابق موبائل، کیمروں، سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزمان کی شناخت کی گئی ہے۔ شناخت ہونے پر مقدمات میں نامزدگی کا عمل شروع کیا جارہا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 700 کارکنوں کے چہروں کی واضح تصاویر حاصل کرلی گئی ہیں۔ تصاویر مزید شناخت، کوائف کیلئے نادرا کو بھجوائی جائیں گی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مکمل شناخت کے بعد 4 مقدمات میں ملزمان کو نامزد کیا جائے گا۔

زمان پارک کے باہر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں تصادم کے بعد گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تحریک انصاف کے گرفتار کارکنوں کی تعداد 48 ہوگئی ہے۔

پولیس نے 17 کارکنوں کو تھانہ گڑھی شاہو، 7 کو قلعہ گجرسنگھ منتقل کیا جبکہ 20 کارکن بادامی باغ تھانے میں بند ہیں۔

گرفتار کارکنوں کا تعلق لاہور، آزاد کشمیر، وہاڑی، احمدآباد اور شیخوپورہ سے ہے۔

گرفتار کرکے میرے ساتھ وہ کرنا تھا جو اعظم سواتی کے ساتھ کیا، عمران خان

پہلے ٹکٹ کوئی اور دیتا تھا، 2018 میں غلط ٹکٹ دیے گئے اور پیسے بھی لیے گئے، اس بار میں خود ٹکٹ دوں گا، عمران خان
اپ ڈیٹ 16 مارچ 2023 06:33pm
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان۔ فوٹو — اسکرین گریب
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان۔ فوٹو — اسکرین گریب

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ مجھے گرفتار کرکے وہ کرنا چاہتے تھے جو انہوں نے اعظم سواتی کے ساتھ کیا۔

لاہور میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں کا پلان ہے مجھے بلوچستان کے جیل میں ڈال کر ایک کے بعد ایک کیس ڈالیں اورالیکشن کرا دیں، مجھے جیل میں ڈالنا لندن پلان کا حصہ ہے۔

مجھ پر کوئی جرم ثابت کردیں میں سیاست چھوڑ دوں گا

عمران خان نے کہا کہ یہ نواز شریف کو خوش کرنے کے لئے مجھے جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں، البتہ میں نے کبھی ملک کا قانون نہیں توڑا، مجھ پر کوئی جرم ثابت کردیں میں سیاست چھوڑ دوں گا۔

اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ’جب میں نے کہہ دیا کہ میں 18 کو آ رہا ہوں یہ بدنیت تھے، یہ مجے جیل لے جانا چاہتے ہیں، جو لندن میں بیٹھا ہوا ہے وہ کہتا ہے اس کوجیل میں ڈالو میں تب آؤں گا۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مجھے پتا تھا کہ میں نے 18 کو عدالت میں جانا ہے تو 15 کو پولیس پہنچ جاتی ہے، عدالت نے بھی ان سے پوچھا تین دن ان کے ساتھ کیا کرنا تھا۔‘

اپنی گرفتاری کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’جب مجھے پتا چلا کہ اتنی فورس لے کر وہ یہاں آ گئے ہیں۔ اس کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے صدر کو یقن دہانی دی۔ وہ گئے اور لاہور ہائی کورٹ سے جا کر کہا کہ وہ عدالت پہنچ جائیں گے۔ انہیں آئی جی نہیں ملا۔ اس سے ہم سجھ گئے کہ ان کی نیت ٹھیک نہیں۔‘

پارٹی کارکنان کی تعریف کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں باہر جانا چاہا تو کارکنان نے مجھے منع کیا اور پولیس کے آگے ڈٹے رہے، زمان پارک میں رینجرز کے آنے کا کیا کام ہے، ہم دہشت گرد نہیں ہیں، یہ قوم اپنی فوج سے اسی لئے پیار کرتی ہے کیونکہ قوم سمجھتی ہے کہ یہ ہمارا دفاع کریں گے، یہ سب سے بڑی پارٹی کو اپنے ادارے کے خلاف کھڑا کر رہے ہیں۔

حکومت تو جائے لیکن حاجی صاحب نے ہمیں ایک قوم بنا دیا

سابق وزیراعظم نے کہا کہ حاجی صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے قوم کو جگا دیا، حکومت تو جائے لیکن ہمیں ایک قوم بنا دیا، 26 سال کی سیاست مجھ سے زیادہ کسی کی کردار کشی نہیں کی گئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔

انتخابات میں ٹکٹ خود دوں گا

انہوں نے کہا کہ اس بار الیکشن میں خود ٹکٹ دوں گا اور جہاں ضرورت ہو وہاں خود انٹرویو کروں گا کیونکہ پچھلی بار پیسہ بھی چلا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ٹکٹ کوئی اور دیتا تھا، 2018 میں غلط ٹکٹ دیے گئے جب کہ پیسے بھی لیے گئے۔ اس بار میں خود ٹکٹ دوں گا، جہاں شک ہوٓگا میں خود انٹرویو کروں گا اور میرٹ پر ٹکٹ دوں گا۔

