اگرکوئی مذہبی رہنما ہوتا؟ کراچی کو یہ سہولت کب ملے گی؟عمران خان سے رعایت پرسوالات
وفاقی اورصوبائی حکومت کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری مؤخرکرتے ہوئے آپریشن روک دینے کا فیصلہ شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
پولیس اوررینجرزکی ٹیمیں تقریباً 24 گھنٹے بعد زمان پارک سے پیچھے ہٹ گئیں جس کی وجہ پاکستان سُپرلیگ میں لاہورکے قذافی اسٹیڈیم میں ملتان سلطانزاورلاہور قلندرکے مابین آج کھیلا جانے والا میچ ہے۔
سیکیورٹی خدشات کے پش نظروفاقی اورصوبائی حکومت نے فی الحال عمران خان کوگرفتارنہ کرنے کا فیصلہ کیا جس پرسوشل میڈیا پرفوری ردعمل دیکھنے میں آیا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی اور سیکرٹری جنرل جمعیت علمائے پاکستان شاہ اویس نورانی نے عدم گرفتاری پرطنزیہ ٹویٹ میں لکھا، ’فرض کریں !رینجرزپرحملہ کرنے والے دینی جماعتوں کے کارکنان ہوتے۔پولیس پر پٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش دینی جماعت کرتی۔اوراگرپولیس کو مذہبی رہنما گرفتار کرنے کا حکم ہوتا۔‘
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے زمان پارک کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے مابین دھینگا مشتی کی تصویرشیئرکرتے ہوئے پولیس اور رینجرز کی جانب سے فائرنگ نہ کرنے کے اقدام کوسراہا۔
نعیم الرحمان نے بھی امتیازی سلوک پرشکوہ کناں ہوتے ہوئے لکھا، ’یہ سوال بہرحال اہمیت رکھتا ہےکہ کراچی والوں کو یہ سہولت کب حاصل ہوگی۔‘
مسلم لیگ ن کے رہنما عطاتارڑ نے پولیس اہلکاروں پرپیٹرول بم پھینکے جانے کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان خود کو جیل جانے سے بچانے کے لیے ملک میں خانہ جنگی چاہتے ہیں۔
لیگی رہنما کے مطابق ، ’عدلیہ کا کردارغیرجانبدار رہنا چاہیے۔‘
راجا کبیرنامی ٹوئٹرصارف نے رینجرز کے ایک سپاہی کو درجن بھربلوائیوں پربھاری قراردیتے ہوئے طنزاً لکھا کہ، ’یہ سہولت کراچی کوئٹہ وزیرستان اور دورافتادہ علاقوں میں میسرتھی ، آج اسی رینجرز پرپٹرول بمب برسا کر دوڑا دیا گیا ہے۔‘
Comments are closed on this story.