Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

گلگت بلتستان پولیس نے پنجاب پولیس پر واقعی بندوقیں تانیں؟

یہ میرے آئی جی کو کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ سے پوری سیکیورٹی واپس لو، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان
شائع 15 مارچ 2023 09:02pm
تصویر: ٹوئٹر/عبدالخالق پی ٹی آئی
تصویر: ٹوئٹر/عبدالخالق پی ٹی آئی

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے آج نیوز کے پروگرام “فیصلہ آپ کا “ میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) گلگت بلتستان (جی بی) کو عہدے سے ہٹانے کی وجوہات بیان کی ہیں ۔

خصوصی گفتگو میں پروگرام کی میزبان عاصمہ شیرازی کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے خالد خورشید نے کہا کہ کسی صوبے کا وزیراعلیٰ جب کسی دوسرے صوبے میں جاتا ہے تو اس صوبے کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کو سیکیورٹی دیں، روٹ کلئیر کرائیں اور بتائیں کہ یہاں جاسکتے ہیں اور یہاں نہیں۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا کہ میں جب پنجاب جاتا ہوں تو میرے ساتھ پنجاب پولیس ہوتی ہے، خیبرپختونخوا جاتا ہوں تو کے پی پولیس ہوتی ہے۔ ایک میری اپنی چیف منسٹر سیکیورٹی ہوتی ہے، وہ جی بی پولیس نہیں ہوتی۔

انہوں نے بتایا کہ چار پانچ دن سے میں لاہور میں تھا اور چئیرمین پی ٹی آئی سے بجٹ کے حوالے سے ہمارے کچھ ایشوز تھے اور تنظیمی معاملات پر کچھ ڈسکشنز تھیں، خان صاحب نے مجھے ایک دو دن کیلئے وہاں روکا تھا۔

خالد خورشید نے کہا کہ بدقسمتی جس دن ہم وہاں گئے تو ظل شاہ کی شہادت کا واقعہ پیش آگیا، جب ہم وہاں صبح جارہے تھے تو پائلٹ پنجاب پولیس نے کہا کہ سر آپ کا روٹ کلئیر نہیں ہے، تو ہم نہیں گئے، جب بتایا گیا کہ روٹ کلئیر ہے تو ہم گئے۔

انہوں نے بتایا کہ کل میں چیک آؤٹ کرکے اسلام آباد کی طرف جارہا تھا تو خان صاحب نے اس مسئلے پر بات کرنے کیلئے 10، 15 منٹ کیلئے زمان پارک بلالیا، مال روڈ سے جب ہم نکلے تو سامنے پولیس کھڑی تھی، راستہ بند کیا ہوا تھا، ہمیں کہا گیا کہ آگے روٹ کلئیر نہیں ہے، ہم نے کہا کہ بہت لیٹ ہورہا ہے، پیدل جانے کا کہا تو انہوں نے پیدل جانے سے بھی منع کردیا۔

خالد خورشید کے مطابق، ’پھر پنجاب پولیس کا جو پائلٹ ایسکارٹ تھا اس نے کہا کہ دوسرا جو روٹ ہے ادھر سے لے کر جاتے ہیں، دوسرے روٹ سے لے کر مجھے گئے، میں اندر گیا تو اندر حالات ہی اور تھے۔ پہلی بات تو یہ کہ اگر حالات ایسے ہوتے ہیں تو میرا روٹ کیوں کلئیر کیا جاتا ہے؟ ان کو پتا ہونا چاہئیے کہ وہ کونسا ایکشن کرنے جارہے ہیں۔‘