مذاکرات کی پیشکش

قبل ازیں، ٹوئٹر پر جاری پیغام میں عمران خان نے لکھا کہ ”پاکستان کی ترقی، مفادات اور جمہوریت کے لئے میں کسی قربانی سے گریز نہیں کروں گا، اس ضمن میں، میں کسی سے بھی بات کرنے کیلئے تیار ہوں اور اس جانب میں ہر قدم اٹھانے کیلئے تیار ہوں۔“

اس سے قبل عمران خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ، ”حقیقی آزادی کی جدوجہد میں ہمارے ساتھ شامل پاکستان کے عوام اور لاہور سمیت پاکستان بھر سے آنے والے اپنے کارکنان کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میری دعا ہے کہ ہماری اس جدوجہد اور حقیقی آزادی کے سفر کو اللہ رب العزت کامیاب فرمائیں۔“

یہ لوگ مجھے عدالت میں پیش کرنے کیلئے نہیں مارنے کیلئے گرفتار کرنا چاہتے ہیں

قبل ازیں، لاہور میں سینئر اینکرز سے ملاقات کے دوران چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ عدالت میں پیش ہونے سے کبھی انکارنہیں کیا، یہ لوگ مجھے عدالت میں پیش کرنے کیلئے نہیں مارنے کیلئے گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی صورت انتخابات 90 روز سے آگے جانے نہیں دیں گے، اگر انتخابات 90 روز سے آگے گئے تو آئینی تحریک چلائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ عدالت میں پیش ہونے سے کبھی انکار نہیں کیا، لیکن یہ مجھے اس جگہ بلا رہے ہیں جہاں سکیورٹی خدشات ہیں، عدالت پیشی کیلئے نہیں مارنے کیلئے گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ 18 مارچ کو عدالت میں پیش ہوں گا، میں قانون کی حکمرانی اورعملدرآمد پر یقین رکھتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ پارٹی کے نوجوان تحریک انصاف کا ہر اول دستہ ہیں، پارٹی میں محنت کرنے والے نوجوانوں کو آگے لایا جائے گا، امپورٹڈ حکومت نے ظلم اور جبر کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، امپورٹڈ حکومت پی ٹی آئی کی مقبولیت سے گھبرائی ہوئی ہے۔

زمان پارک میں بیٹھے شخص کو سہولتیں کون فراہم کررہا ہے، جاوید لطیف

عمران خان کے حوالے سے 6، 6 گھنٹے میں فیصلے کیے جاتے ہیں، وفاقی وزیر
شائع 16 مارچ 2023 12:15pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

وفاق وزیر جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ زمان پارک میں بیٹھے شخص کو سہولتیں کون فراہم کررہا ہے، عمران خان کے حوالے سے 6، 6 گھنٹے میں فیصلے کیے جاتے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ ملک میں ریاستی اداروں کی رٹ کو چیلنج کیا جارہا ہے، 2017 میں انصاف کے پلڑے کا توازن خراب ہوا، جنہوں نے 2017 میں سازش کی ان کو پکڑا جائے۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان ملک کو خراب کررہا ہے، وہ ایک انٹرنیشنل ایجنڈا لے کر آیا ہے، زلمے خلیل زاد کی گفتگو پر غور کرنا ہوگا، یہ واضح ہوگیا ہے کہ ہمارے ملک کے خلاف بین الاقوامی سازش کی جارہی ہے، سازشی کو جب تک سزانہ دی جائے تو منفی کرداروں کا راستہ بند نہیں ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جو کچھ زمان پارک میں ہورہا ہے اس پر خاموشی کیوں اختیار کی گئی، زمان پارک میں بیٹھے شخص کو سہولتیں کون فراہم کررہا ہے، عمران خان کے حوالے سے 6، 6 گھنٹے میں فیصلے کیے جاتے ہیں۔

جاوید لطیف نے مزید کہا کہ زمان پارک میں جو ہورہا ہے اگر پاکستان کے کسی دوسرے علاقوں میں ایسا ہو تو کیا آواز آئے گی، نواز شریف کو دوران حراست زہر دیا گیا، کیا ہم نے ریاستی اداروں پر حملے کیے تھے؟

حکمران عمران خان پر قاتلانہ حملہ کروانا چاہتے ہیں، فواد چوہدری

عمران خان عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن ان کی جان کو خطرہ ہے، پی ٹی آئی رہنما
شائع 16 مارچ 2023 11:45am
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔ اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حکمران عمران خان پر قاتلانہ حملہ کروانا چاہتے ہیں، شہبازشریف نوازشریف کو فرار کروانے میں ملوث ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حکمرانوں نے پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے کا اضافہ کردیا، عالمی منڈی میں پیٹرول کم ترین قیمت پر ہے۔

فواد چوہدری نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کرنے کو تیار ہے، عمران خان کی گرفتاری کا مقصد حکومتی معاملات سے توجہ ہٹانا ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کو ردی کی طرح ٹریٹ کیا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن ان کی جان کو خطرہ ہے، اسی لیے ویڈیو لنک کی درخواست کی، عمران خان 4 عدالتوں میں پیش ہوئے تھے، ان پر ایف ایٹ میں حملے کی اطلاع تھی، ویڈیولنک کے ذریعے ان کی پیشی کے لئے عدالت میں درخواست دے رکھی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نہ عدالتی فیصلوں کا احترام کرتی ہے، نہ اسے آئین کی پروا ہے، حکومت نے عوام کو مہنگائی کی چکی میں دھکیل دیا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکمران الیکشن نہ کروانے کے بہانے ڈھونڈ رہے ہیں، ملک میں انسانی اور سیاسی حقوق معطل ہوچکے ہیں، تحریک انصاف امن وامان خراب کرنا نہیں چاہتی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکمران عمران خان پر قاتلانہ حملہ کروانا چاہتے ہیں، شہبازشریف نوازشریف کو فرار کروانے میں ملوث ہیں، میں نے پہلے بھی نوازشریف کو بھیجنے کی مخالفت کی تھی۔

عدالت نے آپریشن روکنے کے احکامات پر کل تک توسیع کردی، فواد چوہدری

دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک پر آپریشن کو روکنے کے احکامات پر کل تک توسیع کر دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی کو کہا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت کے ساتھ بیٹھ کر ان معاملات کو باہمی مشاورت سے طے کریں۔

عمران خان کی ممکنہ گرفتاری : پی ٹی آئی کارکنوں نے پتھر جمع کرنا شروع کردیے

پولیس نے بھی ایک بار پھر زمان پارک کے قریب محاذ سنبھال لیا
اپ ڈیٹ 16 مارچ 2023 12:05pm

پی ٹی آئی کے کارکنان آج بھی پولیس اور رینجرز سے مزاحمت کے لئے تیار ہیں، اور انہوں نے پتھر جمع کرنا شروع کردیئے ہیں۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے پیش نظر پی ٹی آئی کے کارکنان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سامنے مزاحمت کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

زمان پارک میں موجود پی ٹی آئی کارکن ڈنڈے اٹھا کر کنال روڈ پر آگئے، چند کارکنان ڈنڈے اٹھائے دھرم پورہ انڈر پاس اور مال روڈ کے درمیان گشت کررہے ہیں۔

گلگت سےزمان پارک آنے والوں کی وزیرداخلہ کوسنگین دھمکی، ویڈیو وائرل

پی ٹی آئی کارکنان مال روڈ انڈر پاس کی طرف بھی بڑھ رہے ہیں، جب کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں چند پی ٹی آئی کارکنان پتھر جمع کر رپے ہیں، اور اینٹیں توڑ رہے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات انتظامیہ نے کینال روڈ سے پتھر اٹھا لئے تھے۔

پولیس کی تیاریاں

دوسری جانب زمان پارک کے قریب پولیس نے ایک بار پھر محاذ سنبھال لیا ہے، اور زمان پارک جانے والے راستوں کو کینٹر لگا کر مال روڈ سے بند کردیا ہے اور پولیس کی بھاری نفری بھی مال روڈ پر موجود ہے۔

پولیس کی جانب سے ڈیوس روڈ سے ٹھنڈی سڑک پر جانے والا راستہ کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا ہے، جب کہ کنٹینر کے پاس پولیس کی نفری بھی لگا دی گئی ہے۔

گلگت سےزمان پارک آنے والوں کی وزیرداخلہ کوسنگین دھمکی، ویڈیو وائرل

خیبرپختون خوا سے تربیت یافتہ مجاہد زمان پارک پہنچ رہے ہیں، صحافی ملیحہ ہاشمی کا دعویٰ
شائع 16 مارچ 2023 10:50am

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری روکنے کے لئے پی ٹی آئی کارکنان کے قافلے زمان پارک پہنچ رہے ہیں۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کررکھے ہیں، اوراسلام آباد پولیس چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے لیے لاہور میں موجود ہے۔

14 مارچ کو دوپہر سے اسلام آباد پولیس پنجاب پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کے ہمراہ عمران خان کی گرفتاری کے لئے کوشاں ہے، تاہم اسے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

گزشہ روز لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو زمان پارک آپریشن روکنے کا حکم دیا تھا، تاہم کسی بھی ممکنہ فیصلے کے پیش نظر پی ٹی آئی کارکنان اپنے لیڈر کی حفاظت کے لئے زمان پارک چھوڑنے کو تیار نہیں۔

ایسی صورتحال میں عمران خان سے اظیار یکجہتی کیلئے نجاب کے مختلف اضلاع کے علاوہ خیبرپختونخوا و گلگت بلتستان سے بھی کارکنان جوق در جوق قافلوں کی صورت میں زمان پارک پہنچ رہے ہیں۔