وزیراعلیٰ جی بی نے کہا کہ پھر ایک دو چینلز نے شاہ محمود قریشی صاحب اور میرا انٹرویو کیا، ہم واپس خان صاحب کے پاس گئے، پندرہ منٹ نہیں ہوئے تھے کہ پتھراؤ اور شیلنگ شروع ہوگئی، ’اس کے بعد میرے آئی جی اور سی ایس (چیف سیکیورٹی) پر اتنا دباؤ ڈالا گیا کہ مجھے پتا بھی نہیں اور میری سیکیورٹی مجھ سے ہٹا کر آٹھ کلومیٹر دور کر دی گئی۔ اگلے دن صبح تک میرے ساتھ میری سیکیورٹی نہیں تھی۔ اندر مسلسل پتھراؤ ہوتا رہا شیلنگ ہوتی رہی ، انٹرنیٹ بند رہا، کچھ پتا نہیں تھا کہ کیا ہورہا ہے۔‘

جی بی پولیس کی جانب سے ڈی آئی جی اور پنجاب پولیس پر بندوقیں تانے جانے مین کتنی صداقت ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’جھوٹ ہے، جھوٹ ہے، بالکل جھوٹ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اتنا میڈیا ادھر ہے کہیں سے ایک فوٹیج دکھا دیں، میں سیاست چھوڑ دیتا ہوں۔ یہ دعویٰ کون کر رہی ہے مریم اورنگزیب؟ جس نے چار فیصد پر توشہ خانہ سے گھڑی لی ہوئی ہے۔

آئی جی گلگت بلتستان کو عہدے سے ہٹانے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ میرے آئی جی کو کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ سے پوری سیکیورٹی واپس لو، وزیر داخلہ سے پوری سیکیورٹی واپس لو، یہ کس حیثیت سے کہہ رہے ہیں؟ میں بطور وزیراعلیٰ یہ سوال کرتا ہوں کہ مریم نواز کو کس کیپیسٹی میں ایف سی کے جوان دیتے ہیں اور چیف منسٹر کو انکار کرتے ہیں؟’

انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک حد تک تو وہ (آئی جی جی بی) بھی گیا نا، اس سے آگے تو وہ بھی نہیں جا سکتا‘، اس بات پر اس کو ٹرانسفر کیا گیا، اس کو ہم بالکل قبول نہیں کریں گے اور اس پر احتجاج کریں گے، جو بھی قانونی چارہ جوئی ہوئی وہ کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری سکیورٹی نے کسی پولیس والے کو نہیں روکا، رانا ثناء اللہ اور پرائم منسٹر آفس پچھلے آٹھ مہینے سے کوشش کر رہا ہے کہ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی سیکیورٹی واپس لے لی جائے۔ رانا ثناء نے ہمیں لیٹر بھیجے کہ عمران خان کو تھریٹ الرٹ ہیں، ہم نے کابینہ میں فیصلہ کیا کہ عمران خان کو سیکیورٹی دیتے ہیں ، ہم نے سیکیورٹی بھیجی تو رانا ثناء نے کہا کہ سیکیورٹی واپس لیں، میں نے کہا کہ لکھ کر دیں تو انہوں نے انکار کردیا کہ لکھ کر نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آصف زرداری صاحب گلگت بلتستان میں ہوں، انہیں یہاں کی پولیس سے خطرہ ہو تو کیا مراد علی شاہ سندھ پولیس کے اہلکار سیکیورٹی کیلئے نہیں بھیج سکتے؟ بلاول جب الیکشن کے دنوں میں آئے تو ان کے ساتھ 75 سندھ پولیس کے جوان تھے۔

خالد خورشید نے کہا کہ حقیقت یہ ہے اسلام آباد پولیس سے پبلک سنبھالی نہیں گئی اور ان کو اب ایک بندہ چاہئیے جس پر الزام رکھا جاسکے۔

اس وقت زمان پارک میں جی بی پولیس کے کتنے اہلکار موجود ہیں؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں اس وقت جی بی کے دو منسٹرز موجود ہیں ان کی سیکیورٹی ہے۔

lahore

Punjab police

zaman park

Zaman Park March 15 2023

GB Police

Khalid Khursheed