معروف صحافی ملیحہ ہاشمی نے تو اپنی ٹویٹ میں باقاعدہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خبردار کرتے ہوئے دھمکی دی کہ آج عمران خان کی سیکیورٹی ٹیم کی تیاری 200 گنا زیادہ ہے۔

ملیحہ ہاشمی نے دعویٰ کیا کہ خیبر پختونخواہ سے تربیت یافتہ مجاہد زمان پارک پہنچ گئے ہیں، اگر آج پولیس اور رینجرز نے لاقانونیت دکھائی تو بہت نقصان اٹھائیں گے۔

انہوں نے سیکیورٹی اداروں سے بھی کہا کہ ملک کےمحافظ رہیں گے تو عزت ملےگی، دہشت گرد بنیں گے تو ویسا ہی جواب ملے گا۔

دوسری طرف سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں گلگت سے تعلق رکھنے والا نوجوان مسافر کوچ میں بیٹھا کہہ رہا ہے کہ پنجاب کے دوستوں نے عمران خان کی حفاظت میں ہر قربانی دی، اب گلگت کے کارکنان زمان پارک پہنچ رہے ہیں۔

نوجوان دھمکی دیتے ہوئے ویڈیو میں کہہ رہا ہے کہ گلگت کے برفانی چیتے زمان پارک پہنچ رہے ہیں، اور وزیرداخلہ رانا ثنااللہ اور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کی کھال اتار کر اس کا ڈھول بنا کر بجائیں گے۔

زمان پارک میں آپریشن روکنے کا حکم کل تک برقرار رہے گا، لاہور ہائیکورٹ

عدالت نے نے پولیس اور پی ٹی آئی کو مل بیٹھ کر حل نکالنے کا حکم دیدیا
اپ ڈیٹ 16 مارچ 2023 01:30pm

لاہور ہائیکورٹ نے پولیس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ساتھ بیٹھنے کی ہدایت کرتے ہوئے پی ٹی آئی مینار پاکستان پراتوار کو جلسہ کرنے سے روک دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک لاہور میں پولیس تشدد کے خلاف درخواست پر سماعت کی ۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ ایشو وارنٹ کا ہے، آپ کبھی یہاں کبھی اسلام آباد ہائیکورٹ چلے جاتے ہیں، دونوں پارٹیوں نے مسئلہ بنایا ہوا ہے، آپ قانون پڑھیں تمام مسائل کا حل موجود ہے، آپ نے پوری قوم کو مصیبت ڈالی ہوئی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد کی 4 عدالتوں میں عمران خان پیش ہوئے، پانچویں عدالت پیش ہونے میں کیا پریشانی تھی، ایف ایٹ میں ان پر حملے کی اطلاعات تھیں، عدالت کو اس سے آگاہ کیا اور بتایاکہ ویڈیو لنک پر لے لیں۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا پولیس کو آج صبح 10 بجے تک زمان پارک آپریشن روکنے کا حکم

عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا قانون میں عدالت کا سیکیورٹی دینا موجود ہے، سیکیورٹی دینا آئی جی پنجاب کا کام ہے، آپ کو پالیسی کی نقل مہیا کرتے ہیں، پڑھ کر اس پر عملدرآمد کریں، لاہور میں پی ایس ایل چل رہا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انتظامیہ مصروف ہیں۔

آئی جی پنجاب نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی نو گو ایریا بن جائے، 4 ہزار 200 بغیر ہتھیار کے فورس لگائی، آگے سے پیٹرول بم پھینکے گئے، سیکیورٹی دینا میری ذمہ داری ہے، آج ہی بیٹھ کر مسئلے پر بات کرلیتے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ عدالت کے وارنٹ گرفتاری ابھی تک موجود ہیں۔

عدالت نے کہا کہ پی ٹی آئی کا اتوار کا جلسہ ایک دن آگے پیچھے کرلیں، آپ خود فیصلہ کریں ورنہ عدالت حکم سنائے گی۔

جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ ’اگر پی ٹی آئی اتوار کو ریلی یا جلسہ نہیں روکتی تو میں حکم نامہ جاری کردوں گا۔‘ عدالت نے کہا کہ ’آپ کو اندازہ نہیں گزشتہ چند ماہ سے اس قوم کی کتنی بے عزتی ہوئی ہے۔

آئی جی پنجاب نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے پولیس پر حملے کی تیاری کی تصاویر عدالت میں پیش کردیں اور کہا کہ جتنی ہماری بے عزتی ہوئی ہے وہی کافی ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے آئی جی پنجاب سمیت پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو بیٹھ کر معاملات کلئیر کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے کہا کہ عمران خان کی سکیورٹی کا مسئلہ اور دفعہ 144 کا معاملہ بیٹھ کر حل کریں۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آیا گیا ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ’میں نے وارنٹ کے معاملے کو نہیں چھیڑا ہے۔‘

لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے وارنٹس پر عملدرآمد نہیں روکا۔

عدالت نے آئی جی پنجاب اور تحریک انصاف کو آپس میں باہمی مشاورت کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ آپ لوگوں نے جو بھی ریلی نکالنی ہو اس کا 15 دن پہلے پلان دیں ۔

عدالت نے ریمارکس دیے ’کوئی شادی بھی کرتا ہے تو پہلے پلان کرتا ہے، خدارا سسٹم کو چلنے دیں۔‘

جسٹس طارق سلیم شیخ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا ‏زمان پارک میں آپریشن روکنے کا حکم کل تک برقرار رہے گا، ‏فریقین وکلا کی استدعا پر سماعت کل تک ملتوی کی جاتی ہے۔

عمران خان نے 7 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کردیں

سابق وزیراعظم نے تمام درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر کیں
شائع 16 مارچ 2023 10:02am
فوٹو۔۔۔۔۔ فیس بک
فوٹو۔۔۔۔۔ فیس بک

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور اور اسلام آباد میں درج 7 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواستیں دائر کیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے ظل شاہ قتل کے لاہور میں درج 2 مقدمات اور زمان پارک کے 3 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی رخواستیں دائر کیں۔

اس کے علاوہ عمران خان نے تھانہ رمنا اسلام آباد کے 2 مقدمات میں بھی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کیں۔

مزید پڑھیں: ظل شاہ کی موت کے حقائق چھپانے پر عمران خان و دیگر کیخلاف مقدمہ

عمران خان نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ عدالتوں میں پیش ہو کر اپنے خلاف الزامات کا سامنا کرنا چاہتا ہوں، پولیس کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔

سابق وزیراعظم نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ عدالت ساتوں مقدمات میں حفاظتی ضمانتیں منظور کرے۔

مزید پڑھیں: عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف ایک اور مقدمہ درج

سعدرفیق نے عمران خان کیلئے گلگت بلتستان پولیس کی سیکیورٹی پرسوال اٹھادیے

'مسلح بغاوت،ریاست میں ریاست بنانے کےسنگین جرم کیخلاف کارروائی لازم ہے'
شائع 16 مارچ 2023 09:49am
تصویر: پی پی آئی/فائل
تصویر: پی پی آئی/فائل

مسلم لیگ ن کے سینیئررہنما اور وفاقی وزیربرائے ریلوے وہوابازی سعد رفیق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو دی جانے والی گلگت بلتستان پولیس سیکیورٹی پر سوالات اٹھا دیے۔

سماجی رابطوں کی سائٹ ٹوئٹرپرسعد رفیق نے لکھا کہ گلگت بلتستان پولیس کے مسلح اہلکار کس قانون کے تحت سابق وزیراعظم کی حفاظت پرمامورہیں۔

سعد رفیق نے ٹویٹ میں سوال اٹھایا کہ زمان پارک میں عمران خان کی گرفتاری کیلئے جانے والی پنجاب اوراسلام آباد پولیس کے اہلکاروں پرگلگت بلتستان پولیس نے سرکاری بندوقیں کس کے کہنے پرتانیں؟۔

سعد رفیق نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ ، ’سابق وزیراعظم (عمران خان )، وزیراعلٰی اورسابق آئی جی گلگت بلتستان کے خلاف مسلح بغاوت کرنےاور ریاست میں ریاست بنانے کےسنگین جرم کیخلاف قانونی کارروائی لازم ہے۔‘

واضح رہے کہ آئی جی پولیس گلگت بلتستان محمد سعید کوعہدے سے ہٹاتے ہوئے گزشتہ روزباقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ محمد سعید کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا سے گریڈ 20 کے پولیس افسر ڈار علی خٹک کو آئی جی گلگت بلتستان مقررکردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نےآئی جی گلگت بلتستان محمد سعید کوزمان پارک سے پولیس نفری واپس نہ بلوانے پرعہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا۔

توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

قانون کمزور اور طاقتور سب کے لیے برابر ہے، تحریری فیصلہ
اپ ڈیٹ 16 مارچ 2023 05:58pm

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ معطلی کی درخواست خارج کردی۔

ایڈیشنل سیشنز جج ظفراقبال نے عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وارنٹ گرفتاری محظ ایک انڈرٹیکنگ کی بنیاد پر خارج نہیں کیے جا سکتے۔

سیشن کورٹ نے درخواست پر تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا ہے، 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جج ظفر اقبال نے جاری کیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آبا دہائیکورٹ نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا اختیار دیا، درخواست گزار اپنے حقوق کھو چکا ہے، درخواست گزار کو اب اس عدالت کے سامنے سیرنڈر کرنا لازمی ہے۔

فیصلے میں تحریری ہے کہ عدالت کبھی بھی یہ صورتحال نہیں سرہاتی اور اسے جان بوجھ کر قانون کی خلاف ورزی کرنا سمجھتی ہے، قانون کمزور اور طاقتور سب کے لیے برابر ہے۔

تحریری فیصلے کے مطابق آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو زخمی پولیس افسران کی فہرست فراہم کی ہے، اور پولیس کو پیش آنے والی مزاحمت کی تصاویر بھی فراہم کیں، درخواست گزار کے روئیے کی روشنی میں وارنٹ گرفتاری محظ انڈر ٹیکنگ کی بنیاد پر خارج نہیں کئیے جاسکتے۔

تحریری فیصلہ میں لکھا ہے کہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ درخواست قانون اور حقائق کے منافی ہے، لہذاٰ عدالت عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست کو مسترد کرتی ہے۔

درخواست پر سماعت

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

عمران خان کے وکلاء خواجہ حارث، فیصل چوہدری اور بابراعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ وکیل خواجہ حارث نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا وارنٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان عدالت آجائیں، وہ کیوں نہیں آرہے؟ جج

جج ظفر اقبال نے سوال کیا کہ آپ کو کیا لگتا ہے کیس قابل سماعت سے متعلق الیکشن کمیشن کو نوٹس دینا چاہیئے؟ مسلہ ایک سیکنڈ میں حل ہوسکتا ہے، عمران خان کہاں ہیں؟ عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت کہاں پیش ہوئے ہیں؟ انڈرٹیکنگ کا کا نسیپٹ کہاں پر ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سیشن عدالت کو موصول نہیں ہوا۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا ضروری ہے عمران خان کو گرفتار کرکے ہی عدالت لائیں؟۔

جج نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان عدالت آجائیں، وہ کیوں نہیں آرہے؟ وجہ کیا ہے؟ قانون کے مطابق عمران خان نے پولیس کو اسسٹ کرنا ہے ریزسٹ نہیں کرنا، عمران خان نے ریزسٹ کرکے سین کو بنایا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ غیرقانونی عمل سے آرڈر اثر انداز نہیں ہونا چاہیئے۔

جج ظفر اقبال نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر قابل ضمانت وارنٹ ہوتے تو مسئلہ ہی کچھ نہ ہوتا، عمران خان کے وارنٹ ناقابلِ ضمانت ہیں، آپ جو دلائل بتا رہے وہ قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے مطابق ہیں، کیس میں شوریٹی تو آئی ہوئی ہے۔

عمران خان کے وکلاء کی وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا یہی سختی رکھنی ہے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری رکھنے ہیں۔ جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ وارنٹ گرفتاری عمران خان کی ذاتی حیثیت میں پیشی کے لئے ہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان تو خود کہہ رہے ہیں کہ میں عدالت آنا چاہتا ہوں، وہ استثنیٰ نہیں مانگ رہے، عدالت آنا چاہتے ہیں، کیا اس وقت ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کے فیصلے کی ضرورت ہے؟ آپ کے پاس 2 آپشنز موجود ہیں، درخواست گزار آنا چاہتے ہیں، پہلا آپشن انڈرٹیکنگ کی درخواست منظور کرکے ناقابلِ ضمانت وارنٹ منسوخ کردیں، دوسرا آپشن شوریٹی لے کر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کریں، عمران خان انڈر ٹیکنگ دینا چاہتے ہیں کہ 18مارچ کو سیشن عدالت پیش ہوں گے۔

عمران خان کے وکلاء نے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا کردی۔

جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو نوٹس بھی دیتے ہیں، جس پر وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ آپ نوٹس دے کرالیکشن کمیشن کوآج ہی بلا لیں۔

دنیا کا سب سے مہنگا وارنٹ عمران خان کا بن گیا ہے، جج کے ریمارکس

جج نے سوال کیا کہ لاہور زمان پارک میں صورتحال خراب کیوں ہے؟ پاکستان کا ہی نہیں دنیا کا سب سے مہنگا وارنٹ عمران خان کا بن گیا ہے، حکومت کے کروڑوں روپے اس وارنٹ پر لگ گئے کیا ایسا ہونا چاہیئے تھا۔

جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ اس میں حکومت کا قصور ہے، میں ذاتی حیثیت میں مذمت کررہا ہوں ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا۔

جج ظفر اقبال نے کہا کہ قانون کے مطابق ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کسی بھی شہر میں قابلِ اطلاق ہوسکتا ہے، قانون کے مطابق عمران خان کو سیدھا عدالت لانا تھا، عمران خان کو عدالتی پیشی پر حراساں کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔

جج ظفر اقبال نے کہا کہ غریب ملک ہے، کروڑوں روپے وارنٹ پر خرچہ ہوا جس کی ضرورت نہیں تھی، عمران خان اب بھی سرینڈر کردیں تو میں آئی جی کو آرڈر کردیتا ہوں گرفتار نہ کریں۔

قانون کے مطابق وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، مزاحمت کیوں ہوئی؟ عدالت

عدالت کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، مزاحمت کیوں ہوئی؟ عوام کے پیسے ہیں، زیادہ سے زیادہ پر امن احتجاج کرلیتے، فوجداری کارروائی میں عموماً ملزمان ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوتے ہیں، ملزمان عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہیں اور وارنٹ ختم ہوجاتے ہیں، ایسا نہیں کہ وارنٹ کی تاریخ 18 مارچ ہے اور پولیس ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے۔

وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ انڈرٹیکنگ کے بعد وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ضرورت نہیں۔

جج کا کہنا تھا کہ بارش ہے، سیکرٹریٹ پولیس کو الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرنےکا کہہ دیتا ہوں۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نےعدالتی عملے کو ہدایت دی کہ 12 بجے تک الیکشن کمیشن کو کہیں کہ عدالت پہنچیں۔

بعدازاں عدالت نے 12 بجے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز

وفقے کے بعد سماعت توشہ خانہ کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ حارث اور بیرسٹر گوہر روسٹرم پر آگئے جبکہ اسلام آباد پولیس کے لاء آفیسر بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے ڈھائی بجے تک ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

معاون وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن پشاورہائیکورٹ ہیں، سعد حسن کے مطابق وہ 2:30 بجے تک پہنچ جائیں گے۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ عدالت انڈر ٹیکنگ لے کر وارنٹ گرفتاری معطل کرے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر میں یہی لکھا ہے انڈرٹیکنگ کی تصدیق کرا کر فیصلہ کریں۔

آپ کی گرفتاری کی حد تک ہم آپ کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، جج ظفر اقبال

جج نے ریمارکس دیے کہ بات بالکل سادہ تھی، پیچیدہ ہوگئی ہے، آپ کی گرفتاری کی حد تک ہم آپ کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، آپ کی سیکیورٹی اور دیگرمعاملات ہمارے لیے بھی اہم ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ لاہور میں جو کچھ ہوا اس پر مجھے افسوس ہے، آپ کے پاس وارنٹ معطل کرنے کا بھی اختیار ہے، ہائیکورٹ نے کہا ہے وارنٹ کے اجراء کے بعد کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کریں۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ہماری درخواست مسترد نہیں کی، ہائیکورٹ نے ہمیں ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کو انڈر ٹیکنگ کی تصدیق اور ضمانت لینے کا کہا، گزارش ہے انڈرٹیکنگ لے کر وارنٹ معطل کیے جائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کا بھی یہی حکم ہے۔

لاہور میں جو کچھ ہوا اس پر مجھے افسوس ہے، وکیل عمران خان

جج ظفراقبال نے کہا کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، شکایت کنندہ کے دلائل بھی سن لیتے ہیں، مجھے یہ رکاوٹ عجیب لگی ہے، رکاوٹ نہ ہوتی توبھی کوئی مسئلہ نہیں تھا، سیاسی ورکرز کو بتانا چاہیئے کہ قانون کے ساتھ تعاون کرنا ہوتا ہے، مزاحمت نہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ اپنے آرڈر کو ہائیکورٹ کے آرڈر کی روشنی میں دیکھ لیں، اس کے بعد آپ جو چاہے فیصلہ کرلیں، یہ مسئلہ توہے لیکن اس کوحل بھی کیا جاسکتا ہے، استدعا ہے کہ موجودہ حالات کے تناظرمیں اس معاملے کو دیکھ لیں، جتنی غلطیاں ہوئیں ان کا فورم اور ہے، ان کی جگہ موجود ہے۔

بعدازاں عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل کے پہنچنے تک کیس کی سماعت میں 2:30 بجے تک وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد ایک بار پھر سماعت کا آغاز

عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت کا آغاز ہوا تو الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن اور آئی جی اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیے کہ آئی جی صاحب! جواب دیں اب تک وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟، جس پر آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ میرا نام ڈاکٹر اکبر ناصر خان ہے۔

آپ کیا کہتے ہیں استثنیٰ دینا چاہیئے یا نہیں؟ جج کا استفسار

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں استثنیٰ دینا چاہیئے یا نہیں؟ جس پر آئی جی اسلام آباد نے جواب دیا کہ ہمارے آفیسرز کو ملزم سے ملنے نہیں دیا گیا، کارکنان کی جانب سے طاقت کے استعمال سے پولیس کو روکا ہوا ہے، ہمارے سینئر آفیسرز وہاں پر موجود ہیں، ہماری پولیس فورس کا سامنا پتھروں، پیٹرول بم، ڈنڈوں سے کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میں ان 65 اہلکاروں کی جانب سے بھی حاضر ہوا ہوں جو زخمی اسپتالوں میں ہیں، ہمیں اس سے پہلے کبھی اس کا سامنا نہیں کرنا پڑا ماسوائے جہاں دہشت گردی تھی، ہمارے اہلکاروں کے پاس کوئی ہتھیار نہیں تھا۔

آئی جی اسلام آباد نے زخمی افسران و اہلکاروں کی فہرست پیش کردی

آئی جی اسلام آباد نے زخمی افسران اور اہلکاروں کی فہرست اور زمان پارک واقعے کی تصاویر عدالت میں پیش کردیں۔

آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ رائے ہے کہ اگر ایک شخص کو رعایت دینا چاہتے ہیں تو باقی 22 کروڑ کو بھی دیں، جو قانون میرے لئے ہے وہی سب کے لئے ہے، آئین پاکستان کا آرٹیکل 25 کہتا ہے قانون سب کے لئے برابر ہے۔

آئی جی اسلام آباد کے بیان پر تحریک انصاف کے وکلاء نے شور شرابا کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سیاسی گفتگو کر رہے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ املاک کو کتنا نقصان پہنچا؟ جس پر آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ پولیس کی 10 گاڑیاں اور واٹر کینن جلائی گئی ہے، نقصان کا تخمینہ لاہور میں لگایا جا رہا ہے۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی جانب سے یہ تیسری درخواست ہے، ہر دفعہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس عدالت کے حکم کو قانونی قرار دیا، ملزم کی جانب سے پہلے بھی پیشی کی انڈرٹیکنگ دی جاچکی ہیں، ملزم نے کسی کا پاس نہیں کیا، کئی بار تو میں نے بھی کہا کہ ان کو رعایت دے دیں، عمران خان نے لاہور میں ریلی نکالی، سیکیورٹی کا بہانہ ناقابل قبول ہے۔

ایک ایم پی اے بھی دوہزار بندہ سڑکوں پر نکال سکتا ہے، وکیل الیکشن کمیشن

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عدالت کو کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزم کو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی، فرق اتنا ہے کہ آج انڈرٹیکنگ پر ملزم کے دستخط ہیں، سوال یہ ہے کہ پولیس وہاں کیا کرنے گئی؟ پولیس عدالت کے احکامات پر عملدرآمد کرانے کے لئے گئی، پہلی بارپولیس گئی تو کہا گیا عمران خان موجود نہیں، دوسری بارڈی آئی جی جاتے ہیں تو پتھراؤ کیا جاتا ہے۔

سعد حسن نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ایک ایم پی اے بھی دوہزار بندہ سڑکوں پر نکال سکتا ہے اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کرسکتا ہے، مجھے اعتراض نہیں اگر عمران خان 18 کو پیش ہوجائیں لیکن غیر معمولی ریلیف مانگا جا رہا ہے، ملزم کی پیشی کے بغیر وارنٹ منسوخ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے عمران خان کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کردی۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آج جو انڈرٹیکنگ آئی ہے اس کوسابقہ انڈر ٹیکنگ کے ساتھ رکھ کر دیکھا جائے، میں نے بہت کوشش کی کہ اس انڈرٹیکنگ میں کچھ مختلف ڈھونڈ سکوں، کچھ حرف کی غلطیوں کے علاوہ کچھ بھی مختلف نہیں ہے، عدالتوں میں ٹاؤٹ بھی بیٹھے ہوتے ہیں وہ بھی انڈرٹیکنگ دے دیتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن کے ٹاؤٹ کہنے پر پی ٹی آئی وکلاء سیخ پا ہوگئے اور کہا کہ آپ ٹاؤٹ ہوں گے۔

جس پر وکیل الیکشن کمیشن نےجواب دیا کہ میں نے کسی کے بارے میں نہیں کہا، کسی وکیل کا نام نہیں لیا۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس عدالت میں پہلے کوئی انڈرٹیکنگ نہیں دی گئی، یہ اس عدالت میں پہلی انڈرٹیکنگ ہے جو ملزم نے خود لکھ کردی ہے، پولیس کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس کا یہ فورم نہیں ہے، پولیس کے ساتھ زیادتی کا تدارک درج مقدمات میں ہونا ہے ۔

جج ظفر اقبال نے ریماکس دیے کہ کافی تفصیل سے باتیں ہوئیں، اب آرڈر بھی تفصیل سے ہی آئے گا، میں آرڈر لکھوا کر اس پردستخط کرکے یہاں سے جاؤں گا، آپ دونوں فریقین ایک ایک بندہ بھیج دیجئے گا، یہاں کھڑے ہونے کا یا بیٹھنے کا فائدہ نہیں۔

عدالت نے عمران خان کے وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ شام 5 بجے قریب ایڈیشنل سیشنز جج ظفراقبال نے عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست خارج کردی اور ریمارکس دیئے کہ وارنٹ گرفتاری محظ ایک انڈرٹیکنگ کی بنیاد پر خارج نہیں کیے جا سکتے۔

خیال رہے کہ توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے ہی عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، عدالت نے انہیں 18 مارچ کو پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز وارنٹ کی منسوخی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا جہاں عدالت نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھتے ہوئے درخواست نمٹا دی تھی اور حکم دیا تھا کہ عمران خان 18 مارچ کو پیشی سے متعلق ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی انڈرٹیکنگ ٹرائل کورٹ میں جمع کرائیں۔